نیشنل بینک کے 2 سابق صدور آصف زرداری کیخلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے

پارک لین ریفرنس میں نیشنل بینک آف پاکستان کے 2 سابق صدور آصف زرداری کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے۔

پارک لین ریفرنس میں احتساب عدالت کے دائرہ اختیار سے متعلق آصف زرداری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے دلائل مکمل کرلیے ہیں اور اپنے دلائل میں کہا کہ یہ عام ٹرانزیکشن کا کیس نہیں ہے۔

نیب نے رکشے والا اور فالودے والے کے اکاؤنٹ میں رقوم جانے کے پے آرڈرز پیش کیے اور کہا کہ ڈریم ٹریڈنگ کے نام سے رکشے والے کو 200 ملین روپے منتقل ہوئے جب کہ اوشن انٹرپرائزز کے نام سے فالودے والے کے اکاؤنٹ میں بھی 200 ملین گئے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مہران گاڑی بھی بینک سے لیں تو وہ بہت سیکیورٹی مانگتے ہیں، پارک لین کی فرنٹ کمپنی صرف 4 ہزار روپے اثاثوں کی مالک تھی اور صرف 4 ہزار روپے والی کمپنی کو وجود میں آنے سے بھی پہلے ڈیڑھ ارب کا قرض مل گیا۔

[pullquote] نیشنل بینک کے 2 سابق صدور آصف زرداری کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے[/pullquote]

سماعت کے دوران نیب کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ پارک لین ریفرنس میں نیشنل بینک کے 2 سابق صدور آصف زرداری کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں۔

دونوں سابق صدورکے نیب کے سامنے ریکارڈ کیے گئے بیانات عدالت میں پیش کیے گئے اور پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ نیب نے دونوں وعدہ معاف گواہان کو قانون کے مطابق گواہی دینے پر معاف کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل بینک کے ایک سابق صدر کو ان کی اپنی درخواست پر وعدہ معاف گواہ بنایا گیا ہے جب کہ آصف علی زرداری کے خلاف پارک لین ریفرنس میں 61 گواہان تیار کرلیے ہیں۔

نیشنل بینک کریڈٹ کمیٹی کے تمام افسران بھی سابق صدر کے خلاف گواہان میں شامل ہیں جب کہ ایس ای سی پی حکام بھی گواہی دیں گے کہ پارک لین اور پارتھینون زرداری کی ہی فرنٹ کمپنیاں تھیں۔

نیب کا کہنا ہے کہ تمام 61 گواہان کے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 161 کے تحت ریکارڈ بیانات نیب کے پاس موجود ہیں اور تمام گواہان فرد جرم عائد ہونے کے بعد عدالت میں بھی پیش کیے جائیں گے۔

وعدہ معاف گواہ کے بیان کے مطابق آصف زرداری نے بطورصدرپاکستان انور مجید اور عبدالغنی مجید کو بینک حکام سےملوایا، زرداری نے بینک آفیشلز کو بتایا کہ میرے پیغامات انور مجید اور عبدالغنی مجید پہنچائیں گے۔

تفتیشی رپورٹ کے مطابق زرداری کے دباؤ پر ہی قرض کی رقوم جاری کی جاتی رہیں جو جعلی اکاؤنٹس میں گئیں، فرنٹ کمپنیاں پارک لین اور پارتھینون یونس کوڈواوی نے بطور فرنٹ مین چلائیں۔

تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قرض اور کِک بیکس کی رقوم یونس کوڈواوی نے ہی جعلی اکاؤنٹس میں ڈالیں۔

یونس کوڈواوی کے دفتر پرچھاپےکے دوران برآمد اے ون انٹرنیشنل نامی جعلی اکاؤنٹس کی مہریں بھی شواہد میں شامل ہیں جب کہ شواہد اکٹھے کرنے والے نیب راولپنڈی کی تفتیشی ٹیم کے 9 افسران بھی گواہان کی فہرست میں شامل ہیں۔

نیب کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کی ابتدائی تفتیش کرنے والے ایف آئی اے کے محمد علی ابڑو اور قرض لینے والی مبینہ فرنٹ کمپنی پارتھینون کے کمپیوٹر آپریٹر کی گواہی بھی شواہد کا حصہ ہے۔

احتساب عدالت نے پارک لین ریفرنس میں فاروق ایچ نائیک سے جواب الجواب دلائل طلب کرلیے اور 7 اگست کو آئندہ سماعت پر فاروق ایچ نائیک کو جواب الجواب دلائل دینے کی ہدایت بھی کی۔

خیال رہے کہ پارک لین کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور انور مجید سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ میں کئی بار توسیع کی گئی ہے جب کہ سابق صدر طبی بنیادوں پر ضمانت کے بعد کراچی میں موجود ہیں جہاں ان کا علاج جاری ہے۔

آصف زرداری پر پارک لین کمپنی اور اس کے ذریعے اسلام آباد میں 2 ہزار 460 کنال اراضی خریدنے کا الزام ہے۔

نیب ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں خریدی گئی تقریباً ڈھائی ہزار کنال زمین کی اصل مالیت 2 ارب روپے ہے لیکن اسے صرف 62 کروڑ روپے میں خریدا گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے