خیبرپختونخوا کے صحت کارڈ میں بڑی بڑی تبدیلی، صحت کارڈ میں اب مستحقین 10لاکھ کی بجائے 6لاکھ روپے تک علاج کرواسکیں گے۔
4لاکھ روپے کا باقی خرچہ مریض یا ان کے لواحقین کو برداشت کرنا ہوگا۔ صحت کارڈ کے متعلق مہیا کی گئی دستاویزات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سابق صوبائی حکومت کی رخصتی کے بعد مارچ 2023ءسے صحت کارڈ میں 10لاکھ روپے تک علاج کی سہولت ختم کرکے اسے 6لاکھ روپے سالانہ تک محددو کردیاگیاہے۔
محکمہ خزانہ کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ صحت کارڈ کو گزشتہ دو سال سے 2، 2ا رب روپے کا ریزرو فنڈ دیا جارہاتھا جس کے باعث مریض کے علاج کو 6لاکھ سے بڑھا کر 10لاکھ روپے کیا گیاتھا۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت کی رخصتی کے ساتھ ہی نگران حکومت نے 2ارب روپے کے ریزرو فنڈ کا خاتمہ کردیا جس کے باعث علاج کو 6 لاکھ روپے تک محدود کردیا گیاہے۔
صحت کارڈ کے دستاویزات کے مطابق خیبرپختونخوا کے باشندے دو اقسام کی مفت علاج کرسکتے تھے صحت کارڈ میں ثانوی علاج کےلئے دو لاکھ روپے اور ترجیحی علاج کےلئے 4لاکھ روپے سالانہ مختص کئے جاتے تھے جب کسی خاندان کا خرچہ اس سے بڑھ جاتا تھا تو اس کےلئے دو ارب روپے کے ریزرو فنڈ سے مزید خرچہ جاری کیا جاتا تھا۔ چونکہ نگران صوبائی حکومت نے اب ریزرو فنڈ کا خاتمہ کردیاہے اسلئے کوئی بھی مریض اب 6لاکھ روپے سے زائد کا علاج نہیں کرسکے گا۔
پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ایک معالج نے بتایاکہ امراض قلب کےلئے بسا اوقات لاگت 4لاکھ روپے سے بڑھ جاتی تھی جس کےلئے ریزرو فنڈ کو استعمال کیا جاتا تھا اب ریزرو فنڈ کے خاتمے کے بعد مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
خیبرپختونخوا میں اس وقت 97لاکھ 50ہزار خاندان صحت کارڈ سے علاج کی مفت سہولیات حاصل کررہے ہیں تاہم ستمبر میں نگران صوبائی حکومت نے صحت کارڈ کے علاج کے سہولیات میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی ہیں جس کے بعد اگلے دو سے تین ماہ میں مفت علاج کی سہولت صرف ان لوگوں کو میسر ہوگی جن کی ماہانہ آمدن 31ہزار روپے سے کم ہوگی۔
صحت کارڈ کے دستاویزات میں بتایا گیاہے کہ فنڈ کی قلت اور ریزرو فنڈ کے خاتمے کے بعد خیبرپختونخوا میں جگر اور گردوں کی پیوند کاری کی سہولت بھی صحت کارڈ میں ختم کی گئی ہے۔