کراکس: وینزویلا میں سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا جہاں امریکا کے حمایت یافتہ خود ساختہ صدر جوان گوائیڈو نے مسلح حامیوں کے ہمراہ صدر نکولس مادورو کا تختہ الٹنے کے لیے صدراتی محل کی جانب پیش قدمی کی جس کے دوران جھڑپوں کے نتیجے میں 69 افراد زخمی ہوگئے۔
وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے اپوزیشن لیڈر جوان گوائیڈو نے کوششیں تیز کردیں اور اس مقصد کے لیے وہ فوجیوں کے ایک ٹولے اور بڑی تعداد میں مظاہرین کے ساتھ دارالحکومت کراکس کی سڑکوں پر نکل آئے۔
اس دوران کراکس کے فوجی اڈے کے باہر وینزویلا کی فوج اور جوان گوائیڈو کے ساتھ موجود فوجیوں میں جھڑپ ہوئی اور اسی دوران گوائیڈو نے اعلان کیا کہ انہیں فوج نے مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے اور نکولس مادورو کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے حتمی مرحلہ شروع ہوگیا ہے۔
صدر مادورو کے مخالف لیوپولڈو لوپیز بھی نظر بندی توڑ کر مظاہرین میں شامل ہوگئے اور انہوں نے چلی کے سفارت خانے میں پناہ لے لی۔
مسلح حامیوں کے ساتھ صدارتی محل کی طرف بڑھنے والے مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز میں شدید جھڑپیں ہوئی، مظاہرین نے پٹرول بموں سے بکتر بند گاڑیوں پر حملے کیے اور ایک بکتر بند گاڑی مظاہرین پر چڑھ دوڑی جس سے کئی مظاہرین زخمی ہوگئے۔
وینزویلا کے وزیر دفاع کا کہنا ہےکہ بغاوت کچلنے کے لیے ہتھیاروں کا استعمال کیا جاسکتا ہے جب کہ وزیر خارجہ نے الزام عائد کیا کہ بغاوت کی سازش امریکا میں تیار کی گئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا وینزویلا کے عوام کی آزادی کی حمایت میں ان کے ساتھ ہے اور انہوں نے کیوبا کو مادورو کی حمایت سے باز رہنے اور پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
امریکی حکام نے صدر مادورو کے اہم مشیروں اور اعلیٰ فوجی عہدیداروں سے اپوزیشن لیڈر جوان گوائیڈو کی حمایت کا مطالبہ کیا جب کہ وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ مادورو کیوبا جانے پر تیار ہوگئے تھے مگر روس نے انہیں روکا۔
ادھر یورپی یونین نے وینزیلا کے معاملے پر تحمل و برد باری سے کام لیتے ہوئے معاملے کے سیاسی حل پر زور دیا ہے۔