افلاطون ایتھنز کے ایک ممتاز گھرانے میں 427 قبل مسیح پیدا ھوا – نوجوانی میں اسکی ملاقات فلسفی سقراط سے ھوئی جو اس کا دوست اور رھنما بن گیا ۔
399 ق م میں ستر برس کی عمر میں سقراط پر بے دینی اور اور نوجوانوں کو ورغلانے کے مبہم الزامات کے تحت سزائے موت دے دی گئی
سقراط کی موت نے افلاطون کے دل میں جمہوری حکومت کے خلاف مستقل نفرت بھر دی
سقراط کی موت کے کچھ عرصہ بعد افلاطون نے ایتھنز چھوڑ دیا-
اگلے دس یا بارہ برس اس نے مسلسل سفر میں گزارے
387 ق م کے قریب وہ ایتھنز واپس آیا اور ایک مدرسہ کی بنیاد رکھی جسے ,,اکادمی,, کا نام دیا – جو نو سو سال سے زائد عرصہ تک قائم رھی ۔
افلاطون نے زندگی کے باقی چالیس برس ایتھنز میں گزارے -وہ فلسفہ کی تدریس کرتا اور لکھتا رھا – اس کا سب سے معروف شاگرد ارسطو تھا جو سترہ برس کی عمر میں ,,اکادمی ,, میں داخل ھوا تب افلاطون ساٹھ برس کا تھا ۔
افلاطون 80 برس کی عمر میں 347 ق م میں فوت ھوا
افلاطون نے قریب چھتیس کتابیں تحریر کیں جن میں سے بیشتر سیاسی اور اخلاقی مسائل پر بحث کرتی ھیں
اس نے مابعدالطبعیات اور الہیات پر بھی لکھا ۔
افلاطون کی مشہور کتاب جمہوریہ میں اھم سیاسی نظریات کو اجمالًا بیان کرنے کی کوشش کرتے ھیں
افلاطون کے خیال میں بہترین حکومت اشرافیہ کی حکومت ھے – یعنی بہترین اور دانا ترین افراد ریاست پر حکومت کریں اور انکا انتخاب شہریوں کی راے دھندگی کی بنیاد پر نہیں ھوتا – بلکہ باھمی معاونت کی بنیاد پر تھا
افلاطون دنیا کا پہلا فلسفی تھا جس نے عورت اور مرد کی برابری کی بات کی ۔
افلاطون نے ریاست کو بچوں کی نگہداشت کا ذمہ دار قرار دیا,
اس نے شاعری ,موسیقی وغیرہ کو ممنوعہ علوم قرار دیا ۔
سرپرست طبقہ دولت مند نہیں ھوگا انکو زیادہ جائداد رکھنے کی اجازت نہ ھوگی – علیحدہ خاندان بنانے کی اجازت نہ ھوگی البتہ وہ اکٹھے طعام کریں گے اور انکی بیویاں بھی مشترکہ ھونگی ان فلسفی بادشاھوں کا اجر مادی دولت نہیں ھوگی بلکہ یہ اطمینان ھوگا کہ وہ عوام کی خدمت کر رھے ھیں ۔
افلاطون کی جمہوریہ کئی صدیوں تک بڑے شوق سے پڑھی جاتی رھی .