مولانا صاحب! ہم نے آپ کو چھوڑنا نہیں ہے-

روٹی ،کپڑا اور مکان-
سڑکیں، بجلی اور نوکریاں-
میرٹ، صحت اور تعلیم-
یہ سب چیزیں عام مادی ضروریات ہیں- آدمی جب کسی نظریاتی جماعت کے ساتھ جڑتا ہے تو یہ چیزیں اسکے لئے ضمنی حیثیت اختیار کرلیا کرتی ہیں- پھرالکشن میں ووٹ یا سیٹوں کی کمی یابیشی ،اقتدارمیں آنا یا نہ آنا اور میڈیا کاساتھ دینایا نہ دینا، اسکی نظریاتی وابستگی پر اثرانداز نہیں ہوسکتا-

جمعیت علمائے اسلام ایک نظریاتی جماعت ہے- یہ نظریہ کیا ہے؟- دیگرساتھیوں کے لئے یہ”نظام اسلام کا نفاذ” ہے جبکہ میرے لئے”حقیقی اسلامی سیکولرزم” ہے-مگر اس بحث میں پڑے بغیرعرض ہے کہ جمعیت نے ابھی تک اپنی بنیادی نظریاتی پالیسی پرکمپرومائز نہیں کیا ہے اس لئے جمعیت کی حمایت چھوڑ دینے کی کوئ معقول وجہ بہرحال موجود نہیں ہے-

تبلیغی جماعت کے کم گو امیر، مولانا انعام الحسن مرحوم، مختصر جملوں میں بڑی بات کہہ جاتے تھے- ایک بار فرمایا” چھوڑ دینا تو کوئ کام نہ ہوا”- پس ہم نے مولانا فضل الرحمان کا ہاتھ تھاما تھا، اس لئے نہیں کہ برا وقت آئے تو چھوڑ دیں-تاہم، یہ جواردومیں کہا جاتا ہے کہ”تمہیں نہیں چھوڑوں گا”،اسکے بھی دو معنی ہوتے ہیں-
زیرِنظرمضمون میں دونوں معنی مراد لئے گئے ہیں-

آج مولانا فضل الرحمان صاحب، حقیقی معنوں میں سیاسی شکست کا سامنا کررہے ہیں کہ عوام و خواص دونوں نے، ووٹ کی زبان میں مولانا کی تائید سے انکار کردیا ہے- یہ خاکسار، کم ازکم اس وقت تو مولانا کو تنہا نہیں چھوڑ سکتا-

لیکن بات یہ ہے کہ جس مولانا کو ہم تیس سال پہلے جانتے تھے، اوراسی حسن ظن کی بنیاد پراختلاف رائے کرتے ہوئے بھی خود کوہی غلط گمان کرلیا کرتے تھے، اب معاملہ ویسا نہیں رہا ہے- چنانچہ وقت آگیا ہے کہ لیڈر کا بھی کڑا احتساب کیا جائے- مولانا کا ہاتھ بھی نہیں چھوڑنا مگرگریبان بھی نہیں چھوڑنا-

جو گذارشات آگے پیش کی جائیں گی، وہ بارہا مختلف انداز سے انفرادی طور پر مولانا کو پہنچائ جاچکی ہیں اگرچہ”پبلک فگر” سے سوال بھی سرعام کیا جانا چاہئے جیسا کہ حضرت عمر سے برسرمنبر سوال کیا گیا تھا-ایک لیڈر کا دینی واخلاقی فرض ہے کہ وہ سوال کا جواب دے اورپبلک کو مطئن کرے-

محترم مولانا صاحب!

آپ کی خدمت میں دس عدد سوالات پیش کررہاہوں کہ یہی وقت ہی موزوں ترین وقت لگ رہا ہے-امید ہے کہ انکے واضح جوابات عنایت کرکے اپنے محبین کو ذہنی خلجان سے نکالیں گے-

1-ہم نے جنرل ضیاء کے ظالمانہ مارشل لاء کے دورمیں آنکھ کھولی توآپ کوجمہوریت کی خاطر جیل جاتے دیکھا-آپ کی اس جمہوری کمٹمنٹ نے متاثر کیا کہ آپ نے کبھی، پیشِ پردہ یا پسِ پردہ”بوٹوں” کا آسرا نہیں لیا-مگرجنرل مشرف کے دور میں آپکی "نیمے دروں و نیمے بروں” پالیسی رہی جبکہ حالیہ الکشن سے قبل اپنے انٹرویومیں آپ نے کھل کراسٹبلشمنٹ کے حکومتی کردار کی تائید کی ہے- اس بدلے ہوئے رویے کی وضاحت درکار ہے-اگر اسٹبلشمنٹ کا کردارایسا ناگزیر ہے توپھراسی کنٹرول کوحاصل کرنے کیلئے ہی اسٹبلشمنٹ نے الکشن میں پھرتیاں دکھائ ہیں- پھراس پہ چیخ وپکار کیوں؟

2-ہم نے جمیعت کوسیاسی طور پرایک سیکولر جماعت پایا تھا کہ اسکے موسس، مولاناحسین احمد مدنی، مہاتما گاندھی کے ساتھ تو آپ، بے نظیربھٹو کے ساتھ سیاسی جدوجہد میں شانہ بشانہ نظر آئے- جمیعت نے اپنی سیاست میں”مذہبی کارڈ” استعمال ضرور کیا کہ وہ اسکا حق تھامگر کبھی”مذہبی بلیک میلنگ” نہیں کی تھی-پھرکیا وجہ ہے کہ آپ نے اپنے ایک سیاسی مخالف کو یہودی ایجنٹ قرار دے کر بلیک میل کرنے کی کوشش کی حالانکہ ایک مسلمان پر اتنی بڑی تہمت لگانے کا ابھی تک کوئ واضح ثبوت دینے میں بھی ناکام رہے ہیں؟

3- ہم سمجھتے ہیں کہ جمعیت،علمائے دیوبند کی صد سالہ جدوجہد کی وراثت ہے نہ کہ آپ کی ذاتی خاندانی پارٹی-ہمیں وراثتی سیاست سے کوئ مسئلہ نہیں ہے اگر یہ میرٹ کے خلاف نہ ہو- 2002ء تک اس جماعت میں تقریبا” میرٹ پرکام ہوتا رہا-کیا وجہ ہے کہ آپ نے اس جماعت کو خاندانی پراپرٹی بنانے کی کوشش کی؟- ضلع ٹانک میں قومی اسمبلی کی ٹکٹ، اپنے 25 سالہ بیٹے کو کس خاص قومی یا ملی کارنامے کی بنیاد پر دی تھی(2013)جبکہ وہ نہ تو اس ضلع کا پیدائشی ہے اور نہ رہائشی ہے؟- کیا ضلع ٹانک میں1964ء سے موجود جمعیت کے ورکرز میں سے ایک بھی عالم یا غیرعالم ، اس نوجوان جیسی اہلیت و فراست برابر پیدا نہیں ہواتھا؟ اور اگر اتنے عرصہ میں مقامی لیڈر پیدا نہیں کیا جاسکا توبھی یہ قیادت کی ناہلی ہے-

4-اسلام کا یہ حکم ہے کہ امیر اپنے ساتھیوں سے مشورہ کئے بغیر کوئ کام نہ کرے جبکہ جمیعت کا دستوراس بارے مزید پابند کرتا ہے-اہل شوری میں سے قدیم افراد کا شکوہ ہے کہ آپ مشورے کو پرکاہ کے برابر اہمیت نہیں دیتے( البتہ آپ کے دور کے بھرتی شدہ عاملہ ارکان کو شکایت نہیں ہے)-بہرحال، سامنے کی بات یہ ہے کہ آپ نے 2018ء کے الکشن کے بعد، اسمبلی حلف نہ اٹھانے کا بڑا فیصلہ خود ہی صادرکردیا اور جب دیگر پارٹیوں نے ساتھ نہیں دیا تواس ایشوپر شوری کا اجلاس بعد میں بلایا-یہ آمرانہ طرز قیادت کیوں کر جماعت میں در آیا ہے؟-

5- جمعیت علماء کی خوبی یہ بھی رہی ہے کہ بلاوجہ اپنے عام کارکنان کوسڑکوں پہ خوار نہیں کیا کرتی لیکن اگر ضروری ہو تو قیادت خود بھی شانہ بشانہ موجود ہوتی ہے-اسکی بڑی مثال تو آپ خود ہیں کہ سلمان رشدی کے خلاف جلوس میں آپ پر ڈائرکٹ فائر کیا گیا تھا- پھر کیا وجہ ہے اب قیادت آرام پسند ہوگئ ہے؟-فاٹا مرجر جیسے ایک کم اہم معاملے پر جمعیت کے کارکنان کورمضان شریف میں سڑکوں پر پولیس کے ساتھ ٹکرایا گیا جبکہ قیادت اور امیر صاحب کے اپنے سیاسی بچے ائرکنڈیشن میں آرام فرما رہے-(مگر یہ بچے اسمبلی ٹکٹ لینے موجود ہوتے ہیں)-اسکی وضاحت درکار ہے-

6-لال مسجد سانحہ ہوا، ٖفاٹا انضمام کا بل منظور ہوا، ختم نبوت ترمیم کی گئی، ان سارے اہم پارلیمانی مواقع پر آپ ملک سے باہر تھے- جمعیت کے ارکان اس پہ ناز کرتے ہیں کہ شیر جب ملک سے باہر ہوتا ہے تبھی گیدڑ حکومت متنازعہ امور منظور کرنے کی جرات کیا کرتی ہے- معترضین کا کہنا ہے کہ یہ ملی بھگت کا حصہ ہے کہ آپ عین انہی دنوں ملک سے باہر جاکر”فیس سیونگ” کرلیا کرتے ہیں- چونکہ ایسا اتفاق بار بارہورہا ہے توہمیں بھی اسکی وضاحت درکار ہے-

7-ہمارا فخر ہے کہ جمعیت کی قیادت نہ تو مالی طور پر کرپٹ ہے اور نہ ہی کسی کرپٹ آدمی کوبلاوجہ سپورٹ کرتی ہے- مہذب دنیا کا اصول یہ ہے کوئ آدمی کرپٹ نہیں جبتک عدالت سے ڈکلئر نہ ہوجائے اورمیاں نوازشریف کو پانامہ کرپشن کی بنیاد پرسزا نہیں ہوئ ہے- حسن ظن یہ ہے کہ ہماری طرح آپکو بھی پانامہ کیس بارے پوری معلومات نہیں ہونگی-مگر اتنا عرصہ گذرنے کے بعد، پاکستان کے بچے بچے کو نواز شریف کی خفیہ جائداد اور اس بارے شریف فیملی کی متواتر غلط بیانیوں کا علم ہوچکا ہے- اس سب کے بعد بھی آپ نواز شریف کی حمایت میں کھڑے ہیں تو کیوں؟-

8-بطور ایک سیکولر مسلمان،میرا ایک ذاتی سوال بھی ہے- میں پارلمنٹ کا یہ حق تسلیم کرنے کوتیار نہیں ہوں کہ وہ لوگوں کے عقائد بارے فیصلے کرے- اس بنیاد پر آئین میں قادیانیوں بارے موجود شق کی حمایت نہیں کرتا-مگر جمعیت علماء اسلام ، اپنی سیاست کا ایک بنیادی اصول،”ختم نبوت کا آئنی تحفظ” قراردیاکرتی ہے- حالیہ واقعات سے اندازہ ہوتا ہے کہ اگراس شق کا تحفظ ہی اتنا اہم کام ہے تو یہ کام پارلمنٹ سے باہررہنے والی تحریک لبیک نے زیادہ موثر انداز میں کرلیا ہے-پھرمذہبی قانون سازی کیلئے جمیعت کو پارلمنٹ بھیجنے کی کیا ضرورت ہے اگر یہ کام باہر سے ہی کیا جاسکتا ہے؟-

9-آپ کشمیر کمیٹی کے پندرہ سال تک چیئرمین رہے ہیں- مجھے یقین ہے کہ آپ نے اپنا کام حتی الوسع دیانتداری سے انجام دیا ہوگااگرچہ بعض نادیدہ مجبوریوں کی بنا پرحسب خواہش ہدف حاصل نہ کرسکے ہوں- یہی وجہ ہے پارلمنٹ کے فلور پر کسی پارٹی نے اس بارے آپ سے سوال کرنے کی جرات نہیں کی- مگر ظاہر ہے کہ آپ عوام کو اس بارے مطمئن نہیں کرسکے ہیں جسکی وجہ سے ورکرز یہ طعنہ روز سنتے ہیں کہ آپ نے فقط بنگلہ رکھنے اور وزرات کے پروٹوکول کے مزے لینے کیلئے یہ عہدہ رکھا ہوا ہے- آپ نے آج تک نہ تو وہ مجبوریاں بیان کی ہیں جسکی وجہ سے آپ کو ہدف حاصل نہیں ہوا اور نہ ہی اس کار بے لذت سے کنارہ کشی کی ہے تاکہ کم ازکم ورکرز کوروزانہ جوابدہی سے نجات حاصل ہو- 15 سال بہت بڑا عرصہ ہے اور اب اسکی وضاحت ہمیں بھی درکار ہے-

10-ڈیزل پرمٹ، ملٹری لیںڈ پہ قبضہ وغیرہ الزمات کی صفائیاں دیتے دیتے ورکز کی جان جوکھوں پہ آگئی ہے مگر آپ بڑی آسانی سے اس سوال کو گول کرجاتے ہیں -آپ پرمالی الزامات کا تکرار،آپکی ذات کا مسئلہ نہیں بلکہ جمیع علمائے اسلام کی عزت کا مسئلہ بھی ہے- آپ سے ملاقات میں بھی عرض کیا تھا کہ اس پر جارحانہ پالیسی بنائیں تاکہ ورکرز کی جان میں جان آئے- چاہئے تھا کہ جمعیت اپنے”لائرز ونگ” کے ذریعے، عدالت میں ہڑبونگ مچاتی- آرمی کو فریق بنا کرحقائق قوم کے سامنے لاتی-اگر یہاں شنوائ نہ ہوتی تو عالمی عدالت تک جایا جاتا-اس پہ خاموش رہنا کسی صبر وضبط کی دلیل نہیں کیونکہ یہ سب علماء کی عزت کا سوال تھا- کیا مجبوری ہے کہ آپ ایسے معاملات پر تو جارحانہ پالیسی نہیں اپناتے لیکن اپنی سیٹ ہارجانے پر پورے ملک کو داؤ پہ لگانا چاہتے ہیں؟-پھر اپنی شکست پربھی خاموش رہ جائیں کہ یہ بھی فقط ذاتی نقصان ہوا ہے ورنہ جمعیت کے بارہ بندے تو پارلمنٹ میں پہنچ ہی چکے ہیں-

مندرجہ بالا سارے سوالات چونکہ فقط امیر کے انتظامی امور بارے ہیں نہ کہ نظریاتی اساس بارے تو اس بنا پر جماعت کو خیرباد کہنے کی بجائے، امیر کا احتساب کیا جائےبصورت دیگر، امیرکو بدل دیا جائے-

چونکہ خاکسار جمعیت علماء کا رکن نہیں ہے لہذا امیر بدلنے کا فیصلہ تو خود جمعیت والے ہی کریں گے البتہ مولانا کو اپنا آئڈئیل لیڈر مانتے ہوئے یہ توقع رکھتا ہوں کہ مولانا اب اپنا احتساب بھی کریں گے-یا توہم جیسے محبین کو مطمئن کریں گے یا پھرواپس پرانی فارم میں آجائیں گے-

اگر مولانا واپس اپنی پرانی ڈگر پہ آگئے تو میرے خیال میں انکے پائے کا فہیم اوردبنگ لیڈر پاکستان میں دوسراکوئ نہیں ہے- والسلام

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے