چین میں ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے پانچ سو سے زائد افراد نے ایک ساتھ تصویر بنوائی ہے جسے ملک بھر میں کافی مقبولیت حاصل ہو رہی ہے۔
مشرقی صوبے جی جیانگ کے گاؤں شیشے میں رین خاندان سے تعلق رکھنے والے پانچ سو سے زائد افراد نے تصویروں کی صورت میں اس ملاپ کو ہمیشہ کے لیے امر کر لیا ہے۔
یہ تصاویر چینی نئے سال کے موقعے پر لی گئی تھیں جب روایتی طور پر چین میں خاندان ایک دوسرے کے ساتھ ملتے ہیں اور کھانا کھاتے ہیں۔
شیشے نامی گاؤں میں یہ تصاویر ژینگ لیانگ زونگ نامی فوٹوگرافر نے ایک ڈرون کیمرے کی مدد سے لیں۔
رین خاندان کا تعلق بھی اسی گاؤں سے ہی ہے اور ان کے خاندان کی تاریخ تقریباٌ ساڑھے آٹھ سو سال پرانی ہے۔
فوٹوگرافر ژینگ لیانگ زونگ نے بتایا کہ گذشتہ آٹھ دہائیوں کے وقفے کے بعد اس خاندان کے افراد نے شجرہ نسب کی تجدید دوبارہ شروع کی ہے۔
اس تجدید کے بعد خاندان کی سات نسلوں اور مزید دو ہزار افراد کی نشاندہی ہوئی ہے۔
شجرہ نسب کی تکمیل کے بعد خاندان کے افراد نے خوشی میں ایک بڑی ملاقات کا اہتمام کیا جس میں پانچ سو سے زائد افراد نے شرکت کی جن میں سے کئی لوگ بیجنگ، شنگھائی اور تائیوان سے بھی آئے۔
گاؤں کے سربراہ رین توانجی نے سرکاری خبر رساں ادارے شن ہوا کو بتایا کہ: ‘ہم یہ جاننا چاہتے تھے کہ ہمارے آباؤ اجداد کہاں سے آئے ہیں اور کہاں تک پھیلے ہوئے ہیں۔ دوسرا ہم یہ جاننا چاہتے تھے کہ ہمارے خاندان کے لوگ دنیا میں کہیں بھی ہوں، یہ نہ بھولیں کہ وہ کہاں سے آئے ہیں۔’
رین توانجی خود اس خاندان کی 26ویں نسل سے ہیں اور ان کے نام کا مطلب ‘ملاپ’ ہے۔
چین میں اس طرح کی بڑی خاندانی تصاویر لینے کا رجحان عام ہے لیکن اس کے باوجود رین خاندان کی تصویریں ملک میں کافی مقبول ہو گئی ہیں اور ملک بھر کے میڈیا میں ان کو تشہیر ملی۔
کئی اخباروں کی شہ سرخیوں میں یہ پوچھا گیا کہ: ‘کیا اس خاندان کے تمام افراد ایک دوسرے کو جانتے بھی ہیں؟’
چینی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ویبو پر بھی ان تصاویر کا چرچا رہا اور لوگ مزاحیہ جملے کستے رہے۔
ایک نے پوچھا: ‘اگر ان کو اپنے خاندان میں ہی کوئی پسند آجائے تو کیا وہ آپس میں شادی کر لیں گے؟’
ایک اور نے اس چینی روایت کا حوالہ دیا جس میں نئے سال کے موقع پر خاندان کے بڑے بچوں کو انعام میں کچھ رقم دیتے ہیں اور کہا کہ: ‘چھوٹے بچوں کے ہاتھ نئے سال کی رقم جمع کرتے کرتے کمزور پڑ جائیں گے۔’