مولوی نے ڈرامے کی شوٹنگ رکوا دی

راولاکوٹ شہر کے نواحی گاؤں تراڑ میں جاری نجی انٹرٹینمنٹ چینل ہم ٹی وی کی نئی ڈرامہ سیریل ‘نیم’کی شوٹنگ روک دی گئی ہے۔

ڈائریکشن ٹیم کے ایک رکن احسن سرور نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز منگل کو پولیس ٹیم نے موقع پر جا کر شوٹنگ روکنے اور سامان اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ دیہات میں ایک فوتگی کی وجہ سے منگل کو شوٹنگ جلدی ہی ختم کر کے اداکار اور پروڈکشن ٹیم ہوٹلوں میں چلی گئی تھی اور آج بدھ کو فوتگی کی وجہ سے ہی شوٹنگ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

تاہم انکا کہنا تھا کہ شام کو جب پولیس موقع پر گئی تو اس وقت شوٹنگ سیٹ کی حفاظت پر مامور عملہ کے لوگ موجود تھے۔ پولیس نے انہیں بتایا کہ مقامی مولانا نے درخواست دی ہے اس لیے شوٹنگ بند کر کے سامان اٹھایا جائے۔

انکا کہنا تھا کہ شوٹنگ کے لئے انتظامیہ سے باضابطہ اجازت نامہ لیا گیا ہے۔ یہ شوٹنگ سرکاری اراضی پر جاری ہے۔ یہ جگہ میڈیکل کالج کی تعمیر کےلئے الاٹ شدہ ہے۔

انکا کہنا تھا کہ آج انتظامیہ سے ملاقات کے بعد شوٹنگ جاری رکھنے کے حوالے سے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

پولیس کی جانب سے تاحال درخواست دینے والے مولانا کا نام نہیں بتایا گیا ہے۔ تاہم مقامی ذرائع کے مطابق یہ درخواست مبینہ طور پر مولانا مسعود الیاس کی جانب سے دی گئی ہے۔ وہ کالعدم تنظیم جیش محمد کے مقامی سربراہ ہیں۔ تاہم جب تک پولیس کی جانب سے تصدیق نہیں کی جاتی یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

یاد رہے کہ یہ ڈرامہ سیریل شہزاد کشمیری ڈائریکٹ کر رہے ہیں اور اس کی سردیوں میں کچھ اقساط راولاکوٹ میں ہی شوٹ ہوچکی ہیں۔ گزشتہ روز سے یہ ڈرامہ سیریل ہم ٹی وی پر نشر ہونا شروع ہوگئی ہے۔ اگر ڈرامہ سیریل کی مزید شوٹنگ یہاں روکی گئی تو پروڈکشن ٹیم کو نقصان برداشت کرنے کے علاوہ سیٹ کی لوکیشن تبدیل کرنے کی وجہ سے تکنیکی سطح پر بھی کمپرومائز کرنا پڑے گا۔

شہزاد کشمیری اور احسن سرور کا تعلق بھی راولاکوٹ کے نواحی گاؤں نامنوٹہ سے ہے۔

یہاں یہ بھی واضح رہے کہ ماضی میں بھی ایک ڈرامہ سیریل کی شوٹنگ کےلئے شاہراہ غازی ملت پر ایک مہنگا سیٹ تعمیر کیا گیا تھا۔ شوٹنگ کا ایک حصہ مکمل کرنے کے بعد جب پروڈکشن ٹیم واپس اسلام آباد گئی تو انتظامیہ نے وہ سیٹ تجاوزات قرار دیکر مسمار کر دیا تھا۔ اس ڈرامہ کی شوٹنگ بھی مری میں منتقل کر دی گئی تھی۔

چند روز قبل راولاکوٹ کے ہی ایک نواحی گاؤں دریک نمب میں لکی ایرانی سرکس کے نام سے ایک میلہ لگانے کی انتظامیہ نے اجازت دی تھی۔ تاہم کالعدم تنظیموں کے اراکین کی جانب سے اشتعال انگیزی کے بعد مقامی کمیونٹی کے بھی کچھ افراد نے میلے کے انعقاد میں رکاوٹ ڈال دی تھی۔ وہ میلہ بھی منعقد نہیں ہوسکا ہے۔

انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اپنی رٹ قائم رکھنے کےلئے اقدامات کرے اور شہر میں جتھوں اور کالعدم تنظیموں کی اس کھلی لاقانونیت کے خلاف ایکشن لے۔

سیاحت کے حوالے سے اہم ترین شہر کو اگر اس طرح سے جتھوں کے حوالے کر دیا گیا تو یہاں کے لوگوں کی معیشت برباد ہوجائے گی۔ کاروبار زندگی ٹھپ ہو کر رہ جائے گا۔ مستقبل میں کوئی بھی اس علاقے کا رخ نہیں کرے گا۔ شہریوں کو بھی اپنی زندگیوں میں اس کھلی مداخلت کو چیلنج کرنا چاہیے۔

یہ نہیں ہوسکتا کہ آئین و قانون ایک شہری کو جس کام کی اجازت اور حق دیتے ہوں وہ حقوق چند افراد چھین لیں۔ اگر آج میلے اور ڈرامہ کی شوٹنگ کو روکا جا رہا ہے تو کل لوگوں کی زندگیوں کے فیصلے اسی طرح سے ہونگے جیسے افغانستان میں ہو رہے ہیں۔

یہاں خواتین سب سے زیادہ تعلیم یافتہ ہیں۔ اگر ان جتھوں کو اس طرح اس لاقانونیت پر فتح ملتی رہی تو خواتین کی تعلیم اور کام کاج کا سلسلہ روکنے سمیت شہریوں کی نجی زندگیوں میں مداخلت کا راستہ اپناتے یہ دیر نہیں کریں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے