نقیب اللہ کی ‘پولیس مقابلے’ میں ہلاکت، آئی جی سندھ نے تحقیقاتی کمیٹی بنادی

کراچی: انسپکٹر جنرل سندھ پولیس اللہ ڈنو خواجہ نے نقیب اللہ محسود کی گھر سے حراست اور پولیس مقابلے میں ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی۔

نقیب محسود کے قتل کی تحقیقات کے لئے اعلیٰ افسران پر مشتمل تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی۔

اس سے قبل چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال کو نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے واقعے کی انکوائری کا حکم دیا تھا۔

BilawalBhuttoZardari

@BBhuttoZardari
Have asked @siyal_anwar to conduct an inquiry into this case. https://twitter.com/dawn_com/status/953728138764275713 …
10:40 AM – Jan 18, 2018
153 153 Replies 373 373 Retweets 702 702 likes
Twitter Ads info and privacy

بلاول بھٹو کی ہدایات پر صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے ڈی آئی جی پولیس ساؤتھ زون آزاد خان کو نقیب اللہ کے قتل کیس میں تفتیشی افسر مقرر کردیا۔ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ انصاف ہوگا’۔

BilawalBhuttoZardari

@BBhuttoZardari
Have asked @siyal_anwar to conduct an inquiry into this case. https://twitter.com/dawn_com/status/953728138764275713 …

Sohail Anwar Siyal
@siyal_anwar
I have appointed DIG police south zone Azad Khan as I.O in Naqeeb Mehsood case, he is well reputed police officer I’m sure justice will be done. pic.twitter.com/k0kxmyfrsO
12:11 PM – Jan 18, 2018
View image on Twitter
18 18 Replies 57 57 Retweets 112 112 likes
Twitter Ads info and privacy

واضح رہے کہ سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار نے میڈیا سے گفتگو میں 13 جنوری کو کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلے کے دوران 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔

جن میں مبینہ طور پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور کالعدم لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والا نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

راؤ انوار کا دعویٰ تھا کہ نقیب اللہ جیل توڑنے، صوبیدار کے قتل اور ایئرپورٹ حملے میں ملوث مولوی اسحاق کا قریبی ساتھی تھا۔

واضح رہے کہ راؤ انوار کو ‘انکاؤنٹر اسپیشلسٹ’ کے نام سے جانا جاتا ہے، جو اس سے قبل بھی متعدد مبینہ پولیس مقابلوں میں کئی افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کرچکے ہیں۔

[pullquote]’جعلی پولیس مقابلہ'[/pullquote]

تاہم نقیب اللہ کے رشتے داروں اور دوستوں نے راؤ انوار کے پولیس مقابلے کو جعلی قرار دے دیا، ان کا مؤقف ہے کہ مقتول کاروبار کے سلسلے میں کراچی آیا تھا۔

گفتگو میں نقیب اللہ کے ایک رشتے دار نے بتایا کہ ‘مقتول ایک سال قبل جنوبی وزیرستان سے کراچی آیا تھا، اس کی الآصف اسکوائر پر کپڑے کی دکان تھی اور وہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں تھا’۔

[pullquote]راؤ انوار سے گفتگو[/pullquote]

دوسری جانب ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ‘نقیب اللہ نے نسیم اللہ کے نام سے شناختی کارڈ بنوا رکھا تھا’۔

راؤ انوار کے مطابق ‘نقیب اللہ پولیس کو مطلوب تھا، وہ ڈیرہ اسماعیل خان سے آیا تھا اور حب میں رہائش پذیر تھا’۔

انہوں نے بتایا کہ ‘یہ لوگ کراچی آکر یا تو فیکٹریوں میں ملازمت کرتے ہیں یا پھر کہیں سیکیورٹی گارڈ کی نوکری کرلیتے ہیں اور پھر مختلف جرائم کرتے ہیں’۔

[pullquote]سوشل میڈیا پر مذمت[/pullquote]

سوشل میڈیا پر بھی نقیب اللہ کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کی مذمت کی جارہی ہے۔

سماجی کارکن جبران ناصر نے نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو شہریوں کے تحفظ کے اختیارات دیئے گئے ہیں اور طاقت کے غلط استعمال سے اُن افسران کی توہین ہوتی ہے، جنہوں نے فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی جانوں کی قربانی دی۔

M. Jibran Nasir

@MJibranNasir
Amidst strong claims by family of #NaqeebMehsud we must all demand an investigation. The powers given to Police are to protect citizens and any abuse of power insults those officers who’ve laid down their lives for dutyhttps://www.dawn.com/news/1383540
4:43 AM – Jan 18, 2018

Anger on social media as Waziristan man killed in alleged ‘encounter’ by SSP Rao Anwar
Relative of deceased man says he was a shopkeeper with no militant ties; SSP Malir says he was involved in terror acts.
dawn.com
22 22 Replies 149 149 Retweets 273 273 likes
Twitter Ads info and privacy

دوسری جانب فاٹا کے نوجوان سرگرم کارکنوں نے نقیب محسود کی سندھ پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔

Nizamuddin Khan
@salarzai_
Youth activists from FATA are challenging the killing of Naqeeb Mehsud by Sindh Police in supreme court. Who else wants to be a party to the petition?
1:06 AM – Jan 18, 2018
7 7 Replies 48 48 Retweets 103 103 likes
Twitter Ads info and privacy

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے