مجھے ایک صاحب نے فون کرکے کہا کہ گزشتہ تین چار ماہ سے میرے کندھے میں پشت کی جانب درد ہے۔ میں نے چند مزید سوالات کیے تو مجھے پتا چلا کہ وہ ڈاکٹر کو کئی مرتبہ دکھا چکے ہیں، گھر پر ٹوٹکے بھی استعمال کیے ہیں، بیگم صاحبہ روزانہ ان کے کندھے کی مالش بھی کرتی ہیں، درد کش دوائیں بھی کھا رہے ہیں، لیکن وقتی افاقہ ہوتا ہےاور چند گھنٹے بعد یہ درد کا احساس دوبارہ پیدا ہوجاتا ہے۔ اس وجہ سے وہ کرب میں ہیں۔ ایک احتمال انجائنا کا تھا۔ دل کے تمام ٹیسٹ کرالیے اور الحمدللہ وہ بھی نارمل ہیں۔ اس تکلیف کی وجہ سے وہ چار مہینے سے اذیت میں تھے اور بہت فکرمند۔ میں نے ان پر حسب طریقہ کام شروع کیا۔ انہیں چند ذہنی اور جسمانی مشقیں بتائیں اور اگلے ایک ہفتے میں ان کے درد میں نوے فیصد سے زائد کمی واقع ہوگئی۔
ان صاحب کے کندھے کا یہ درد کسی ظاہری جسمانی سبب سے نہ تھا، بلکہ اس کا سبب ان کا ڈپریشن تھا جو کسی بھی وجہ سے ان پر سوار تھا۔ انہیں اس با ت کا ادراک ہی نہیں تھا کہ یہ ڈپریشن، اسٹریس، ٹینشن یا اینزائٹی کی علامت ہوسکتا ہے۔اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ روزمرہ اسٹریس، ڈپریشن یا ٹینشن کی کوئی بہت ہی غیر معمولی علامات ہوں گی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے چھوٹی چھوٹی علامات ہمارے اندر پیدا کردی ہیں جن کے ذریعے آپ یہ جان سکتے ہیں کہ آپ ڈپریشن، اسٹریس یا اینزائٹی وغیرہ کا شکار ہیں۔ اور ان علامات کو معلوم کرکے اور جان کر آپ اپنے ڈپریشن، اسٹریس وغیرہ کا مداوا پہلے سے کرسکتے ہیں، اس سے پہلے کہ یہ آپ کےلیے کسی بڑے خطرے کا باعث بنے۔
اس تحریر میں، آپ کو ایسی سات علامات بتاتا ہوں جن پر توجہ کرکے آپ پہلے سے اور گھر پر رہتے ہوئے یہ جان سکتے ہیں کہ آپ کسی منفی ذہنی یا جذباتی مسئلے سے دوچار ہیں یا ناخوشی میں مبتلا ہیں۔ اگر ان میں سے کوئی علامت آپ کے اندر پائی جاتی ہے تو پھر فکر کی بات ہوگی اور آپ کو اس کے بعد سائیکاٹرسٹ، سائیکولوجسٹ یا کاؤنسلر اور مائنڈ تھراپسٹ سے رابطہ کرنا چاہیے۔
[pullquote]پہلی عام علامت:[/pullquote]
جسمانی درد ناخوشی یا منفی جذباتی کیفیت کے دوران جسم کے کسی حصے میں درد کا ہونا، ایک عام علامت ہے۔ ان میں پیٹھ کا درد، جوڑوں کا درد، کندھے کا درد، کنپٹی کا درد وغیرہ عام ہیں۔ یہ درد ناخوشی، منفی جذبات و احساسات، ڈپریشن، اسٹریس وغیرہ کی عام علامات ہیں۔سائنسی اور تحقیقی مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ ڈپریشن، اسٹریس وغیرہ اور جسمانی درد کے درمیان عصبی تعلق ہوتا ہے۔ اس وجہ سے جب آدمی منفی جذباتی کیفیت میں مبتلا ہوتا ہے تو اسے جسم کے مخصوص حصوں میں درد ہوتا ہے۔
اگر آپ کو روزانہ یا اکثر گردن کی پشت پر، پیٹھ پر، کندھے پر، کنپٹی پر یا جسم کے کسی اور حصے میں درد کی شکایت ہے تو یہ ضروری نہیں کہ آپ کو ڈپریشن، اسٹریس ہی ہو، لیکن ہو بھی سکتا ہے۔ تاہم، مستند معالج سے اس ضمن میں مشورہ بہرکیف مفید ہی رہے گا۔
[pullquote]دوسری علامت:[/pullquote]
چڑچڑا پن کیا ایسا ہوتا ہے کہ روزمرہ کے چھوٹے چھوٹے مسائل سے بھی آپ جھنجھلا جاتے ہیں؟ مثال کے طور پر، آپ کو پانی پینے کےلیے گلاس جگہ پر نظر نہیں آتا تو آپ غصہ شروع کردیتے ہیں؟ آپ کی کتاب یا قلم وقت پر نہیں ملتا یا گھر سے نکلنے پر موٹرسائیکل کی چابی دکھائی نہیں دیتی تو آپ ہیجان میں مبتلا ہوکر گھر والوں کو برا بھلا کہنے لگتے ہیں یا جانے کا ارادہ ہی منسوخ کردیتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو آپ ڈپریشن یا اسٹریس کا شکار ہیں۔ اگرچہ بے بسی، غصہ اور چڑچڑاپن وغیرہ براہ راست ڈپریشن سے تعلق نہیں رکھتے، مگر تحقیقات یہ بتاتی ہیں کہ ڈپریشن، اسٹریس کے پرانے مریضوں میں یہ علامات اکثر پائی جاتی ہیں۔
[pullquote]تیسری علامت:[/pullquote]
پیاس بجھتی نہیں جو لوگ سوڈا ڈرنکس بہت زیادہ پیتے ہیں یا پھر پانی پینے پر بھی پیاس نہیں بجھتی، تو ہوسکتا ہے کہ یہ ڈپریشن ہو۔ پانی پینا اچھی بات ہے، خاص کر سخت کام کرنے اور سفر کے بعد گھر یا دفتر پہنچنے پر پانی کی طلب ہوتی ہے۔ لیکن، اگر پانی پینے کے باوجود زبان پر پیاس محسوس ہو تو بعض لوگ پانی کے بعد سوڈا ڈرنک پیتے ہیں۔ کیوں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ شاید اس سے ان کی پیاس کی ہڑک ختم ہوجائے گی۔ سوڈا ڈرنک کے فوری بعد اگرچہ ایسا ہوتا بھی ہے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ ہڑک بڑھتی رہتی ہے۔ اس وجہ سے ڈپریشن کے علاوہ دیگر مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں۔ پاکستان میں، خاص کر کراچی میں رہنے والے لوگ گٹکے کا استعمال بھی زیادہ کردیتے ہیں جو درحقیقت ان کے ڈپریشن کے احساس سے فرار کی ایک صورت ہے۔ گٹکے کے علاوہ کوئی اور نشہ بھی شروع ہوسکتا ہے۔ ڈپریشن شدید ہو تو یہ طلب بھی شدید ہوجاتی ہے۔
[pullquote]چوتھی علامت: [/pullquote]
وزن میں نمایاں تبدیلی اگر وزن میں نمایاں کمی یا اضافہ ہو تو یہ بھی فکر کی بات ہے، کیوں کہ وزن میں واضح کمی بیشی ڈپریشن، اسٹریس وغیرہ کی علامت ہوسکتی ہے۔ یہ تبدیلی کتنی ہو جو قابل تشویش ہے؟
اس سوال کا جواب ہے، پانچ فیصد کمی بیشی۔ ڈپریشن کی وجہ سے بعض لوگوں کا جی کھانے سے اکتا جاتا ہے تو بعض لوگوں کی اشتہا بڑھ جاتی ہے۔ یعنی یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ اگر آپ زیادہ کھا رہے ہیں تو اچھی بات ہے اور آپ صحت مند ہیں۔ بلکہ یہ لوگ کھانے میں کمی کردینے والوں کے مقابلے میں زیادہ جسمانی مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ڈپریشن، اسٹریس، اینزائٹی کے دوران گھر کے کھانے کا لطف کم ہوجاتا ہے، مگر باہر کے مصالحے دار، چٹ پٹے کھانوں کی طلب بڑھ جاتی ہے۔ اس لیے، بعض لوگ بار بار ہوٹل کے کھانے کو ترجیح دیتے ہیں، جو مزید خطرناک ہے۔
[pullquote]پانچویں علامت: [/pullquote]
صفائی ستھرائی بھول جانا اگر آپ روزانہ غسل کرتے ہیں اور پھر اس میں ناغہ شروع ہوجاتا ہے اور یہ ناغہ بھول کی وجہ سے ہے۔ آپ دانت مسواک یا برش کرنا یاد نہیں رکھتے یا ایسا ہی کوئی خلافِ معمول کام کرتے ہیں تو آپ ہوسکتا ہے کہ ڈپریشن میں مبتلا ہوں۔ ڈپریشن، اسٹریس میں مبتلا ہونے کے بعد رفتہ رفتہ صاف ستھرے کپڑے پہننے اور اپنے جسم کو صاف ستھرا رکھنے کا جی بھی نہیں چاہتا۔
[pullquote]چھٹی علامت: [/pullquote]
توجہ اور فیصلہ سازی میں کمی ڈپریشن، اسٹریس کی وجہ سے کاموں پر توجہ اور روزمرہ کے چھوٹے چھوٹے فیصلے کرنے میں بھی دقت ہوتی ہے۔ آدمی چاہتا ہے کہ معاملات جیسے چل رہے ہیں، چلتے رہیں۔ کاموں پر عدم توجہی کی وجہ سے توجہ طلب کام کرنے سے پہلوتہی برتی جاتی ہے۔ اگر مجبوراً ایسا کام کرنا پڑجائے تو طبیعت مزید بوجھل ہوجاتی ہے اور غصہ آتا ہے۔ ڈپریشن اور اسٹریس کی وجہ سے ذہن کا عمل سست پڑجاتا ہے۔ ساتویں علامت: بہت زیادہ شرمندگی اور احساسِ جرم بعض لوگ بات بات پر خود کو قصوروار سمجھتے ہیں۔ یہ ان کی انکساری نہیں، ڈپریشن ہے۔ یہ مزاج بڑھتا چلا جائے تو احساسِ کمتری اتنا بڑھ جاتا ہے کہ آدمی زندگی کے کسی کام کا نہیں رہتا۔ گھر والے اور دفتر والے، سبھی اس پر بھروسا کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
ایسا آدمی خود کو مجبور و معذور سمجھنا شروع کردیتا ہے۔ بات بات پر لوگوں سے معافی تلافی کرتا ہے۔ اسے یہ خوف بھی کھاتا ہے کہ کہیں دوسرے اس سے ناراض نہ ہوجائیں۔ اگر آپ میں یہ علامات پائی جائیں یا آپ کو اپنے گھر والوں میں یا دوست احباب میں ان میں سے چند علامات دکھائی دیں تو انہیں ہلکا نہ لیجیے۔ ہاں، یہ ضرور ہے کہ یہ علامات کچھ نہ کچھ سبھی میں پائی جاتی ہیں۔ فکر اور تشویش کی بات تب ہے کہ جب ان میں سے ایک یا زیادہ علامتیں دو ہفتے سے زیادہ برقرار رہیں۔ ایسی صورت میں معالج یا کاؤنسلر سے رابطہ ضروری ہوگا۔