شامی خانہ جنگی:دس لاکھ مہاجرین یونان پہنچے،پونے تین لاکھ ہلاک

نیویارک………..اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ گزشتہ پندرہ ماہ کے دوران دس لاکھ سے زائد مہاجرین یونان پہنچے ہیں، اس دوران سینکڑوں افراد سمندر برد بھی ہوئے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘ نے بتایا کہ 2015ء کے آغاز سے اب تک یونان پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد دس لاکھ سے زائد ہو چکی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق شام، عراق اور افغانستان سے ہے۔

یو این ایچ سی آر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق2015سے اب تک ایک ملین سے زائد افراد، جن کا تعلق شام، عراق اور افغانستان سے ہے، یونان میں داخل ہونے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے کے مطابق رواں برس جنوری سے اب تک یونان پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد ایک لاکھ 43 ہزار بنتی ہے۔

یہ افراد ترکی کے راستے یونان پہنچے ہیں۔ زیادہ تر مہاجرین بحیرہ ایجین کے راستے ترکی سے یونان پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس دوران درجنوں افراد سمندر میں ڈوب کر ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔یو این ایچ سی آر نے کہا کہ مہاجرین کا موجودہ بحران فوری ایکشن کا متقاضی ہے۔

اس ایجنسی نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ مہاجرین کے سیلاب کو روکنے کی خاطر ایک عالمی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔بیان کے مطابق شامی خانہ جنگی کی وجہ سے کم از کم دو لاکھ ستر ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ سات ملین شامی باشندے اپنے ملک کے اندر ہی بے گھر ہو چکے ہیں۔

شامی خانہ جنگی اب چھٹے سال میں داخل ہو چکی ہے جبکہ اس کے خاتمے کی کوئی بڑی امید ابھی تک نظر نہیں آ رہی ہے۔یو این ایچ سی آر نے اس بحران سے جڑے انسانی المیے کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ خطرناک سمندری راستوں سے یونان پہنچنے والے موجودہ مہاجرین میں سے ساٹھ فیصد خواتین اور بچے ہیں۔

اس ادارے کے مطابق بحیرہ روم کا پرخطر راستہ طے کرتے ہوئے یورپ پہنچنے کی کوشش میں رواں برس ہلاک یا لاپتہ ہونے والے افراد کی تعداد 448 بنتی ہے جبکہ گزشتہ برس ایسی ہلاکتوں کی تعداد 3771 رہی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے