سلیپ پرالیسز!

شب کی تنہائی میں کسی خواب خرگوش کے دوران ہماری خوبصورت نیند اس لمحے چکنا چور ہو جائی ہے جب اچانک کہیں سے کوئی بلا ہمیں آ دبوچتی ہے۔ ہم اٹھنا چاہتے ہیں، لیکن حرکت نہیں کر سکتے، ہم بھاگنا چاہتے ہیں لیکن پاؤں رسیوں میں جکڑے محسوس ہوتے ہیں، حتیٰ کہ ہم چیخنا چاہتے ہیں لیکن ہماری آواز نہیں نکلتی۔

مختلف روایات میں اس کیفیت کومختلف بلاؤں سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ ہمارے ہاں بھی اس بلا کے کئ نام ہیں، کہیں اس تھارا، کہیں چڑیل، اور کہیں اسےبدروح کہا جاتا ہے۔ مغرب میں اس بلا کو اولڈ ھیگ اور انکیوبس وغیرہ کے نام دیے گئے ہیں جو انسانوں کے سینوں پرچڑھ پیٹھتی ہیں۔ ویسٹ اینڈیزمیں اسے کوکما، جاپان میں کانا شباری اور چین میں اسے گوئی یا کے نام سے جانا جاتا ہے۔

بظاہراس خوفناک لیکن دراصل بے ضرر مصیت سے گزرنے والوں کی اکثریت بسترپہ تقریباً جاگتے ہوئے اپنے آپ کو رسیوں جیسی کسی چیزمیں جکڑا ہوا محسوس کرتی ہے، اور ہزار کوشش کے باوجود نہ تو وہ اس جنجال سے جلد کوئی چھٹکارا مل پاتا ہے اور نہ ہی مصیبت ماروں کی آواز حلق سے باہر آ پاتی ہے۔

لیکن میڈیکل سائنس کے مطابق نیند اور جاگنے کی اس کیفیت کا بلاؤں سے کوئی تعلق نہیں، یہ صرف دماغ اور جسم کے رابطے کے کچھ دیر منقطع ہونے کی کیفیت ہے، جسے سلیپ پرالیسز یا نیند کا فالچ کہا جاتا ہے۔

تحقیق سے معلوم ہو ا ہے کہ خواب سے قبل انسان نیند کے مختلف مراحل سے گزرتا ہےجن میں سب سے منفرد اور پر اسرار رم سلیپ یا ریپڈ آئی موومنٹ ہے، جس دوران جسم کے پٹھےگویا فالج زدہ سے ہو جاتے ہیں۔ رم سلیپ میں سونے والے کی آنکھیں یوں گھومتی ہیں گویا مختلف تصورات کی چھانٹی کر رہی ہوں۔ ایسےمیں ہماری نبض اور سانس سست اور بے قاعدہ ہو جاتی ہے اور ہمارے برین سٹم سے ایک کیمائی مادہ اسیڈل کولین خارج ہو کر ریڑھ کی ہڈی سے ہوتا ہوا جسم کے نچلے حصے میں جاتا ہے اور ہماری حرکت کو ساکت یا پیرالائز کردیتا ہے۔
سلیپ پرالسز کے وقت انسان جاگ تو مکمل طور پر رہا ہوتا ہے، لیکن جسمانی طور پر حرکت نہیں کر سکتا۔ دوسرے الفاظ میں انسان جاگتے ہوئے خواب دیکھ رہا ہوتا ہے۔ اس حالت میں ڈراونے وہم و گمان واقع ہوتے ہیں اور سونے والے کو خطرے کا کوئی احساس رہتا ہے۔سلیپ پرالسز کی وجوہات میں مرگی، نارکولپسی اور معاشی پریشانیاں بھی شامل ہیں۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ہر بیس انسانوں میں ایک سلیپ پرالسز سے جڑے کسی تجربے سے گزرتا ہے مثلاً کمرے میں کسی کی موجودگی کا احساس، سینے پر دباؤ، جکڑن کا احساس۔یہ وہمات کمرے میں کسی سائے کے چلنے، چھوئے جانے یا بستر سے گھسیٹے جانے، ٹانگوں اور بازؤں سمیت پورے جسم کی کپکپاہٹ کی صورت بھی ہوتے ہیں۔
پاکستان میں آج کل عام آدمی سے زیادہ، ایک سیاسی جماعت سلیپ پرالیسز کا شکار ہے۔
ماہر نفسیات نے پوچھا:
‘بلا اپنا نام کیا بتاتی ہے’
جواب دیا:
ن۔ی۔ ب
NAB

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے