وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک )علاقے میں معاشی محرومی سے نجات اور امن و خوشحالی کے نئے دور کے آغاز سے نہ صرف پاکستان کے لیے ’’گیم چینجر ‘‘ ثابت ہوگی بلکہ پورے خطے کی تقدیر بھی بدل جائے گی، پاکستان اور چین یک جان دو قالب ہیں، چین دنیا بھر میں پاکستان کی عزت کا محافظ ہے، اس نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی اور تنہا نہیں چھوڑا، پاکستان اور چین 2018میں مشترکہ سیٹلائٹ خلا میں بھیجیں گے۔ انھوں نے یہ باتیں پیر کو یہاں دو روزہ پاک چین اقتصادی راہداری سمٹ اور ایکسپو کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس کا اہتمام وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات نے سی پیک منصوبے کی مشترکہ رابطہ کمیٹی کی تیسری سالگرہ کے حوالے سے کیا۔یا اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیر اعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے بھی شرکت کی جس سے محسوس ہوتا ہے کہ خیبر پی کے کے وزیر اعلیٰ کی طرف سے اس منصوبے کے بارے میں جو خدشات تھے وہ دور ہو گئے ہیں۔
یہ منصوبہ ملک کے چاروں صوبوں میں ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔ جس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ہمیں اپنے دوست چین کی مکمل حمایت و معاونت حاصل ہے۔ یہ بات ہمارے لئے سرمایہ افتخار اور ہمارے مخالفین کیلئے نہایت تکلیف دہ ہے۔ اسی لئے وہ اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے کیلئے نت نئے حربے استعمال کر رہے ہیں۔ اس منصوبے کو بجا طور پر وزیر اعظم نے ملک کیلئے ’’گیم چینجر‘‘ اور خطے کیلئے ’’فیٹ چینجر‘‘ قرار دیا ہے۔ اس وقت ملک کے اندر اور باہر اس منصوبے کی مخالفت کرنے میں ہمارا دشمن پڑوسی بھارت اور اندرون ملک اسکے نمک خوار سرفہرست ہیں۔ جو نہیں چاہتے کہ پاکستان اس منصوبے کے ثمرات سمیٹے۔ بلوچستان میں پچھلے کچھ عرصے سے بدامنی پھیلی ہوئی ہے‘ یہ بلا سبب نہیں۔ دراصل یہ پھیلی نہیں‘ پھیلائی گئی ہے۔
سب سے پہلے تو گوادر پورٹ کے منصوبے کو ناکام بنانا مقصود تھا‘ اور اب ہدف اقتصادی راہداری ہے۔ گوادر پورٹ کو ناکام بنانے کے لیے علیحدگی پسندوں اور عسکریت پسندوں کو ہوا دی گئی‘ ان کی فنڈنگ کی گئی اور اسلحہ فراہم کیا۔ حکومت نے بلوچستان کے بارے میں اپنی پالیسیوں میں تبدیلیاں لا کر اس شورش کو خاصا فرو کر لیا ہے‘ تو اب بلوچستان کے شہروں اور اداروں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اہم افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے۔ ابھی چند روز قبل ہی کوئٹہ شہر میں ایک ہسپتال کو خود کش حملے کا نشانہ بنا کر دہشت گردوں نے بلوچستان کو سرکردہ وکلا کی ایک پوری کھیپ سے محروم کر دیا۔ یہ محض بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو ناکام بنانے کی سازش ہی نہیں بلکہ بلوچ عوام کو عدل و انصاف سے محروم کر دینے کی مذموم کارروائی بھی تھی۔ بلوچ عوام نے ان ساری کارروائیوں پر کمال ضبط اور تحمل کا مظاہرہ کیا‘ جس پر ان کی تحسین کی جانی چاہیے۔
صرف یہی نہیں پچھلے دنوں بھارتی وزیر اعظم نے دہلی کے لال قلعے کی فصیل پر کھڑے ہو کر ایک اور ڈرامہ رچانے کی کوشش بھی کی۔ دنیا پر یہ ظاہر کرنا چاہا کہ بلوچستان کے لوگوں نے اس سے (مودی سے ) رابطے کیے‘ اور عسکریت پسندی میں مدد دینے پر شکریہ ادا کیا۔ اس سے دو ہی روز بعد بلوچستان بھر میں پاکستان کے ساتھ اپنی بھرپور وابستگی کا اظہار کرکے بلوچ عوام نے ثابت کر دیا کہ بھارتی وزیر اعظم نے جو ہرزہ سرائی کی‘ اس سے ان کا کوئی تعلق نہیں‘ وہ پہلے بھی سچے‘ پکے پاکستانی تھے اور اب بھی ہیں۔ سی پیک کے مخالفین کے منہ پر ایک طمانچہ اب چین کے ایک بااثر تھنک ٹینک نے رسید کیا ہے۔ کہا ہے کہ اگر بھارت نے اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی اور بلوچستان میں اپنی مداخلت بند نہ کی تو چین سخت ردعمل ظاہر کرے گا۔ تھنک ٹینک نے باور کرایا کہ بلوچستان کے بارے میں نریندر مودی کا حالیہ بیان چین کے لیے باعث تشویش ہے۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ پاک فوج کے ساتھ ساتھ اب چین کی حکومت بھی اقتصادی راہداری منصوبے کی حفاظت کے لیے سرگرم ہو گئی ہے۔ اور یہ بات بھی نہایت حوصلہ افزا ہے کہ ملک کی سیاسی قیادت نے پاک چین اقتصادی راہداری کو پاکستان کی آئندہ نسلوں کے لیے ایک سنہرا موقع قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ خواہ سیاسی میدان میں ان کے کتنے ہی اختلافات ہوں سی پیک پر ان کا مکمل اتفاق رائے ہے۔ خوشحال، باوقار اور خود مختار پاکستان بنانے میں ہر سیاسی جماعت اور ہر فرد کو حصہ ڈالنا ہو گا۔ یہ اتفاق رائے بھی خوش آئند ہے۔