نئی دہلی: بھارت کی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے تنازع کے حل کے لیے قائم کردہ ثالثی کمیٹی کو 15 اگست تک مناسب حل نکالنے کا وقت دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس انجن گوگوئی کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے بابری مسجد تنازع کیس کی مختصر سماعت کی۔
چھ منٹ تک جاری رہنے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ ثالثی کمیٹی تنازع کے حل کے لیے پرامید ہے جسے مزید وقت درکار ہے اور ہم اُسے وقت دینے کے لیے تیار ہیں۔
سپریم کورٹ نے ثالثی کمیٹی کو 15 اگست تک تنازع حل کرنے کی ہدایت کی۔
بابری مسجد تنازع کی گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس ایف ایم خلیف اللہ کی سربراہی میں 3 رکنی ثالثی کمیٹی تشکیل دی تھی جس کے ذمے بابری مسجد کے تنازع کا حل تلاش کرنا تھا۔
ثالثی کمیٹی کے دیگر دو ارکان میں روحانی گرو سری سری روی شنکر اور سینئر وکیل سری رام پانچو شامل ہیں۔
بابری مسجد/ رام مندر کا پس منظر
1528 میں مغل دور حکومت میں بھارت کے موجودہ شہر ایودھا میں بابری مسجد تعمیر کی گئی جس کے حوالے سے ہندو دعویٰ کرتے ہوئے اس مقام پر رام کا جنم ہوا تھا اور یہاں مسجد سے قبل مندر تھا۔
برصغیر کی تقسیم تک معاملہ یوں ہی رہا، اس دوران بابری مسجد کے مسئلے پر ہندو مسلم تنازعات ہوتے رہے اور تاج برطانیہ نے مسئلے کے حل کے لیے مسجد کے اندرونی حصے کو مسلمانوں اور بیرونی حصے کو ہندوؤں کے حوالے کرتے ہوئے معاملے کو دبا دیا۔
تقسیم ہندوستان کے بعد حکومت نے مسلم ہندو فسادات کے باعث مسجد کو متنازع جگہ قرار دیتے ہوئے دروازوں کو تالے لگا دیے، جس کے بعد معاملے کے حل کے لیے کئی مذاکراتی دور ہوئے لیکن آج تک کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔