لاہور: سیال شریف درگاہ کے پیر حمید الدین سیالوی نے ملک میں شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت کو ڈیڈ لائن دی ہے کہ اگر حکومت نے 7 روز میں شریعت کا نظام نافذ نہیں کیا تو ملک کے ہر حصے میں احتجاج کیا جائے گا۔
لاہور میں ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیال شریف درگاہ کے پیر نے خبر دار کیا کہ اگر مقررہ وقت میں شریعت کے نفاذ میں حکومت ناکام رہی تو عاشقان رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی جانب سے نہ رکنے والا احتجاج ملک کے ہر شہر اور ہر گلی کوچے میں کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دو ماہ میں پیر حمید الدین سیالوی کی جانب سے یہ تیسری کانفرنس تھی، اس سے قبل فیصل آباد اور گجرانوالہ میں بھی وہ احتجاج کر چکے ہیں۔
یاد رہے کہ پیر سیالوی کی جانب سے یہ احتجاج وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کے متنازع بیان پر استعفے کے معاملے پر شروع ہوا تھا لیکن گزشتہ روز پیر سیالوی نے ملک میں 7 روز کے اندر شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کردیا۔
پیر سیالوی نے رانا ثناء اللہ کے معاملے پر کہا تھا کہ وہ دوبارہ کلمہ پڑھیں اور اپنے ایمان کی تجدید کریں بصورت دیگر انہیں مسلمان تصور نہیں کیا جائے گا۔
کانفرنس میں اپنے خطاب کے دوران سیال شریف کے پیر نے تحریک لبیک پاکستان (تحریک لبیک یارسول اللہ) کی جانب سے 27 جنوری سے شروع ہونے والی جیل بھرو تحریک کی حمایت کا بھی اعلان کیا۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے جیل بھرو تحریک چلانے کا اعلان کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اس تحریک کے دوران پارٹی کے 100 کارکنان روزانہ گرفتاری دیں گے اور جب تک صوبے کی تمام جیل بھر نہیں جاتیں یہ تحریک جاری رہے گی۔
سیال شریف درگاہ کے پیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ آئندہ عام انتخابات میں شرکا پاکستان مسلم لیگ (ن) کو ووٹ نہ دیں کیونکہ ان کی جماعت ختم نبوت کے حلف نامے میں تبدیلی کرنے والوں کو سزا دینے میں ناکام رہی ہے۔
اس سے قبل سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا اور تحریک لبیک پاکستان کے اشرف آصف جلالی نے بھی شرکا کو تجویز دی تھی کہ وہ مسلم لیگ (ن) کو ووٹ نہ دیں کیونکہ وہ عاشقان رسول صلیٰ علیہ وسلم کی جماعت نہیں ہے۔
انہوں نے پیر سیالوی کے اعلان کی حمایت کرتے ہوئے تحریک کی کامیابی تک ساتھ رہنے کا وعدہ کیا، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ تمام شرکاء مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل فیصل آباد میں منعقدہ کانفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے 5 ارکان اسمبلیوں کی جانب سے احتجاجی طور پر استعفے دیئے گئے تھے جبکہ پیر سیالوی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے درجنوں ارکان اسمبلی استعفوں کے لیے تیار ہیں۔