عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے ایک مرتبہ پھر موجودہ سیاسی حالات کو دیکھتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ 11 مارچ 2018 سے قبل ہی مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا خاتمہ ہوجائے گا۔
ایک خصوصی انٹرویو میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے خلاف نیب کیسز آخری مراحل میں ہیں اور جلد ہی فیصلہ آجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ‘اس وقت شریف خاندان ایسے مقدمات کا سامنا کررہا ہے، جس میں ان کا بچنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، کیونکہ یہ قومی دولت کو چوری کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد حکومت کے لیے نئی مشکل پیدا ہوچکی ہے اور اب یہ بچ نہیں سکتے۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں طاہر القادری کی حمایت میں ہیں اور اس مرتبہ دھرنا کنٹینر کے ذریعے نہیں بلکہ پہلے سے مختلف ہوگا۔
تاہم، شیخ رشید نے واضح کیا کہ اگر طاہر القادری نے کنٹینر پر جانے کا فیصلہ کیا تو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آف زرداری تو ان کا ساتھ دیں گے، مگر عمران خان کا پھر اس کنٹینر پر سوار ہونا ممکن نہیں ہوگا۔
اسحٰق ڈار کو منصوبے کے تحت پاکستان سے نکلا گیا
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے دعوی کیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پاکستان سے باہر بھیجا گیا تاکہ وہ مزید مشکل میں نہ پھنس جائیں، لہذا ان کی بیماری کی باتیں ایک ڈرامہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کا وقت جیسے جیسے قریب آرہا ہے، تمام ہی اپوزیشن جماعتیں حکومت کو ایک ٹف ٹائم دینے کی تیاری کررہی ہیں اور ممکن ہے کہ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی سیاسی فائدے کی خاطر اپنی اپنی اسمبلیاں تحلیل کرکے قومی اسمبلی سے بھی مستعفی ہوجائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوگا تو حکومت کا آئندہ سال مارچ میں سینیٹ الیکشن کروانے کا خواب پورا نہیں ہوپائے گا اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پھر حکومت کو خود قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ کرنا پڑ جائے۔
خیال رہے کہ ایک جانب شریف خاندان کو پاناما لیکس، حدیبہ پیپلرز ملز اور ایل این جی جیسے کیسز کا سامنا ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے مطالبہ تسلیم نہ ہونے پر حکومت کے خلاف سڑکوں پر آنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔
طاہر القادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ سامنے آنے پر وزیراعلیٰ شہباز شریف اور وزیرقانون رانا ثناء اللہ کے استعے کا مطالبہ کیا ہوا ہے جبکہ پیپلز پارٹی، تحریک انصاف پی ایس پی سمیت کئی اپوزیشن جماعتیں ممکنہ دھرنے میں ان کی حمایت کا اعلان کرچکی ہیں۔
واضح رہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کرنے والے علی باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد طاہرالقادری نے کہا تھا کہ رپورٹ میں پنجاب حکومت، بالخصوص رانا ثنااللہ کو 2014 کے واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا، جس میں پاکستان عوامی تحریک کے 14 کارکن جاں بحق اور 100 زخمی ہوئے تھے۔