اپنے سوچنے کے پیٹرن پر سوچنا بھی بڑی مزے کی گیم ہے۔ جن دوستوں کا ڈیپ تھاٹ پراسیس ہے وہ اس بات کو آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔ اچھا پہلے یہ وضاحت بھی اشد ضروری ہے کہ ڈیپ تھنکنگ اور اوور تھنکنگ میں بہت بہت بہت فرق ہوتا ہے۔
مجھے بعض اوقات اپنے ہی اردگرد لوگوں سے یہ سُننے کو مل جاتا ہے کہ ‘تم کتنااااا اوور تھنک کرتی ہو’۔۔ ارےےے بھئی پہلے سمجھ تو لو اوور تھنکنگ ہوتی کیا ہے۔
ڈیپ تھنکنگ میں کسی بھی معاملے کو گہرائی سے دیکھا جاتا ہے، اس کے پوزیٹیو نیگیٹو آسپیکٹس پر غور کیا جاتا ہے، مسئلے کی نشاندہی کی جاتی ہے پھر کسی نتیجے پر پہنچ کر اس کے مطابق فیصلہ کیا جاتا ہے۔۔۔ یعنی یوں سمجھ لیجیے کہ گتھیاں سُلجھائی جاتی ہیں، کسی بھی ایشو پر کلیریٹی مل جاتی ہے۔۔۔ یعنی کیس کلوزڈ!
اوور تھنکنگ میں کیا ہوتا ہے کہ آپ پہلے سے ہی نیگیٹو رائے قائم کر کے بیٹھ جاتے ہیں جیسے کہ کوئی اندیشہ پال لیں اور اس اندیشے کی بنیاد پر اپنا مستقبل خود سوچ کر بیٹھ جائیں اور پریشانی میں گُھلتے رہیں۔۔
مثال کے طور پر:
ایک طالب علم کو استاد کوئی اسائنمنٹ دے جسے وہ وقت پر مکمل نہ کر سکے اور اس اسائنمنٹ میں کچھ بلنڈرز بھی سرزد ہو جائیں۔۔ اب ایسے میں استاد اس کی سرزنش کرے گا اور ایک آخری موقع دے گا۔۔
اب وہ سٹوڈنٹ اسائنمنٹ نئے سرے سے تیار کرنے سے پہلے سر پکڑ کر بیٹھ جائے کہ اگر پھر سے میرے سے وہی غلطیاں ہو گئیں، میں نے پھر کوئی بلنڈر مار دیا، میں پھر سے ٹائم مینیج نہ کر پایا اور ادھوری اسائنمنٹ دینا پڑی تو مجھے تو بھری کلاس میں شرمندگی اٹھانا پڑے گی اور اگر ٹیچر نے میرے پیرنٹس کو بلا لیا تو الگ شامت آئے گی۔۔ اب یہ ساری سوچیں اس کے دماغ پر حملہ آور ہیں پوری قوت سے۔۔ ہو گا کیا کہ اب اسائنمنٹ بناتے ہوئے اس کا کانفیڈنس بالکل زیرو ہے۔۔
یہ ہے اوور تھنکنگ۔۔ ایسی سیچوئیشن میں ڈیپ تھنکر کیا کرے گا؟
وہ سوچے گا کہ اس کی اسائنمنٹ میں غلطیاں کیا تھیں، کیوں ہوئیں، ٹائم پر مکمل نہیں ہوئی تو اب ٹائم کیسے مینیج کرنا ہے، اس اسائنمنٹ میں نمبر اچھے آئے تو کیا پاسیبلیٹیز ہیں اگر برے آئے تو کیا کانسیکوئنسز ہوں گے۔۔ اس کا تخمینہ لگا کر وہ محاذ پر ڈٹ جائے گا۔۔۔
یہ ہے ڈیپ تھنکنگ۔۔
اچھا بات زرا لمبی ہی ہو گئی اب آگے بڑھتے ہیں۔۔ مجھے یہ تو آئیڈیا تھا کہ میں اپنے سوچنے کے پیٹرن پر بھی غور کرتی ہوں لیکن یہ نہیں معلوم تھا کہ یہ بھی باقاعدہ ایک سائنس ہے۔۔۔ اور یہ سوچنے کا ایک آرڈر ہے۔۔ مختصر یہ کہ ایک کنفیوژن تھی کہ بھئی اتنی سوچ بچار کے بعد بھی بعض اوقات میں ‘وائب’ یا ‘گٹ فیلنگ’ پہ ٹرسٹ کر لیتی ہوں تو کیا اس کی بھی کوئی سائنس ہو گی؟
بس پھر کیا نیٹ پر کچھ ریسرچس پڑھنے لگی اور بھئی کیا مزہ آیا سمجھیں اپنے کو تو مینٹلی آرگیزم مل گیا
اب آپ بس کہانی سمجھیے۔۔ ‘گٹ’ کو نیوروسائنٹسٹس ‘دوسرا دماغ’ کہتے ہیں۔۔ وجہ یہ ہے کہ ہمارے گٹ میں 100 ملین نیورونز ہوتے ہیں جو سپائنل کارڈ میں موجود تعداد سے کہیں زیادہ ہیں۔۔
ہمارے گٹ ڈائیجیسٹو ٹریک میں موجود ان نیورونز میں ہمارا پاسٹ ایکسپیرئنس، پاسٹ لرننگ، پاسٹ میموری کا ڈیٹا محفوظ ہوتا ہے۔۔
اب ہوتا کیا ہے کہ جب ہم کوئی فیصلہ لے رہے ہوتے ہیں تو ہمیں ایک دم سے اپنے stomach میں بٹرفلائیز فیل ہونے لگتی ہے پلس پریشر بھی۔۔ اور ایک گھنٹی بجنے لگتی ہے کہ نہیں بھئی اگر ایسا کریں گے تو ویسا ہو گا اس لیے یہ تو نہیں کرنا کیونکہ ‘وائب’ ٹھیک نہیں آ رہی۔۔۔
اور آپ نے یہ دیکھا ہو گا کہ اکثر آپ کی یہ انٹیوشنز درست بھی ثابت ہوتی ہیں۔۔ تو وہ سائنس بنیادی طور پر یہی ہے بھئی!
ہمارا دماغ گٹ میں موجود ان نیورونز سے ڈیٹا اکٹھا کرتا ہے۔۔
اچھا اب یہاں ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا گٹ فیلنگ کو من و عن تسلیم کرتے ہوئے آگے بڑھا جائے، کیا یہ ہمیشہ ہی درست ثابت ہوتی ہیں؟
جی نہیں! اس پر میں ایک دیسی مثال ہی دے سکتی ہوں۔۔
فرض کیجیے کہ آپ کا پاسٹ ریلیشن شپ جس انسان کے ساتھ رہا اس نے آپ کو چیٹ کیا۔۔ آپ ایک ٹراما سے گزرے۔۔ اب کچھ سال بعد آپ کی زندگی میں ایک انسان آتا ہے جو جینوئن ہے۔۔ لیکن اب ہو کیا رہا ہے کہ آپ کو ‘گٹ فیلنگ’/ وائب آ رہی ہے کہ نہیں باس کچھ تو گڑبڑ ہے، یہ غلط بیانی کر رہا ہے، یہ بھی مجھے دھوکہ دے کر جائے گا، یہ بھی بک چودیاں کر رہا ہے۔۔’
اب آپ اپنی اس گٹ فیلنگ پر ایمان لا کر اگلے کی سُتھری کر دیتے ہیں اور اپنے اچھے بھلے ریلیشن شپ کا خود انتم سنسکار کر کے بیٹھ جاتے ہیں۔۔۔
یہاں آپ دراصل اپنی گٹ فیلنگ کے ہاتھوں ماموں بن گئے ہوتے ہیں۔۔ اب یہ کیا معاملہ ہے۔۔ حوصلہ! اس کی بھی سائنس ہے۔۔۔
کیا ہے نا کہ یہ گٹ فیلنگ چونکہ ہمارے ماضی کے تجربات، ماضی کی سیکھ اور ٹراماز کے ڈیٹا پر مشتمل ہوتی ہے اس لیے اسی کی بنیاد پر اپنی ججمنٹ دیتی ہے۔۔۔ اور یہ ججمنٹ ہمیشہ درست اسی لیے نہیں ہوتی۔۔۔
تو ایسے میں لوئیر آرڈر تھنکر گٹ فیلنگ کو ہی فالو کرتے ہیں لیکن ڈیپ تھنکر گٹ فیلنگ کو اوور ریڈ کرتے ہیں یعنی وہی اپنی سوچ پر سوچتے ہیں۔۔ گٹ فیلنگ کو ڈائیسیکٹ کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ یہ دراصل ان کے پاسٹ ٹراما کا بائے پراڈکٹ ہے۔۔ اور پھر اپنی ڈیپ تھنکنگ اور اس گٹ فیلنگ کے اینالیسز کے بعد کوئی حتمی رائے قائم کرتے ہیں۔
مجھے علم ہے کہ اس ساری ریسرچ میں گِنتی کے کچھ میری طرح کے کھپتیوں کو ہی دلچسپی ہو گی بہرحال مجھے تو یہ صحیح لڑی پڑی ہے ۔