بھکر: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی جانب سے پارلیمنٹ کے لیے متنازع بیان پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کڑی تنقید کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کو چیلنج کیا ہے کہ وہ قومی اسمبلی میں ان کے خلاف تحریک التوا پیش کریں اور اپنے صوبوں میں اسمبلی تحلیل کرکے دیکھ لیں جس کے نتائج وہ آئندہ انتخابات میں عوامی ردعمل کی صورت میں بھگتیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ‘ان کے لیے میرا واضح پیغام ہے کہ جو پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے اور سینیٹ انتخابات میں تاخیر کی دھمکی دیتے ہیں، اگر وہ ایسا کر سکیں’۔
پرائم منسٹر ہیلتھ انشورنس کارڈ کے اجرا کے موقع پر انہوں نے کہا کہ ‘عوام جولائی 2018 کے انتخابات میں اپنا ردعمل دیں گے اور جھوٹ، سازش اور دھمکی کی سیاست ہمیشہ کے لیے دفن ہوجائے گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘مال روڈ پر سرکس’ سجانے والے جان جائیں گے کہ سیاست کیا ہوتی ہے جب وہ اسمبلیاں تحلیل کر کے عوام کی طرف رخ کریں گے، عوام نے ان کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کے لیے نہیں بلکہ قومی اور عوامی مسائل حل کرنے کے لیے ووٹ دیئے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ‘میں ان لوگوں کو چیلنج کرتا ہوں جو قومی اسمبلی میں پارلمنٹ کی بالادستی کے خلاف تحریک التوا پیش کرنا چاہتے ہیں وہ ایسا کرنے سے پہلے ایک مرتبہ ادھر جا کر تو دیکھیں’۔
شاہد خاقان عباسی نے عوام سے مخاطب ہو کر کہا کہ ‘کیا وہ محبت کا پیغام دینے والوں کو پسند کریں گے یا پارلمنٹ کو دھمکی دینے والوں کو؟’
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے ہمیشہ معیاری سیاست کی اور عوامی فلاح اور قومی ترقی کو ترجیح دی لیکن کبھی پارلیمنٹ کے خلاف نہیں گئے۔
مال روڈ پر احتجاج میں شریک شرکا کی تعداد کو مقررین سے کم قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) اپنی مدت پوری کرے گی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ، صوبائی وزیر صحت خارجہ سلمان رفیق اور دیگر پارلیمانی رہنما پر شریک تھے۔
دوسری جانب ہیلتھ کارڈ پر سابق وزیراعظم نواز شریف کی تصویر پر پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے سوشل میڈیا پر ٹوئٹ کیا کہ ‘شرمناک بات ہے کہ منی لانڈرنگ کی وجہ سے نااہل شخص کی تصور ہیلتھ کارڈ پر لگا کر مجرم کو تشہیر دی جارہی ہے’۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ ‘شریف مافیا ہماری نوجوان نسل کی اخلاقی قدروں کو تباہ کررہے ہیں، ایسا ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کرپشن یا منی لانڈرنگ کوئی جرم نہیں’۔
مریم نواز نے عمران خان کے ٹوئٹ کا جواب دیا کہ ‘پہلے وہ نوازشریف سے خوفزدہ تھے اور اب وہ ان کی تصویر سے پریشان ہیں، آپ کی قسمت میں صرف خوف اور رونا دھونا ہی ہے‘۔
[pullquote]بھکر-ڈی آئی خان پل[/pullquote]
بعدازاں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے دریائے سندھ پر بھکر اور ڈیرہ اسماعیل (ڈی آئی) خان پل کی تعمیر کا سنگ بنیاد بھی رکھ رہا۔
مذکورہ پل کی تعمیر پر 7 ارب روپے کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے جسے 18 ماہ میں مکمل کیا جائے گا، جس سے پنجاب اور خیر پختونخوا کے درمیا ن زرعی اجناس اور دیگر اشیاء کی آمدورفت آسان ہوجائے گی۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال میں منصوبے کے لیے 40 کروڑ روپے مقرر کیے گئے ہیں، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت اس منصوبے سے ڈی آئی خان اور اسلام آباد موٹر وے سے منسلک کیا جا سکے گا۔
اس وقت دریا سندھ کو عبور کرنے کے لیے مجموعی طور پر 15 بیراج، ہیڈورکس اور پل کی چھوڑائی 20 فٹ سے زیادہ نہیں جو موجودہ ٹریفک کے حجم اور بھاری ٹریفک کے لیے ناکافی ہے، چار لین پر مشتمل مجوزہ پل کی لمبائی ڈیڑھ کلومیڑ ہو گی جس کی زندگی تقریباً 100 برس ہو گی اور اس پر 100 کلومیڑ کی رفتار سے گاڑیاں چلائی جا سکیں گی۔
اس وقت کلورکوٹ اور ڈھکی کے درمیان سب سے قریبی رابطہ براستہ چشمہ بیراج ہے، جس کی مسافت 80 کلومیٹر ہے، مجوزہ پل کی تعمیر سے کلورکوٹ اور ڈھکی کے درمیان فاصلہ صرف 15 کلومیٹر رہ جائے گا۔
[pullquote]فیصل آباد ایئرپورٹ توسیع منصوبہ[/pullquote]
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے ایک ارب 50 کروڑ روپے میں فیصل آباد ایئرپورٹ کے توسیع منصوبے کا افتتاح کیا۔
توسیع منصوبے کے تحت ایئرپورٹ کا رقبہ 36 ہزار مربع فٹ سے بڑھا کر 73 مربع فٹ کیا گیا جس میں قومی اور بین الااقوامی مسافروں کو سنبھالنے کے لیے بلترتیب 200 اور 400 ہو گئی ہے اور ساتھ ہی نئے 16 کاؤنٹرز بھی تشکیل دیئے گئے ہیں۔
وزیر اعظم نے بین الاقوامی ایئرپورٹ کے توسیع منصوبے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘صرف ان کی سیاسی پارٹی وہ پارٹی ہے جو کبھی کھوکھلے دعویٰ نہیں کرتی بلکہ عوامی فلاح اور ترقی کے لیے کچھ کرکے دیکھاتی ہے’۔
انہوں نے مزید کہا کہ سول ایوی ایشن کا شعبہ جدید معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، فیصل آباد میں نجی شعبے میں ہوائی اڈہ ایک بہترین منصوبہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جس وقت اقتدار سنبھالا تو ملک کا تیسرا بڑا صنعتی وکاروباری شہر بے پناہ مسائل کا شکار تھا جبکہ انڈسٹری کا مرکز ہونے کے باوجود یہاں صنعت دم توڑ رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ 2015 تک فیصل آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ہفتے میں صرف دو پروازیں آتی تھیں لیکن حکومتی اقدامات اور بھر پور کوششوں سے اب یہ تعداد بڑھ کر 118 تک ہوچکی ہے جبکہ مستقبل قریب میں 200 سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔
وزیر اعظم نے پیشکش کی کہ اگر سیالکوٹ کی طرز پر فیصل آباد کے صنعتی و کاروباری افراد پرائیویٹ سیکٹر میں اپنا ایئرپورٹ تعمیر کرنا چاہیں تو حکومت اور سول ایوی ایشن اتھارٹی اس سلسلہ میں بھر پور تعاون اور تمام سہولیات فراہم کرے گی۔