کراچی میں سورج آگ برساتا رہا ۔ 730 جاں بحق

368409-HotWeatherWeb-1434791631-540-640x480

کراچی میں شدید گرمی سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 730 سے تجاوز کر گئی ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق 49 ڈگری ہیٹ انڈیکس اموات کی وجہ بنا۔

وزیرِ اعظم نواز شریف نے ہنگامی بنیادوں پر ضروری اقدامات کرنے کی ہدایات دی ہیں۔

کراچی کے علاوہ اندرون سندھ میں جیکب آباد اور شکارپور میں تین تین، جبکہ لاڑکانہ میں دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

ہلاک شدگان کی تعداد
جناح ہسپتال: 415 افراد
سول ہسپتال: 81 افراد
عباسی شہید ہسپتال: 84 افراد
ضیا الدین ہسپتال: 22 افراد
قطر ہسپتال: 28 افراد
کیماڑی کے پی ٹی ہسپتال: 2 افراد
سندھ گورنمنٹ نیو ہسپتال: 8 افراد
لیاری ہسپتال: 22 افراد
انڈس ہسپتال: 30 افراد

heat_3

صوبائی سیکریٹری صحت سعید منگنیجو نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ منگل کی شام تک کراچی کے تین بڑے ہسپتالوں میں 580 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

150623072604_heatstroke_victim_at_a_market_area_during_a_heatwave_in_karachi__624x351_afp
انھوں نے بتایا کہ جناح ہسپتال میں 415،
سول ہسپتال میں 81 ،
عباسی شہید ہپستال میں 84،
لیاری جنرل ہسپتال میں 22 اور نجی ہپستالوں میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

پیر کی شب ضیا الدین ہسپتال سے 22،
قطر ہسپتال سے 28،
انڈس ہسپتال سے 30،
کیماڑی کے پی ٹی ہسپتال سے 2
اور سندھ گورنمنٹ نیو ہسپتال سے 8 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی۔

منگل کو شہر کے درجۂ حرارت میں کچھ کمی دیکھی گئی ہے تاہم اس کے باوجود ہسپتالوں میں متاثرین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

جناح ہپستال کے شعبۂ ہنگامی امداد کی انچارج ڈاکٹر سیمی جمالی نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’گذشتہ 24 گھنٹوں میں 3000 افراد ہسپتال لائے گئے جن میں سے اب بھی کم از کم 200 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔‘

ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ مرنے والوں میں زیادہ تعداد عمر رسیدہ افراد کی تھی
’لُو کے شکار لوگوں کو ہسپتال لایا گیا جنھیں تیز بخار تھا اور ان کے حواس کام نہیں کر رہے تھے، ان میں پانی کی کمی تھی اور بے ہوشی کے دورے پڑ رہے تھے۔‘

گرمی کی شدید لہر کے بعد کراچی کے چند علاقوں میں بوندا باندی تو شروع ہوئی تاہم حبس اب بھی برقرار ہے۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان انور کاظمی کے مطابق سنیچر سے منگل تک سرد خانے میں 500 سے زیادہ لاشیں لائی گئیں اور یہ تعداد مردہ خانے میں لاشیں رکھنے کی گنجائش سے کہیں زیادہ تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں کبھی بھی اتنی بڑی تعداد میں لاشیں مردہ خانے میں نہیں لائی گئیں۔

heat
ادھر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کے احکامات پر پی ڈی ایم اے سندھ اور صوبائی محکمۂ صحت کے تعاون سے صوبے بھر میں سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں’ہیٹ سٹروک سینٹرز‘ قائم کرنے کے علاوہ گرمی اور لُو کا شکار افراد کے لیے متعلقہ ادویات کا ذخیرہ کیا جا رہا ہے۔

شدید گرمی کے ساتھ ساتھ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر کراچی کے عوام سڑکوں پر نکل آئے
این ڈی ایم اے نے اپنے صوبائی ادارے کو گرمی کی اس لہر سے متاثرہ افراد کے لیے ایک ہنگامی ہیلپ لائن شروع کرنے کا بھی حکم دیا ہے تاکہ عوام کو حفاظتی اقدامات کے بارے میں مطلع کیا جا سکے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج اور رینجرز نے گذشتہ دو دن کے دوران صوبے بھر میں چھاؤنی کے علاقوں میں پہلے ہی ہیٹ سنٹر قائم کر دیے ہیں جہاں متاثرین کو علاج کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
ادھر صوبہ سندھ کے وزیرِ اعلیٰ قائم علی شاہ نے گرمی کی شدت کی وجہ سے کراچی سمیت صوبے بھر میں دفاتر اور تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

منگل کو سندھ اسمبلی میں اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم صرف کراچی میں نہیں بلکہ پورے سندھ میں دفاتر، سکول اور کالج بند کر رہے ہیں۔ تاہم ہسپتالوں جیسے وہ ادارے جو بنیادی خدمات مہیا کرتے ہیں کھلے رہیں گے۔‘

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے