تمباکو نوشی کے خلاف سوشل میڈیا بطور موثر محاذ

ہمارے ارد گرد بہت سے ایسے لوگ ہیں جو تمباکو نوشی کرتے نظر آتے ہیں ۔ ہمسائے میں ، دفاتر میں اور مارکیٹوں سمیت جہاں روز ہمارا آنا جانا ہوتا ہے ہم سگریٹ پینے والوں کو دیکھتے ہیں اور گزر جاتے ہیں ۔ کچھ مجھ جیسے سر پھرے بھی ہیں جو سگریٹ نوشی کرنے والوں کو منع کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں ۔ لیکن ہم نے کبھی سگریٹ نوشی کے مضر اثرات پر غور کرنے کی کوشش نہیں کی ۔ گزشتہ دنوں انسیشن فلمز کی جانب سے منعقدہ دو روزہ کانفرنس پر جانے کا اتفاق ہوا۔ کانفرنس کا مقصد تمباکو نوشی کے خلاف سوشل میڈیا کو بطور محاذ استعمال کرنا تھا ۔ کانفرنس میں خاص طور پر سگریٹ نوشی کے خلاف سوشل میڈیا کے استعمال پر بہت ہی مفید معلومات فراہم کی گئیں ۔

سوشل میڈیا ایکسپرٹ شارق خان کی جانب سے دئیے گئے لیکچر میں بتایا گیا کہ کس طرح سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے اس سگریٹ نوشی کے خلاف کام کیا جا سکتا ہے اور پالیسی ساز اداروں کو جھنجھوڑا جا سکتا ہے کہ سگریٹ نوشی کے تدارک کے لئے سخت ترین پالیسیاں بنائی جائیں تاکہ اپنی نوجوان نسل کو تمباکو نوشی کے مضر اثرات سے بچایا جا سکے ۔ سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے معاشرے کے حساس معاملات اور بہتری کے لئے کوشش کرنا مشکل کام نہیں ۔ اور گھر بیٹھے افراد بھی ایسی بے شمار مہم چلا سکتے ہیں جس سے معاشرے میں بہتری لائی جا سکے ۔ کانفرنس میں سوشل میڈیا کا استعمال بھی سکھایا گیا کہ کس طرح ایک موثر مہم چلائی جائے، کس طرح سوسائٹی کے مختلف طبقات کو مہم کا حصہ بنایا جائے ۔ ہیش ٹیگ کا استعمال ، ٹیگنگ ، مختلف سوشل میڈیا کا استعمال غرض یہ کہ اتنی مفید کانفرنس نے ہمیں بھی اس قابل بنا دیا کہ ہمیں سوشل میڈیا کا بھرپور نہ سہی لیکن کچھ استعمال تو سمجھ آ ہی گیا۔

جدید معاشرے میں جہاں زندگی اتنی مصروف ہے کہ ہمیں ایک دوسرے سے تفصیلی گفتگو کا وقت ہی نہیں ملتا سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ایک بہترین پلیٹ فارم ہیں جن پر آپ اپنے ارد گرد موجود مسائل کو نہ صرف اجاگر کر سکتے ہیں بلکہ ان ویب سائٹس پر آپ کو ان مسائل کا حل بھی مل جاتا ہے ۔ کانفرنس میں تمباکو نوشی کے مضر اثرات پر نہ صرف روشنی ڈالی گئی بلکہ ایسے چشم کشا انکشافات بھی سامنے لائے گئے کہ سوچ کر رونگٹے کحڑے ہو جائیں ۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق 1 لاکھ 63 ہزار سے زائد افراد تمباکو نوشی کے استعمال سے ہر سال اپنی جان کی بازی ہار جاتے ہیں ۔ یہی نہیں روزانہ سینکڑوں افراد تمباکو نوشی کا شکار ہو رہے ہیں ۔ یہ کسقدر تکلیف دہ بات ہے کہ تمباکو نوشی ہاری نوجوان نسل کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے ۔ شاید اس تکلیف کا اندازہ صرف وہ خاندان ہی کر سکتے ہیں جن میں کوئی شخص کسی قسم کا نشہ کرتا ہے ۔

نشہ کا عادی فرد سگریت سے شروع ہوا ہوتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ وہ دیگر نشوں کی جانب مبذول ہو جاتا ہے جیسے پان ، گٹکا، چرس ، ہیروئن اور آئس اور یہی نشہ جہاں اسکی جیب پر کاری ضرب لگاتا ہے وہیں زندگی کے دن بھی آہستہ آہستہ ختم کر دیتا ہے ۔ اس خاندان کی اذیت ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جاتی ہے جب وہ اپنے پیاروں کو اس تمباکو نوشی کی لت میں مبتلا دیکھتے ہیں ۔ نہ صرف والدین بلکہ اس شخص کے بیوی بچے بھی کرب میں ذندگی گزارتے ہیں ۔ تمباکو نوشی کے شکار افراد کو اس موذی مرض سے نکالنے کے لئے جتنی جلدی کوشش کی جائے اتنا ہی جلدی وہ اس لت سے چھٹکارہ پا سکتا ہے ۔ اعداد و شمار دیکھ کر اسوقت حیرانگی ہوئی جب علم ہوا کہ تمباکو نوشی سے روزانہ کی بنیاد پر جاں بحق ہونے والوں کی تعداد ڈینگی اور دیگر بیماریوں سے زیادہ ہے لیکن اس پر کوئی خاطر خواہ مہم اور ٹی وی پروگرام تک نہیں ہوتا ۔ اور اسکی وجہ صرف تمباکو مافیا کی صنعت ہے جو موت بانٹنے کے لئے ہر ہتھکنڈہ استعمال کرتے ہیں ۔

ٹیکس بچانے سے لیکر فروخت تک انہیں چھوٹ ملتی ہے ۔ حیرت ناک ہے کہ موت بانٹنے والوں کے خلاف موثر کارروائی تک نہیں ہو رہی ۔ حکومتی سطح پر ایسے اقدامات کی سخت ضرورت ہے کہ تمباکو نوشی ، تمباکو فروخت اور تمباکو کی اشتہار بازی کو بزور بازو روکا جائے ۔ صحت مند قوم کے لئے تمباکو کی لعنت سے چھٹکارہ پانا نہایت ضروری ہے ۔ تمباکو کی جگہ آنے والے ای سگریٹ اور ویپور جیسے پر کشش نشے کو بھی روکا جانا اتنا ہی ضروری ہے جتنا سگریٹ نوشی کو ۔ اور اپنی نوجوان نسل تک آگاہی اور شعور کے لئے سب سے بہترین استعمال سوشل میڈیا کا ہے ۔ سوشل میڈیا پر آگاہی مہم کے لئے صرف متعلقہ اداروں کو ہی نہیں ہر اس با شعور انسان کو حصہ بننا چاہئیے جو معاشرے کی بہتری کا خواب دیکھتے ہیں ۔ حکومتی اداروں کو بھی چاہئیے کہ سکولوں میں بچوں کو تمباکو کے مضر اثرات سے متعلق آگاہی کے اقدامات کرے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے