انتہا پسند سیاسی دھارے میں

انتہا پسند سیاسی دھارے میں: پاکستان کی نئی پالیسی کس حد تک کامیاب رہے گی؟

اتنہا پسند تنظیموں کے بطن سے جنم لینے والی پاکستان کی نئی سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ نے لاہور کے حالیہ ضمنی انتخابات میں زور و شور سے جاری رکھی۔

عسکری تجزیہ کار اور پاکستانی فوج کے ریٹائرڈ لیفٹینینٹ جنرل امجد شعیب کا کہنا ہے کہ یہ عسکریت پسند گروپوں کو مرکزی سیاسی دھارے میں لانے کے لیے ملکی فوج کے مجوزہ منصوبے کی طرف ایک کلیدی اقدام ہے۔

ملی مسلم لیگ کالعدم جہادی تنظیم جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید کی وفادار جماعت ہے۔ حافظ سعید سنہ 2008 میں ممبئی میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کا ماسٹر مائنڈ ہیں۔ ان حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

تاہم پاکستان کے سابق وزیراعظم کے نااہل ہونے کے بعد خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی نشست پر ملی مسلم لیگ کے حمایت یافتہ امیدوار کی کامیابی کے امکانات کم نظر آتے ہیں۔

سابق سینیر فوجی افسر لیفٹینینٹ جنرل امجد شعیب نے خبر رساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ اس بات کا علم رکھنے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے تین قابل اعتماد ساتھیوں نے تصدیق کی ہے کہ شریف نے عسکریت پسندوں کو سیاست کے مرکزی دھارے میں لانے کے منصوبے کی مخالفت کی تھی‘‘۔

شعیب نے مزید کہا،’’ ہمیں اُن افراد کو جو پر امن ہیں ہتھیار اٹھانے والے عناصر سے الگ کرنا ہے۔‘‘ پاکستانی فوج پر ایک طویل عرصے سے عسکریت پسند گروپوں کو پروان چڑھانے کا الزام عائد کیا جاتا ہے تاکہ انہیں پڑوسی ملک بھارت کے خلاف پراکسی جنگجوؤں کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔ پاکستان آرمی اس الزام کو مسترد کرتی چلی آئی ہے۔

حافظ سعید کی تنظیم کے خیراتی ادارے نے میاں نواز شریف کو سپریم کورٹ کی جانب سے نا اہل کیے جانے کے دو ہفتوں کے اندر ہی ملی مسلم لیگ کے قیام کا اعلان کر دیا تھا۔

کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے کارکنوں پر مشتمل سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ کو الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ نہ ہونے کی وجہ سے اس انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت نہ مل سکی تھی لیکن اس کے حمایت یافتہ امیدوار قاری یعقوب شیخ، آزاد امیدوار کے طور پر حافظ محمد سعید اور پاکستانی کے بانی قائد اعظم کی تصاویر کے ساتھ اپنی انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔

امریکا کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے گئے انصار الامہ نامی تنظیم کے سربراہ فضل الرحمان خلیل نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی اسلامی قوانین کی حمایت کے لیے جلد ہی اپنی سیاسی جماعت تشکیل دینے کا پلان رکھتے ہیں۔

خلیل نے مزید کہا،’’ خدا نے چاہا تو ہم مرکزی دھارے میں واپس آئیں گے۔ ہمارے ملک کو محب وطن لوگوں کی ضرورت ہے۔‘‘ خلیل نے پاکستان کو اسلامی شرعی قوانین کے تحت چلانے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔

یادرہےکہ فضل الرحمن خلیل کی جماعت انصار الامہ نےہمیشہ جمہوریت کی مخالفت اور خلافت قائم کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہے ۔ فضل الرحمن خلیل جمہوریت کو کفر کے نظام سے تعبیر کرتے ہیں۔

بین الاقوامی پریشر سے مجبور ہو کر پاکستان آرمی اپنے حمایت یافتہ دہشت گردوں کا سوفٹ امیج پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔پاکستان کی تاریخ میں فوج کی حمایت یافتہ مذہبی جماعتوںکو عوام نے ہمیشہ ہی مسترد کیا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ عملی سیاست میں نئی مذہبی سیاسی جماعتیں کتنی کامیاب ہوتی ہیں یہ تو وقت بتائے گا۔

یاد رہے کہ حافظ سعید کی جماعت الدعوة اور فضل الرحمان خلیل کی انصارالامہ دونوں جماعتیں کشمیر اور افغانستان میں جہاد میں سرگرم رہی ہیں ۔ ان تنظیموں کو پاکستان آرمی کی پشت پناہی حاصل ہے ۔ جبکہ دوسری جانب پاکستانی فوج واشگاف انداز میں عسکری انتہا پسند گروپوں کی حوصلہ افزائی کی پالیسی سے انکار کرتی ہے۔

مذکورہ دونوں انتہا پسند اسلامی گروہوں نے اپنے سیاسی عزائم کے پس پردہ پاکستانی فوج کے عمل دخل سے انکار کیا ہے۔ رائٹرز کے مطابق یہ استفسارات پاک آرمی کے میڈیا سیکشن میں بھیجے گئے لیکن ان پر تبصرے کے لیے فوجی ترجمان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے