میں اور شرمین عبید چنائے

جب امریکہ میں سیاہ فارم بارک حسین اباما نے صدارتی الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تو دنیا میں ایک بھونچال آگیا ہر اخبار چینل پر تجزیے مذاکرے شروع ہو گئے ۔

مسلم ممالک خصوصاً پاکستان میں ایک سوال تو نمایاں رہا کہ بارک حسین اباما پاکستان کیلئے کیا ثابت ہو ں گے ، شرمین عبید نے بھی اس موضوع پر اسٹو ری تیار کرنے کی ٹھان لی، بندہ نا چیز کو فون کے ذریعے آمد کا اظہار کیا اور بتایا کہ میں امریکہ کے صدارتی امیدوار بارک حسین اباما کے حوالہ سے انٹر ویو کرنا چاہتی ہو ں ، میں نے ممکنہ سوالات کا تقاضہ کیا تو انہوں نے پہلا سوال اٹھایا کہ بارک حسین اباما پہلے مسلمان تھے ، اب وہ غیر مسلم ہیں ( مرتد ) اس سوال پر میں پریشان ہوا ، وجہ یہ تھی کہ ہمارے یہاں روایت بن چکی ہے کہ مخالفین کو ایسے مواقع پر شریعت یاد آجاتی ہے اور مفتی حضرات فوراً فتویٰ صادر فرما دیتے ہیں جو کسی طرح مناسب معلوم نہیں ہو تا ، میں ذاتی طور پر ایسے فتویٰ کو سیاسی فتویٰ تصور کرتا ہو ں ، نیز یہ کہ ایسے موقع پر فتویٰ دینا فتویٰ کی توقیر کی بجائے بے توقیری ہو تی ہے ۔

دوروز بعد شرمین عبید انٹر ویو کی غرض سے تشریف لائیں تو پورے انٹر ویو میں اس سوال کو یا تو بھول گئیں یا خود مناسب خیال نہیں کیا ، میں نے بھی اس سوال کے بارے میں گفتگو کے دوران تذکرہ نہیں کیا ۔ اور سوالات کا سلسلہ کچھ یوں تھا …

سوال 1 بارک حسین اباما کے حوالہ سے کیا تجزیہ ہے کہ وہ صدارتی الیکشن میں کامیابی حاصل کر پائیں گے ؟

جواب : ان کی کامیا بی کے امکانات روشن معلوم ہو تے ہیں ، 1 نہایت تعلیم یافتہ ہیں 2 ایک استاذ کی حیثیت سے عوام الناس کی نفسیات سے واقف ہیں 3 بش کے جھوٹ اور مکاری سے امریکی عوام نالاں ہیں 4 عالمی طور پر مسلم برادری کے منفی تأثرات کا امریکہ کو شدید احساس ہے 5 معاشی طور پر جنگی ماحول اور اقدا مات سے بہت بڑا نقصان ہو ا 6 بش کی وجہ سے مسلم برادری میں امریکی ہونا ایک گالی بن چکا ۔ 7 بش فیملی سے امریکی عوام تنگ ہیں ، اسلئے اباما کو پسند کیا جا ئے گا ۔

سوال 2 بارک حسین اباما کو پاکستان کے حوالہ سے کیسے دیکھتے ہیں ؟

جواب : بارک حسین اباما مسلمانوں کے احساسات کا ادراک دو بڑے حکمرانوں سے زیادہ رکھتے ہیں ، عراق افغانستان میں فوجی کاروائی امریکہ کیلئے نقصان دہ ثابت ہو ئی ہے جس کے اثرات پاکستان پر بھی پڑے ہیں جو پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کیلئے اچھے ثابت نہیں ہو ئے ، یقیناًاوباما کو اسکا احساس ہو گا وہ شاید افغانستان کے مسئلہ میں مزید غلطی نہیں کریں گے ۔

سوال 3 ایرانی اور امریکی تعلقات پر کیا تأثرات ہیں ؟

جواب : ایران کے ساتھ تعلقات ہمیشہ اچھے رہے ہیں ، نہ خراب ہیں نہ ہو ں گے ، اب تک کی تاریخ یہی ہے تھوڑا بہت فرق پڑتا رہتا ہے ۔ اور بھی کئی سوالات اس موقع پر اٹھائے جس پر ابھی ان کو دہرانے کی کوئی خاص اہمیت نہیں ۔ گذشتہ روز کچھ احباب صحافتی حلقہ سے تشریف لائے تو انہوں نے موجودہ امریکی الیکشن کے حوالہ سے گفتگو کرنے کا تقاضہ فرما یا ہے ، انشاء اللہ اس سلسلہ میں اپنی معروضات پیش کرونگا ۔ میں چاہوں گا کہ الیکشن سے ہٹ کر گفتگو کرنا بھی ایک اچھا موضوع یہ ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کیسے بہتر ہو سکتے ہیں ؟ نیز پاکستان میں ترقی کس قدر ممکن ہے ۔ میری سمجھ میں خود نہیں آرہا کہ اسکی وجوہات کیا ہیں ، حالانکہ پاکستان کی قربانیوں کا تذکرہ کیا جا ئے تو بہت ہے ، ہمیں بہت پیچھے جانے کی ضرورت نہیں ، صرف جنرل محمد ضیاء الحق کے دور سے بھی بات کی ابتداء کی جا ئے تو زیادہ مناسب ہے ۔

سوویت یونین جو عرصہ سے سرد جنگ چل رہی تھی اور امریکہ کیلئے ایک چیلنج تھا ، اور افغانستان پر سوویت یونین کا اثر و رسوخ کافی حد تک موجود تھا ، ان حالات میں سوویت یونین کے خلاف جنرل محمد ضیاء الحق نے امریکی جدو جہد کا ساتھ دینے کا ارادہ کیا ۔

جنرل نے محسوس کیا کہ اس جدوجہد سے پاکستان کو مضبوط بنا یا جا سکتا ہے کہ اگر روس افغانستان میں کا میاب ہو گیا تو اس کے بعد پاکستان کی باری ہے ، اس وقت اسکا راستہ روکنا نا ممکن ہو گا ۔ جو امریکہ کے لئے بھی ایک بہت بڑا خطرہ ہے ۔

اس خطہ میں اگر روس مضبوط ہو تا ہے تو یقیناًبھارت بھی جو پہلے ہی سے روسی اثر و رسوخ میں ہے مزید اسکا اتحادی بن کر امریکہ کے لئے چیلنج ثابت ہو سکتا ہے ، چنانچہ جنرل روس کے خلاف سینہ سیر ہوا اور مذہبی طبقہ کی افرادی قوت کو استعمال کرتے ہو ئے روس کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیے ، یقیناًیہ امریکہ اور پاکستان کیلئے بہت بڑی کامیابی تھی ۔

جنرل ان حالات سے یہ فائدہ ضرور حاصل کرنے کا خواہش مند تھا کہ بھارت سے مشرقی پاکستان کا انتقام لینا ہے ، مگرایسا نہ ہو سکتا ۔ لیکن امریکی حکمت عملی نے خطے میں اچھے اثرات مرتب نہیں کئے ، منفی سرگرمیوں کا آغاز ہو گیا ۔ مذہبی جذبات کو پروان چڑھا یا گیا ، جس کے اثرات نے آج یورپ کو لپیٹ رکھا ہے اور خود امریکہ تمام کوششوں کے باوجود امریکی عوام کو خوفزدہ مرض سے نجات دلانے میں ناکام نظر آتا ہے ۔ اور خود امریکہ میں فرقہ واریت کا جن بوتل سے باہر آچکا ہے ، قرآن اور عبادت گاہوں کو جلانا اور صدارتی امید وار کی مسلمانوں کے خلاف خوف ناک تقاریر جیسے اقدامات مستقبل کیلئے خوف ناک ہیں ۔

پاکستان اپنے مفادات کے ساتھ ساتھ امریکی مفادات کے تحفظ کیلئے اقدامات کئے ، لیکن امریکی سی آئی اے کے اقدامات کی وجہ سے پاکستان اور امریکہ درمیان عدم اعتماد کو فروغ دیا ۔ جس کی وجہ سے پاکستان کو روس اور چین کی طرف دیکھنے پر مجبور کیا ۔

اسوقت پاکستان افغانستان میں امریکی مفادات کے حوالہ سے سنجیدہ دکھائے دیتا ہے ۔ امریکہ کیلئے اب ضروری ہے کہ وہ اپنی حیثیت کی مناسبت سے مثبت اقدامات سے عالمی گرمائش کو ٹھنڈا کرنے میں کردار ادا کرے ، اور اعتماد کی فضا کو ساز گار بنائے ۔ اس کے لئے تمام طبقات سے بند دروازوں کو کھول کر مذاکرات گفت و شنید مکالمہ کی روایت قائم کی جا ئے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے