25 سے 73ہزارسال کی تاریخ کے درمیان ہندوستان میں آباد کاری کا علم ہوتا ہے ،پاک وہند بھی کیا عجیب خطہ ہے کہ اس میں ہر تحریک، جماعت اورہر فرد کو اپنے حصےکےمخلصین( مجنوں) مل جاتے ہیں ، اس کی سب سےبڑی مثال یہ ہے کہ اس خطے میں اس کی آباد کاری سے لے کر آج تک جس نے بھی کچھ کرنے کا ارادہ کیا وہ کر گزرا ، اس نے پلاننگ اور کوشش کے مطابق ترقی پائی۔ یہاں دلیر بھی پیدا ہوئے اور بزدل بھی ،لیکن بزدل شیر جوانوں کی بات پھر کبھی کریں گے آج ہم اپنے خطہ کی جینز پاور (کچھ کرنے کی قوت و طاقت)کی بات کرتے ہیں۔
ابو الحسن علی بن عثمان ہجویری(پیدائش نومبر 1009ء وصال 25 ستمبر 1072ء) جن کا شجرہ نسب8 پشتوں بعدمولاعلی شیرِ خدا رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملتا ہے اور برصغیر میںسب سے زیادہ لوگ ان کی نسبت سےمسلمان ہوئے ، حضرت فرید الدین گنج شکر (ولادت 1173ء ، وصال1265ء) نے لوگوں کو اسلام میں داخل کیا اورحضرت علی احمد علاء الدین صابر کلیری (ولادت 21 فروری 1196ء وصال 16 مارچ 1291ء)،حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء (ولادت 9 اکتوبر 1238ء، وصال 3 اپریل 1325ء) جیسے خلفاءبھی پیدا کیے۔اسی خطہ میں 15اپریل 1469ءکو بابا گرونانک ( 1469ءتا 1539ء) نے رائے بھوئی کی تلونڈی (موجودہ ننکانہ پنجاب پاکستان) نے سکھ مذہب کی بنیاد رکھی کرتارپورضلع نارووال کو دنیا بھر میں پہچان کا گہوارہ بنایا ۔حضرت شیخ احمد سرہندی المعروف مجدد الف ثانی (ولادت 26 جون 1564ء وصال 10 دسمبر 1624ء) آپ نے خواجہ باقی باللہ کے ہاتھ پر 1599ء میں بیعت کی۔ جنہوں نے سوچا کہ عشقِ رسولﷺ کی بجھتی ہوئی شمع کو فروزاں کرنا ہے، تو آپ حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کے بعد الف ثانی (دو ہزار سال) کے مجددبنے۔
مہاراجہ رنجیت سنگھ میری جٹ برادری سے تعلق رکھنے والا (پیدائش 13نومبر 1780ء، وفات 27جون 1839ء) ان کی وجہ سے پنجاب کشمیر، خیبر پختونخوااور سندھ تک پھیلا ،علامہ فضلِ حق خیر آبادی (1797تا 1861)1857 کی جنگ آزادی کے روح رواں تھے، جنہوں نے انگریز کے خلاف جہاد کا فتویٰ دیا، نتیجے میں جنوری 1859میں بغاوت کی ایف آئی آر درج ہوئی ۔ حاجی امداد اللہ مہاجر مکی (پیدائش 31 دسمبر 1817ء وصال 18 اکتوبر 1899ء) جیسے نابغہ روزگار لوگ پیدا ہوئے جنہوں نے اشاعتِ علم میں کام کیا تو اپنے شاگردوں میں مولانا اشرف علی تھانوی ،مولانا رشید احمد گنگوہی ، مولانا خلیل احمدانبیٹھوی اور مولانا الیاس کاندھلوی جیسے علماء پیدا کیے۔
سرسید احمد خان (17 اکتوبر 1817ء تا 27 مارچ 1898ء) آپ نے محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کی 1875میں بنیاد رکھی جو 1920 میں باقاعدہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بن گئی ، آپ نے 1868میں بنارس کے کمشنر الیگزینڈر شیکسپیئرکو کہا تھا کہ اب ہندو اور مسلمان دل سے اکٹھے نہیں رہ سکتے، جمال الدین افغانی( 1879ء) نے ,23 اگست 1890 ،مولانا عبدالحلیم شرر کو بھی ایسی ہی رائے پیش کی تھی ، امام احمد رضابریلوی (14 جون 1856ء 28 اکتوبر 1921ء) ترجمانِ قرآن کنزالایمان ، فتاویٰ رضویہ کے مصنف، پوری دنیا میں پڑھا جانے والا ’’مصطفیٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام‘‘ لکھا اورعشقِ رسول ﷺ کی بنا پراپنوں کوبیگانہ بنانے میں دیر نہیں لگائی، انہوں نے شمع رسالت کے پروانے پیدا کیے اوراپنے والدِ گرامی مولانا نقی علی خان کے 1872ء میں قائم کردہ مدرسہ مصباح التہذیب میں مزید نکھار پیدا کیا۔
مولانا قاسم نانوتوی نے سوچا کہ مجھے ہندوستان میں بڑا مدرسہ بناناہے تو انہوں نے30مئی 1866کو 70 ایکڑ پر دارالعلوم دیوبند بنادیا ،دنیا کے تیسرے بڑے مذہب ہندومت کی کل تعدادایک ارب ہے اسی مذہب کے اہم بڑے رہنماموہن داس گاندھی( 2 اکتوبر 1869ء تا30 جنوری1948)جنہیں ایک ہندونتھورام گوڈسےنے قتل کیا ان کی انگریز وں سے آزادی کی تحریک میں زبردست خدمات ہیں ،جس نے سوچا کہ خواب غفلت میں مبتلا لوگوں کو اپنی شاعری سے بیدار کر نا ہے تو اس قلندرِ لاہور ی حضرت اقبال (1877ء تا 1938ء)نے پاکستان کا خواب دیکھا اورجس کی تکمیل کیلئے محمد علی جناح (1876ء تا 1948ء) نے اسلامی جمہوریہ پاکستان بنایا،مولانامحمد الیاس کاندھلوی (1885ء تا 1944ء) نے کچھ کرنے کا سوچا تو 1926ء میں تبلیغی جماعت کی بنیاد رکھ دی اور وہ کامیاب ہوئے۔
مولانا مودودی (1903ء تا 1979ء)نے سوچا کہ میں نے جماعت اسلامی بنانی ہے تو انہوں نے41 19ء میں جماعت اسلامی کی بنیاد ر کھی اور کامیاب ہوئے، آپ کی جماعت کو منظم قومی جماعت کے طور پر جانا جاتا ہے۔مفتی رشید احمد لدھیانوی ( 1922ءتا 30 اکتوبر 2002ء) نے 1977 ء میں کراچی میں جامعۃ الرشید اور الرشید ٹرسٹ کی بنیاد رکھی یہ ادارہ اپنے انقلابی کاموں کی بنیاد پر باقی مدارس کے مہتمم حضرات کو جھنجوڑ رہا ہے ،جناب شہید ذوالفقار علی بھٹو (1928ء تا 1979)نے 1966ء میں پاکستان اور چین کے درمیان شاہراہ ریشم کی بنیاد رکھی جس کو آج سی پیک کا نام دیا جارہا ہے۔
مولانا الیاس قادری 12 جولائی 1950 ء میں پیدا ہوئے، آپ نے 1981ء میں دعوت اسلامی کے نام سے جماعت بنا ئی،شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے تحریک منہاج القرآن انٹرنیشنل کی بنیاد 17 اکتوبر 1980کورکھی آج 150 ممالک تک پھیل چکی ہے، مولانا خادم حسین رضوی(9 اگست 1966ء تا19 نومبر 2020ء ) نے ویل چیئرپر بیٹھ کر عشاقانِ مصطفیٰ ﷺ کی مدھم ہوتی شمع میں نئی امنگ پیدا کی اور برصغیر کی تاریخ کاایک بڑا جنازہ کرا کے حقیقی دنیا کی طرف رخصت ہوئے ،بھارت نے 1974میں ایٹمی دھماکے کیے تو پاکستان نے چلتے چلتے 28مئی 1998کو چاغی کے مقام پر 6 ایٹمی دھماکےکئے، 11جنوری 1992 کو جناب میاں محمد نواز شریف نےموٹروے کی بنیاد رکھی اور آج 3450 کلومیٹر رقبہ پر اس کانیٹ ورک پھیلا ہوا ہے،اسی خطہ کے نوجوانوں نے بنگلادیش میں جمہوری جدوجہد کے ذریعے اپنی وزیر اعظم کو ملک سے نکلنے پر مجبور کر دیا ،اسی خطہ نے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر ،عبدالستار ایدھی ،عمران خان ،رمضان چھیپا ،مولانا بشیر فاروقی سیلانی ٹرسٹ ،ارفع کریم اور ڈاکٹر امجد ثاقب جیسے مضبوط جینز والے افراد پیدا کیے۔
بشکریہ جنگ