سیکولرز، لبرلز اور ملحدین سے گزارش ہے کہ
وہ اپنے ’’یوم محبت‘‘ کا نام ’’یوم ہوس ‘‘ رکھ لیں تو زیادہ بہترہوگا،
آپ بازاروں اور سڑکوں پر چلنے پھرنے والی لڑکیوں حتیٰ کہ باپردہ لڑکیوں کو زبردستی پھول تھمانے کی کوشش کرتے ہو اور اگر وہ اس پر اظہارناراضی کرے تو اردگرد کھڑے دیگرلچے لفنگے اس باحیا لڑکی کا مذاق اڑاتے ہیں، اس پر جملے کسنے میں لگ جاتے ہیں،
کیا یہ ہے آپ کا ’’یوم محبت‘‘؟ یہ تو ’’یوم ہوس‘‘ ہے۔
محبت سے آپ کا کیا تعلق؟؟؟؟
اگرآپ میں محبت کی کوئی ذرہ برابر رمق ہوتی تو
کیا آپ کے گھروں میں بوڑھے باپ، بوڑھے ماں کا یہ حال ہوتا کہ انھیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔
وہ بے چارے صبرشکرکرکے پڑے رہتے ہیں کیونکہ انھیں خوف ہے کہ اگر اپنی سیکولراولاد سے کوئی شکوہ شکایت کی تو وہ سیکولرز کی ایجاد’’اولڈہوم‘‘ میں پھینک آئیں گے۔
جوغیرسیکولر، غیرلبرل میری اس بات سے اتفاق کرنے میں مشکل محسوس کریںتو وہ ذرا کسی بھی سیکولر، لبرل اور ملحد کے گھر میںاس کے ماں باپ کی حالت دیکھ لیں، سیکولر اور لبرل اولاد کیا سلوک کرتی ہے ان سے!!
اورپھر ذرا ’اولڈہومز‘ کے بارے میں سوچیں کہ یہ کن لوگوں نے تعمیر کئے تھے!!