وزن کم کرنے سے ذیابیطس بالکل ختم بھی ہوسکتی ہے!

کیمبرج: ماہرین نے ایک طویل سروے کے بعد کہا ہے کہ موٹاپے پر قابو پانے سے ایک جانب تو ذیابیطس کو قابو میں رکھنا ممکن ہے بلکہ بعض خوش نصیبوں میں یہ مرض ختم ہوتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے جبکہ اس کے الٹ یعنی وزنی افراد میں دیگر کے مقابلے میں ذیابیطس کا خطرہ 11 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔

یہ اہم تحقیق یورپی سوسائٹی آف کارڈیالوجی ( ای ایس سی) 2020 کانفرنس میں پیش کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پوری دنیا میں ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریضوں کی کم سے کم تعداد 46 کروڑ 30 لاکھ افراد سے تجاوز کرچکی ہے۔ ذیابیطس سے دل کے عارضے بلڈ پریشر، فالج اور قبل ازوقت موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ لیکن اب موٹاپا اس خطرناک مرض کی سب سے بڑی وجہ کے طور پر سامنے آیا ہے۔

تاہم اس تحقیق میں ذیابیطس کے جینیاتی پہلوؤں اور موٹاپے، دونوں پر ہی غور کیا گیا ہے۔ اس میں باڈی ماس انڈیکس(بی ایم آئی) کا بطورِ خاص خیال رکھا گیا ہے۔ اس تحقیق کے سربراہ جامعہ کیمبرج کے برائن فیرنس اور ان کے ساتھی ہیں جنہوں نے اٹلی کی میلان یونیورسٹی کے ساتھ مل کر تحقیق کی ہے۔

اس تحقیق میں برطانوی بایو بینک کے 445,765 افراد کا جائزہ لیا گیا جن کی اوسط عمر 57 برس تھی اور ان میں سے 54 فیصد خواتین تھیں۔ سب افراد میں ٹائپ ٹو ذیابیطس کے جینیاتی خطرات کا جائزہ بھی لیا گی اور لگ بھگ 69 لاکھ جین دیکھے گئے۔

بی ایم آئی میں قد اور وزن کا تناسب کلوگرام فی مربع میٹر دیکھا جاتا ہے۔ شرکا کو بی ایم آئی کی بنا پر پانچ درجوں میں تقسیم کیا گیا۔ اب جن کا بی ایم آئی سب سے بلند یعنی 34.5 کلوگرام فی مربع میٹر تھا ان میں ذیابیطس کا خطرہ گیارہ گنا زائد دیکھا گیا۔ یہاں تک کہ اس نے جینیاتی پہلوؤں کو بھی ییچھے چھوڑ دیا۔

ماہرین نے کہا کہ جن افراد کا بی ایم آئی طویل عرصے تک برقرار رہے ان میں ذیابیطس کا خدشہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے یعنی بی ایم آئی کی ایک مخصوص حد عبور کرتے ہی ذیابیطس کا حملہ یقینی ہوجاتا ہے۔

ماہرین نے اپنی تحقیق میں یہ بھی کہا ہے کہ اگر ذیابیطس کی ابتدا میں ہی وزن کم کیا جائے تو اس سے شوگر کے مرض کو ہمیشہ کے لیے ختم بھی کیا جاسکتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے