پاکستان انڈیا میچ ختم ہوگیا، اب آگے بڑھنا چاہیے، لیکن رات والے میچ کی کوفت اور ذہنی اذئیت پیچھا نہیں چھوڑ رہی۔ موجودہ ٹیم کی حالت، اس کے کوچ اور کپتان کی ’’صلاحتیوں‘‘ کا اندازہ ہونے کی وجہ سے ٹیم سے امید کوئی نہیں تھی، لیکن پھر بھی یوں پاکستانی ٹیم کو رسوا ہوتے دیکھنا افسوس اور تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ زیادہ قلق اس پر ہوا کہ جو تباہ کن غلطیاں کی گئیں، وہ نہ کی جاتیں توشائد نتیجہ مختلف ہوتا۔ وقار یونس جیسے کوچ اور شاہد آفریدی جیسے عقل ودانش سے عاری کپتان کی موجودگی میں یہی کچھ ہونا تھا۔
میں رات ٹی وی چینلز کی ہنگامہ خیز نشریات دیکھ کر یہ سوچ رہا تھا کہ میڈیا میں کمرشل تقاضے خوفناک حد تک سرائیت کر چکے ہیں، ہر چینل کے لئے پاک بھارت میچ کمائی کا ذریعہ ہے، ان میں سے کسی کو یہ احساس نہیں کہ اس قدر ہاییپ وہ پیدا کر رہے ہیں تو شکست کی صورت میں قوم کو کس قدر دھچکا لگے گا۔ میرا خیال ہے کہ پاک انڈیا میچز کے حوالے سے اب اس قسم کے ڈرامےبند ہونے چاہیئں۔ ہر بار انڈیا سے ٹاکرا میں ایک ہی کہانی دہرائی جاتی ہے، خاص کر پاکستانی اور بھارتی چینل جب مل کر پروگرام کریں تو پھر بھانڈپن کی حد ہوجاتی ہے، دونوں اطراف سابق کھلاریوں کی فوج بٹھا دی جاتی ہے، وہ ایک دوسرے پر جگتیں لگاتے اوراپنی اپنی ٹیم کے بارے میں بڑھکیں لگاتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ پاکستانی تیم آج کل کسی بھی حساب سے بھارتی ٹیم کے برابر نہیں، مقابلہ انیس بیس کا نہیں بلکہ اکثر اٹھارہ بیس یا سترہ بیس کا ہوتا ہے۔ نتیجہ میں ہم ہر بار پاکستانی ٹیم کی عبرت ناک شکست دیکھ کر تلملاتے رہتے ہیں۔ اس قدر ہائیپ پیدا کرنے پر تو کم از کم پابندی لگنی چاہیے۔ ایک زمانے میں جب بھارتی ہاکی ٹیم مسلسل ہار رہی تھی، ہاکی فیڈریشن نے ڈیڑھ دو برسوں تک کسی بھی ٹورنامنٹ میں ٹیم بھیجنے پر پابندی لگا دی تھی کہ پہلے اپنی ٹیم تو تھیک سے بنا لی جائے، اس حالت میں ہر بار ملک کی بدنامی کا باعث بنتی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ پاکستانی ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے ٹیم کے ساتھ بھی یہی کرنا چاہیے۔ پابندی تو خیر ہم نہیں لگا سکتے ،مگر اتنا تو کریں کہ ان مقابلوں کی اس قدر تشہیر نہ کریں کہ بعد میں شرمندگی سے منہ چھپائے پھرنا پڑے۔ آج صبح ایک مشتعل کرکٹ لور کا میسج آیا ، لکھتے ہیں پاک انڈیا میچز کی کوریج ،’’ ایسا لگتا ہے جیسے خدانخواستہ کوئی اپنی بچی کے بلدکار کو لائیو دکھائے اور ہر ایک سے منت سماجت کر کے کہے کہ ضرور دیکھنا۔ ‘‘
خیر یہ تو انہوں نے اپنے غصے کا اظہار کیا۔ ہم اتنی درخواست ضرور کر سکتے ہیں کہ جب تک جناب آٖفریدی کپتان ہیں، اس وقت تک تو ان میچز کی کوریج پر ہی پابندی لگوا دیں۔ ویسے تو یہ آفریدی کا آخری ٹورنامنٹ ہے ، مگرانجناب یہ اعلان فرما چکے ہیں کہ میرے دوست مجھ پر دبائو ڈال رہے ہیں کہ ریٹائرمنٹ کا ارادہ موخر کر دوں۔ کاش ایسے کسی دوست کا پتہ مل سکتا۔
ویسے جب تک میڈیا میں لالہ کے وہ وفادار دوست موجود ہین، جو ہمیشہ شرمناک حد تک جانبداری کے ساتھ ان کی حمایت کرتے اور پبلسٹی ایجنٹ ہونے کا کردار ادا کرتے ہیں، اس وقت تک آفریدی کو بورڈ کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔