لاہور: ’’بنگال ٹائیگرز‘‘ کوبھیگی بلی بننے سے بچانے کی کوشش جاری ہے، غیر یقینی صورتحال میں بھی میزبانی کیلیے پاکستانی امیدیں برقرار ہیں۔
فیوچر ٹور پروگرام کے تحت بنگلادیشی ٹیم کو جنوری، فروری میں3ٹی ٹوئنٹی اور2ٹیسٹ کھیلنے کیلیے پاکستان آنا ہے،بی سی بی کے سیکیورٹی وفد کی تسلی بخش رپورٹ کے بعد ویمنز اور انڈر16ٹیموں نے دورہ کیا، سری لنکن ٹیم کی ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی اورپھر ٹیسٹ سیریز کیلیے بھی آمد کے بعد بنگلادیش کے پاس پاکستان نہ آنے کاکوئی جواز نہیں تھا،مگر انجانے خوف کا شکار بی سی بی حکام کی جانب سے بدستور ایسے بیان جاری کیے جاتے رہے جن سے غیریقینی صورتحال برقرار رہی،کبھی حکومت سے سیکیورٹی کلیئرنس کے انتظار کی بات ہوتی تو کبھی جلد اجازت ملنے کی آس دلائی جاتی۔
چند روز قبل بنگلادیشی بورڈ کے صدر نظم الحسن نے تو واضح الفاظ میں کہہ دیا کہ ٹیسٹ میچز نہیں کھیلیں گے، اگر دستیاب کرکٹرز کی مدد سے مضبوط اسکواڈ تشکیل دینے میں کامیاب ہوگئے تو ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلی جا سکتی ہے۔
ایک تجویز یہ بھی سامنے آئی کہ ایک ٹیسٹ پاکستان دوسرا بنگلادیش میں کھیل لیا جائے، اس غیر یقینی صورتحال کے باوجود بنگلادیش کی میزبانی کیلیے پاکستان کی امیدیں برقرار ہیں، رواں ہفتے ہی صورتحال واضح ہونے کا امکان ہے۔
دوسری جانب لاہور میں نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ سے خصوصی گفتگو میں قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق نے کہا کہ سری لنکن ٹیم محدود اوورز اورپھر ٹیسٹ میچز بھی کھیل چکی، اس دوران سیکیورٹی سمیت بہترین انتظامات سے دنیاکو مثبت پیغام گیا، رواں سال انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے ضمن میں پیش رفت بڑی خوش آئند ہے، امید ہے کہ بنگلادیشی ٹیم پاکستان آ کر ٹیسٹ میچز کھیلے گی، ہم بڑی شدت سے مہمان ٹیم کا انتظار کررہے ہیں، سیریز کا ہونا دونوں ٹیموں کی ڈیولپمنٹ کیلیے ضروری ہے، یہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی اور ٹیسٹ کرکٹ کیلیے بھی اہم ہوگا،توقع ہے کہ بنگلادیش کے ساتھ اچھی کرکٹ ہوگی اورشائقین شاندار مقابلوں سے بھرپور انداز میں لطف اندوز ہو سکیں گے۔
مصباح نے کہا کہ پہلے چند میچز ہوتے تھے، اب پوری پی ایس ایل پاکستان میں ہونا ایک بہت اچھی خبر ہے، 4 شہروں میں میلہ سجے گا، ملتان اور راولپنڈی کے شائقین بھی کرکٹ کا لطف اٹھائینگے،پی ایس ایل کا اصل مزا اب اپنے عوام کے سامنے آئیگا، لیگ اپنے گھر واپس آرہی ہے،انھوں نے کہا کہ ملک میں کرکٹ کی سرگرمیوں کا بحال ہونا بڑی خوش آئند بات ہے، ساری ٹیمیں اپنی ہیں،اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی، پی ایس ایل سے شائقین کو بہترین تفریح حاصل ہوگی۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کے ہیڈ کوچ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کے سوال پر انھوں نے کہا کہ میں کسی عہدے پر بھی کام کروں مقصد پاکستان کرکٹ کا فروغ اور بہتری ہے، جتنی زیادہ مسابقتی کرکٹ ہوئی اس کا اتنا ہی ملک کو فائدہ ہے،ایونٹ سے پاکستان کو نئے کرکٹرز ملیں گے۔