ایک بڑے برفانی تودے کی دراڑ میں مزید اضافہ

انٹارکٹیکا میں ایک بڑا برفانی تودہ ٹوٹنے کے قریب ہے اور اس میں پائی جانے والی دراڑ بڑھتی جارہی ہے۔

لارسن سی شیلف نامی تودے کے کریک میں یکم جنوری سے دس کلومیٹر اضافہ ہوا ہے۔
ا
گر اس دراڑ میں 20 کلومیٹر مزید اضافہ ہوا تو ویلز کے رقبے جتنا یہ بڑا تودہ الگ ہوجائے گا۔

سوانزی اور ابرسٹویتھ یونیورسٹیوں اور برٹش انٹارکیٹک سروے کے محققین کے مطابق اگر ایسا ہوگیا یہ اب تک دیکھا جانے والا سب سے بڑا تودہ ہوگا۔

لارسن سی برفانی تودہ انٹارکٹیکا کے سب سے شمالی حصے میں واقع ہے اور اس کی موٹائی 350 میٹر ہے۔
Antarktika
طویل عرصے سے موجود دراڑ دسمبر کے مہینے میں اچانک بڑھ گئی تھی اور اِس پانچ ہزار مربع کلومیٹر لمبے تودے کا صرف 20 کلوميٹر حصہ برفانی خطے سے جڑا ہوا ہے۔

سوانزی میں موجود محققین کے مطابق اگر یہ برفانی تودہ ٹوٹ جاتا ہے تو مستقبل میں پورے شمالی خطے کے ٹوٹ جانے کا اندیشہ ہے۔

سوانزی یونیورسٹی کے پروفیسر ایڈرین لکمین کہتے ہیں کہ ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس دراڑ میں 175 کلومیٹر کو اضافہ ہوا ہے اور اب دیکھنا ہے کہ 5000 مربع کلومیٹر کا یہ رقبہ ٹوٹ کر کب الگ ہوتا ہے۔

لارسن سی میں موجود شگاف پر سائنسدان ایک طویل عرصے سے نظر رکھے ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے 1995 میں لارسن اے اور پھر 2002 میں لارسن بی بھی اسی طرح انٹارکٹیکا کے سب سے شمالی خطے سے ٹوٹ کر الگ ہو گئے تھے۔
antarktiks_free
سائنسدان کہتے ہیں کہ یہ شگاف اور برفانی تودے کا ٹوٹنا ایک جغرافیائی عمل ہے اور اس کا ماحولیاتی تبدیلی سے بظاہر تعلق نہیں ہے۔ ان کے مطابق ایسا ممکن ہے کہ شاید ماحولیاتی حرارت بڑھنے کے وجہ سے لارسن سی کے شگاف کے بڑھنے کے عمل میں تیزی آئی ہو لیکن اس بات کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے