اسلام آباد: صدر حسن روحانی نے ایران کی سرزمین سے ہندوستانی خفیہ ایجنسی "را” کی پاکستان میں مداخلت پر پاکستانی حکام سے بات چیت کی تردید کی ہے۔
[pullquote]ایرانی صدر نے کیا کہا تھا [/pullquote]
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران ایرانی صدر حسن روحانی سے ایک پاکستانی صحافی نے سوال کیا کہ پاکستانی حکام کی جانب سے یہ کہا جارہا ہے کہ ایران کی سرزمین سے ہندوستانی خفیہ ایجنسی ‘را’ کی بلوچستان میں مداخلت پر صدر روحانی سے بات چیت ہوئی ہے۔
[pullquote]ڈان نیوز کی رپورٹ [/pullquote]
اس سوال کے جواب میں ایرانی صدر حسن روحانی نے تردید کرتے ہوئے بتایا کہ اس حوالے سے ان کی پاکستانی قیادت سے کسی بھی قسم کی بات چیت نہیں ہوئی۔
[pullquote]پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے اپنی ٹویٹ میں کیا کہا [/pullquote]
"را” ایرانی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کررہی ہے اور آرمی چیف نے ایرانی صدر کو کہا ہے کہ پاکستان کو مستحکم ہونے دیا جائے .
ادھر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عاصم باجوہ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان ملاقات میں ہندوستانی خفیہ ایجنسی را کی پاکستان اور خصوصی طور پر بلوچستان میں مداخلت پر تبادلہ خیال ہوا ہے”۔
انھوں نے پاکستانی قیادت سے ملاقاتوں کو مثبت اور مفید قرار دیا اور کہا کہ پاکستان اور ہندوستان دونوں سے ایران کے برادرانہ تعلقات ہیں جبکہ دوطرفہ تعلقات کا فروغ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
پاک-ایران گیس پائپ لائن کے حوالےسے انھوں ںے کہا کہ منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے اور ایران، پاکستان کو بجلی کی فراہمی کیلئے پُرعزم ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلیم، صحت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔
حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ایران سڑک اور ریل کے ذریعے پاکستان سے منسلک ہونا چاہتا ہے جبکہ گوادر کی بندرگاہ کو ریل کے ذریعے چین سے ملانے سے خطے کو فائدہ ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیاں قابل تعریف ہیں، جب بھی ایران، پاکستان کے قریب ہونے لگتا ہے افواہیں گردش کرتی ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل میڈیا میں رپورٹس آئیں تھی کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ایرانی صدر کی ملاقات کے دوران حال ہی میں صوبہ بلوچستان سے گرفتار ہونے والے ہندوستانی جاسوس پر بات چیت کی گئی ہے۔
اس سے قبل اسلام آباد میں دانشوروں، اسکالرز اور مختلف مکتبہ فکر کے علما سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ "ہمیں ایک دوسرے کے مذاہب اور مسالک کا احترم کرنا ہوگا”۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کا دشمن صہیونی آرام اور سکون کی زندگی گزار رہا ہے جبکہ مشرق وسطیٰ کے مسلمان ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوچکے ہیں۔
ایرانی صدرحسن روحانی نے کہا کہ عراق برباد ہوچکا اور شام خون آلود ہے۔
"ہم مسلمانوں کبھی ایک طاقت تھے لیکن آج باہم دست گریباں ہیں، آج کفر متحد اور مسلمان تقسیم ہوچکے ہیں”۔
ایرانی صدر نے کہا کہ کیا ماضی میں شیعہ اور سنی نے ملکر زندگی گزاری ہے اور عراق اور شام میں بھی شیعہ سنی ایک ساتھ رہ رہے ہیں۔
انھوں نے سوال اٹھایا کہ ان سب کے باجود آج کیوں اسلامی دنیا تفرقہ بازی کی جانب جارہی ہے؟
انھوں نے اعتراف کیا کہ
[pullquote]ہم ماضی میں جنگ کرتے رہے اور دشمن ہمیں اسلحہ بیچتا رہا جبکہ ہماری جنگوں کی وجہ سے اسلامی دنیا ویران ہوچکی ہے۔[/pullquote]
انھوں نے علماء اور مذہبی اسکالرز پر اتحاد اور یک جہتی کا درس دینے کا زور دیتے ہوئے کہا کہ علماء کو رسول اللہﷺ کی سیرت کو اپنانا چاہئے۔
یاد رہے کہ حسن روحانی گزشتہ روز پاکستان کے دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے اور آج وہ اپنا دورہ مکمل کرکے وطن واپس لوٹ گئے۔