جسٹس فارعابدہ: اغوا و زیادتی کے بعد قتل ہونے والی طالبہ کے قاتل پکڑے نہ جاسکے

فیصل آباد: صوبہ پنجاب کے صنعتی شہر فیصل آباد میں اغوا اور زیادتی کے بعد قتل ہونے والی گورنمنٹ کالج (جی سی) یونیورسٹی کی طالبہ عابدہ کے قاتل 4 روز بھی پکڑے نہ جاسکے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی خاتون ایم پی اے حنا پرویز بٹ کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں اس واقعے پر توجہ دلاؤ نوٹس بھی جمع کروایا گیا ہے۔

یاد رہے کہ فیصل آباد سے 25 مارچ کو اغوا ہونے والی طالبہ کی لاش 28 مارچ کو ڈجکوٹ کے قریب ایک نہر سے برآمد ہوئی تھی جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں لڑکی سے زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی۔

مقتولہ کے ڈی این اے کے نمونے بھی فرانزک ٹیسٹ کے لیے لاہور بھجوائے جاچکے ہیں۔

پولیس کی جانب سے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، جس میں طالبہ کے موبائل فون ڈیٹا اور سی سی ٹی وی ویڈیو کی مدد لی جا رہی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ موبائل فون ڈیٹا کی مدد سے مقتولہ کی ایک کلاس فیلو اور اس کے بھائی سے بھی پوچھ گچھ کی گئی تاہم ابھی تک کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔

دوسری جانب واقعے کے خلاف جی سی یونیورسٹی کے طلبہ اور طالبات کا احتجاج بھی جاری ہے جبکہ سوشل میڈیا پر جسٹس فار عابدہ (#JusticeForAbida) کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ شعبہ انگریزی کی گولڈ میڈلسٹ طالبہ عابدہ کو 25 مارچ کو اغواء کیا گیا تھا، جس کی لاش چار دن بعد ڈجکوٹ سے ملی تھی۔

اہلخانہ جب بیٹی کی پُراسرار گمشدگی کی شکایت لے کر تھانے پہنچے تو پولیس نے انہیں خود ڈھونڈنے کا مشورہ دے کر لوٹا دیا۔

یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہا جب بدھ 28 مارچ کو بدقسمت طالبہ کی لاش ڈچ کوٹ سے مل گئی۔

طالبہ کی گمشدگی کی درخواست 3 روز تک ٹالنے پر ایس ایچ او گلبرگ تھانہ کو معطل کردیا گیا تھا۔

دوسری جانب گذشتہ روز نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس نے بھی طالبہ کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او فیصل آباد سے واقعے کی رپورٹ طلب کی تھی۔

[pullquote]فیصل آباد میں یونیورسٹی کی طالبہ مبینہ زیادتی کے بعد قتل[/pullquote]

فیصل آباد میں ایم اے انگلش اور جی سی یونیورسٹی کی ہونہار طالبہ کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا۔

پانچ روز قبل طالبہ کے گھر نہ لوٹنے کے بعد اہلخانہ نے پولیس میں رپورٹ درج کروائی تاہم مسلسل تلاش کرنے کے باوجود اس کا پتہ نہ چلا سکا۔

گزشتہ روز ایک لڑکی کی لاش ڈچکوٹ سے ملی جس کی شناخت کے بعد پتہ چلا یہ وہی گمشدہ ہونے والی لڑکی ہے۔

ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں لڑکی کے ساتھ زیادتی اور جسم پر تشدد کے شواہد ملے ہیں۔

لڑکی کے اہلخانہ کے مطابق واقعے کے فوری بعد پولیس سے رابطہ کیا گیا تھا لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

پولیس کے مطابق تحقیقات جاری ہیں جلد ملزمان قانون کی گرفت میں ہوں گے۔

معاملے کی تحقیقات کے لئے دو الگ الگ ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔

سی پی او اطہر سہیل نے دعویٰ کیا ہے کہ کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، جلد ملزمان کو گرفتار کرلیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی واقعےکا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے