جس عدالت میں انصاف ہوتا ہے

کل شام دفتر سے نکل کر جیسے ہی گھر پہنچا ٹی وی پہ درندگی کے مناظر نے دل جکڑ لیا خبر سننے کے لئِے بمشکل دس منٹ میں تمام چینلز دیکھنے کے بعد بچوں کو کارٹون دیکھنے پہ لگا دیا ۔۔۔ عمر نے پوچھا بابا آپ خبریں کیوں نہیں دیکھ رھے ؟؟؟؟ اسکے لئِے حیرت کی بات تھی کہ میں نے خود ہی اسے کیوں کارٹون دیکھنے کی اجازت دیدی ۔۔۔

میں کرتا بھی کیا ؟؟؟؟ وہاں کئی عمر اپنے والدین سے بچھڑ چکے تھے خاک ہوگئے تھے اور کتنے ہی عمر اپنے والدین کھو چکے تھے موت کی بھول بھلیوں میں گم ہوگئے تھے ۔۔۔۔ میں نے جانا کہ نمی آنکھوں میں تھی ۔۔۔۔۔۔ برسوں پہلے سینماء میں ایک انگریزی فلم دیکھی جس میں لڑائی کے وقت ھیرو بچے کے سر پہ ھیڈ فون لگا کر اسے گانے سنواتا ھے اور عین انہی لمحات میں آتش و آھن کا کھیل جاری ہوتا ھے ۔۔۔۔۔ مجھے بھی فلم کا وہی منظر یاد آگیا بس فرق یہ تھا کہ وہ سینماء کی اسکرین پہ تھا اور یہ زندگی کی ۔۔۔۔۔۔

بات یہ ھے کہ اب بات کرنے کو کچھ بچا ہی نہیں ۔۔۔ دھماکے سن سن کے ہم سن ہوچکے ۔۔۔ مزاج کی قنوطیت کا یہ عالم ھے کہ ہر طرح کے شریفوں سے نفرت ہونے لگی ھے ، لاہور میں مرنے والے کسی شریف کے نہیں ہمارے بچے تھے وہ ہم جیسے تھے جبھی عوامی پارک گئے کسی بھی نسل کے ” شریف ” ہوتے تو تفریح کے لئیے کہاں جاتے ، سب جانتے ہیں ۔۔۔۔

کل ریاست کے ضرب عضب کے لئِے کڑے امتحان کا دن تھا جب اسلام آباد عاشق نما فسادیوں کے گھیرے میں تھا اور لاھور دھشتگردوں کے ۔۔۔۔۔

کسی بھی بڑے مقصد کے حصول کے لئِے قربانی بہرحال لازم ھے ، لیکن یہ کیسی قربانی ھے جو 1947 سے 2016 تک صرف عوام دیتے چلے آرھے ہیں راستہ ھے کہ کٹ ہی نہیں البتہ لاشوں اٹ ضرور گیا ؟؟؟؟ افسوس کہ جس پیشے سے وابستہ ہوں اسمیں سرکار وریاست کے انداز حکمرانی طور طریقوں اور انکی سنجیدگی کی بابت دو ڈھائی اضافی باتیں معلوم ہوجاتی ہیں بس اسی لئِے دل کڑھتا ھے یہ سب ہمارے آپکے ساتھ کھلواڑ ہی کرتے ہیں ۔۔۔کبھی مذھب و سیکیولرازم کے نام پہ تو کبھی قومیت و وطن کے نام پہ اور ہم جیسے سادہ لوح اس کھیل میں استعمال ہوکر یوں خوش ہوتے ہیں کہ گویا معرکہ سر کرلیا ۔۔۔۔۔

افسوس یہ ھے کہ فی الحال اس اندھی سرنگ سے نکلنے کی منزل خاصی دور ھے اور جو راھبر ہیں انہیں دیکھ کر لگتا نہیں کہ وہ قوم کو اس بحران سے نکال پائیں گے ۔۔

انتہا پسندانہ روئیے ہمارے معاشرے میں تیزی سے سرائِت کرچکے اسکا علاج قانون کی حکمرانی شفاف طرز حکومت اور اس اسلامی و فلاحی ریاست میں پنہاں ھے جو اپنے شہریوں کے ماں جیسی ہو ۔۔۔۔۔
ہاں تب تک کے لئیے ہم اپنا مقدمہ ان تمام کے خلاف اللہ کی عدالت میں دائر کرتے ہیں جو صرف سول و ملٹری شریفوں کا ہی نہیں غریبوں کا بھی ھے ۔۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے