قرآن مجید میں سورۃ الکافرون کے شان نزول کا مطالعہ کیاجائے تو معلوم ہوتاہے کہ کفارمکہ ایک وقت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی جماعت کی قوت کااعتراف کرتے ہوئے کہنے لگے کہ کچھ باتیں ہم آپ کی مان لیتے ہیں اور کچھ آپ ہماری مان لیں۔ اس طرح مکہ اور عرب کا نظام چلاتے ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی نازل ہوئی:
’’کہہ دو،اے کافرو! میںان کی عبادت نہیں کرتا جن کی عبادت تم کرتے ہو اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی عبادت میں کرتاہوں۔ اورنہ میںان کی عبادت کرنے والا ہوں جن کی عبادت تم نے کی اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی عبادت میں کرتاہوں، تمہارے لئے تمہارا دین ہے اورمیرے لئے میرا دین۔‘‘
یہ ممکن ہی نہیں کہ اسلام کو دنیا کے کسی دوسرے نظام کے ساتھ ملا کر نظام حیات چلایاجاسکے۔ اسلام اس دنیا کے خالق ومالک کا پسندیدہ دین ہے،وہ اپنی ذات میںبھی وحدت پسند کرتاہے اور اپنے پسندیدہ دین کو بھی دنیا پر غالب دیکھناچاہتاہے۔ اسلام کا اپنا مکمل نظام حیات ہے،اسے کسی دوسرے نظام کی احتیاج نہیں کیونکہ اسلام مکمل ہے اور دوسرے نظام نامکمل۔ اسلام کا سیاسی نظام منفرد بھی ہے اور مکمل بھی۔ اس لئے اسے کسی بھی معاشرے کا نظام چلانے کے لئے کسی دوسرے سیاسی نظام کی احتیاج نہیں۔
میرا حسن ظن تھا کہ جناب جاوید غامدی اور ان کے نائبین ایک عرصہ سے اسلام اور سیکولرازم کے درمیان ایک ’’پل‘‘ کا کردار اداکررہے ہیں۔ تاہم جناب عامرخاکوانی درست کہتےہیں کہ جاویدغامدی صاحب اور ان کے نائبین آخرکار سیکولرز کے پلڑے ہی میں وزن ڈالتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان دنوں غامدی صاحب کے نائبین زور وشور سے ’’اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے‘‘ کو غلط ثابت کرنے میں ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں۔ مغرب کے سارے حکمران، سیکولرز، لبرلز اورجاوید غامدی تک اب ایک ہی صفحے پر کھڑے ہوگئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مغرب سیدمودودی رحمتہ اللہ علیہ کے نظریہ’’اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے‘‘کو اپنے لئے سب سے بڑی رکاوٹ محسوس کررہاہے۔
مجھے خوشی ہورہی ہے کہ جاوید غامدی اور ان کے نائبین نے جو لبادہ اوڑھ رکھاتھا، وہ اب اتارپھینکا ہے۔ اچھی بات ہے، انھیں اپنی اصل شکل ہی میںنظر آنا چاہئے۔ ان صاحبان کے پاس دو ہی آپشن تھے، انھیں اسلام کے ساتھ کھڑا ہونا تھا یا پھر سیکولرازم کے ساتھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بالآخروہ سیکولرازم کے ساتھ کھڑے ہوگئے۔ جناب عامرخاکوانی کی بات درست ثابت ہوئی کہ جاویدغامدی صاحب اور ان کے نائبین آخرکار سیکولرز کے پلڑے ہی میں وزن ڈالتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔