’لاپتہ‘ لڑکا 2 سال بعد افغان حکام کے حوالے

پاکستانی حکام نے 2015 میں دارالحکومت اسلام آباد میں اپنے خاندان سے جدا ہو کر لاپتہ ہوجانے والے افغان لڑکے کو دو سال بعد افغان حکام کے حوالے کردیا۔

افغان لڑکے کو افغانستان کے حکام کے حوالے کرنے سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ عبید اللہ کو اس کی والدہ سے ملوا کر فخر محسوس کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس انداز سے عبید اللہ کی حفاظت کی گئی یہ دونوں ممالک کے لوگوں کا ایک دوسرے کے لیے احترام کو ظاہر کرتا ہے۔

سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان کا مقصد پر امن افغانستان ہے، پاکستان کے لیے افغانستان کا ہر بچہ عبید اللہ ہے اور ہم ان کا اسی طرح خیال رکھنا چاہتے ہیں اور ہم اس مشترکہ مقصد کے لیے افغانستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔

تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ ہم نے ایک خاندان کی طرح عبید اللہ کا خیال رکھنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔

اس موقع پر افغان ناظم المور زردشت شمس نے کہا کہ اپنی حکومت اور عبید اللہ کے خاندان کی جانب سے پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام اداروں نے انتہائی محبت سے کوششیں کی، جس کے بدولت عبید اللہ اپنے خاندان سے جلد کابل میں جا کر ملیں گے۔

خیال رہے کہ 2015 میں عبید اللہ دارالحکومت اسلام آباد میں اپنے اہل خانہ سے جدا ہو کر لاپتہ ہو گیا تھا، وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ والد کے علاج کے سلسلے میں پاکستان آیا تھا۔

2015 میں ہی اسلام آباد پولیس نے بچے کو تلاش کرلیا تھا، تاہم ان کے خاندان کے واپس افغانستان چلے جانے کے بعد 2 سال سے افغانستان میں عبید اللہ کے خاندان کی تلاش جاری تھی۔

پولیس نے بچے کو راولپنڈی کے چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفئیر بیورو میں رکھا ہوا تھا، جہاں بچے کی صحت، تعلیم و تربیت کا خصوصی خیال رکھا گیا۔

تاہم 2 سال کے بعد خاندان کا پتہ چلنے پر بچے کو افغان سفارت خانے کے حکام کے حوالے کر دیا گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے