خ”یبرپختونخواکے سینئرسیاستدان فریدطوفان پانچ سیاسی جماعتوں کے گھاٹ کا پانی پینے کے بعد رواں ماہ کے آخرتک دوبارہ عوامی نیشنل پارٹی میں شامل ہوجائینگے اور اس متعلق ان کے تمام معاملات طے پاگئے ہیں حتیٰ کہ اے این پی میں انکے سب سے بڑے مخالف مرکزی صدر اسفندیارولی خان نے بھی شمولیت کے متعلق گرین سگنل دیدیاہے۔اے این پی کے مرکزی رہنماکے مطابق ۔۔۔”پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کاخمیرتھا”فریدطوفان گزشتہ ماہ اے این پی میں شمولیت اختیارکرناچاہتے تھے لیکن پارٹی کے مرکزی رہنما اسفندیارولی خان کی طبیعت ناسازہونے کے باعث اب وہ رواں ماہ کے آخرمیں تقریب کے دوران باقاعدہ پارٹی میں شمولیت اختیار کرینگے اور اس متعلق پارٹی کے دیگر رہنمائوں نے اسفندیارولی خان کو رام کرلیاہے ۔
[pullquote]فریدطوفان کون ہے ؟؟[/pullquote]
کرک سے تعلق رکھنے والے سیاستدان فریدطوفان نے اپنے سیاسی کیریئرکاآغازعوامی نیشنل پارٹی کے طلباء ونگ پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن کیاتھا. کراچی سے لاء کی ڈگری حصول کے بعد وہ عوامی نیشنل پارٹی کی صوبائی کابینہ کے رکن بن گئے . باچاخان اور ولی خان کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں سمجھے جاتے تھے تاہم بعدازاں سیاسی افق پر بیگم نسیم ولی خان کے سامنے آنے کے بعد فریدطوفان ان کے دست راست بن گئے اور بیگم نسیم ولی خان جب اے این پی کی صوبائی صدرتھی تو اس دوران فریدطوفان ان کے ساتھ صوبائی جنرل سیکرٹری تھے تاہم جب ولی خان 2006ء میں علیل ہوگئے توپارٹی کے اندرونی اختلافات کے باعث زبان کے تیز فریدطوفان کے اختلافات بڑھ گئے اورانہیں اے این پی سے نکال دیاگیا حتیٰ کہ ان کی اے این پی میں دوبارہ شمولیت پر دس سال کیلئے پابندی بھی لگادی گئی ۔
سیاسی لحاظ سے متحرک فریدطوفان نے پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کی ، 2008ء کے انتخابی عمل میں شکست ہوئی،، فریدطوفان کے2012ء کے ایک انٹرویوکے مطابق اسفندیارولی خان نے پیپلزپارٹی کی مرکزی قیادت پر شدیددبائوڈالا جس کے باعث انہیں پی پی میں کھڈے لائن کردیاگیا. 2012ء میں انہوں نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی 2013ء کے انتخابی عمل کے دوران مسلم لیگ کی ٹکٹ پر انہیں دوبارہ شکست ہوئی ۔
فریدطوفان کے مطابق ن لیگ میں انہیں سائیڈلائن کرنے کی بڑی وجہ بھی اے این پی کی مرکزی قیادت تھی شریف برادران پر دبائوڈالاگیا جس کے باعث ان کی شمولیت کی تقریب میں بھی نوازشریف نے شرکت نہیں کی ۔فریدطوفان نے حوصلہ نہیں ہارا اوراے این پی کی زیرعتاب بیگم نسیم ولی خان کے ساتھ مل کراے این پی (ولی )کے نام سے غیررجسٹرڈسیاسی جماعت کی بنیادرکھ دی لیکن یہاں پربھی انکی دال نہیں گلی جب بیگم نسیم ولی خان کا اسفندیارولی خان کے ساتھ تصفیہ ہوگیا تو سیاسی محازپرتنہائی کے شکار فریدطوفان نے پاکستان تحریک انصاف کی چھتری تلے 2018کے انتخابات میں حصہ لیا لیکن شکست ایک مرتبہ پھرانکامقدربنی۔2012میں فریدطوفان کی انٹرویوکے مطابق اسفندیارولی خان اے این پی کو سیاسی جاگیرکی طرح چلاناچاہتے ہیں اوروہ مزدورکواپنی شرائط پر رکھناچاہتے ہیں جوکسی سیاسی جماعت کا وتیرہ نہیں ہوسکتا۔تاہم جب ان سے اے این پی میں دوبارہ متوقع شمولیت کے متعلق اب پوچھاگیاتوفریدطوفان نے کہاکہ انکی ساری عمرسیاست میں گزری ہے انہیں کہیں نہ کہیں تو سیاسی پناہ لینی ہوتی ہے.
پیپلزپارٹی،مسلم لیگ اورتحریک انصاف سب میں کوشش کی گئی لیکن انکامستقل ٹھکانہ اے این پی ہی ہے اورانہیں خوشی ہے کہ وہ دوبارہ اپنی مادری جماعت اے این پی کاحصہ بننے جارہے ہیں۔
[pullquote]اے این پی میں فریدطوفان کے مخالفین کون ہیں؟؟[/pullquote]
2006میں جب پارٹی میں شدیداختلافات پیداہوئے تو پارٹی دوگروپوں بیگم نسیم اوراسفندیارولی خان کے دھڑوں میں تقسیم ہوگئی فریدطوفان نے بحیثیت جنرل سیکرٹری اسوقت کئی پارٹی کے اہم رہنمائوں کی رکنیت معطل کی جن میں میاں افتخارحسین بھی شامل ہیں . کہاجاتاہے کہ اے این پی میں افراسیاب خٹک نے اسفندیارولی خان کی شہ پر فریدطوفان کو پارٹی سے نکالاتھا .
11سال قبل جب راقم نے پشاورمیں ایک جلسے کے دوران عوامی نیشنل پارٹی کی صوبائی رہنما میاں افتخارحسین سے پوچھاکہ آپ لوگوں نے فریدطوفان کوسیاسی انتقام کانشانہ بناکر اچھانہیں کیا ، انہیں اس طرح پارٹی سے نکال کر انکی دوبارہ شمولیت پربھی پابندی لگادی ؟تومیاں افتخارحسین نے11سال قبل جلسے کے دوران کہاکہ تمہیں فریدطوفان تودکھائی دیتاہے ،میں دکھائی نہیں دیتا ،جب انہوں نے مجھ جیسے کئی اہم پارٹی ورکرزکومکھن میں سے بال کی طرح نکال دیاتھا۔
رابطہ کرنے پر پارٹی کے دو اہم صوبائی رہنمائوں نے فریدطوفان کی دوبارہ شمولیت کے متعلق نہ صرف تصدیق کی بلکہ وضاحت بھی کی کہ اسفندیارولی خان کیساتھ انکے تمام معاملات بھی طے پاگئے ہیں۔