اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف سائفر کیس میں جیل ٹرائل کا 29 اگست کا نوٹیفکیشن کالعدم اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے جج کی تعیناتی درست قرار دے دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جو اب جاری کیا گیا ہے۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی عدالت کے جج کی تعیناتی کے خلاف بھی فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے جیل ٹرائل کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی انٹراکورٹ اپیل منظور کرتے ہوئے سائفر کیس میں جیل ٹرائل کا 29 اگست کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ غیر معمولی حالات میں ٹرائل جیل میں کیا جا سکتا ہے، قانون کے مطابق جیل ٹرائل اوپن یاان کیمرا ہوسکتا ہے۔
فیصلے میں قرار دیا گیا کہ 13نومبرکو کابینہ منظوری کے بعدجیل ٹرائل نوٹیفکیشن کاماضی پراطلاق نہیں ہوگا، جیل ٹرائل ممکن ہے لیکن اس کے لیے قانونی تقاضے پورے کرنا ضروری ہیں۔
عدالت نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی عدالت کے جج کی تعیناتی کے خلاف بھی فیصلہ جاری کیا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے جج کی تعیناتی درست قرار دے دی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے جج کی تعیناتی کا 27 جون کا نوٹیفکیشن قانون کے مطابق درست ہے۔