[pullquote]ضلع گانچھے کا تعارف[/pullquote]
بلتستان کا ضلع گانچھے سکردو ڈویژن میں واقع ہے۔ جس کا صدر مقام خپلو ہے ۔ گانچھ بلتی زبان میں گلیشیر کو کہتے ہیں۔ گانچھے مقامی طور پراس موسمی نالے کو کہتے ہیں جو گرمی کے موسم میں خپلو کے بیچ سے گزرتا ہے۔ اس علاقے میں زیادہ افراد کا تعلق نوربخشیا فرقےسے ہے ۔ صدیوں پہلے سارا خطہ بدھ مت کے زیرِ اثر تھا، آج بھی قدیمی پتھروں پر اس دور کے کنندہ آثار ملتے ہیں۔ 1570ء میں سید ناصر طوسی اور سید علی طوسی دونوں بھائی یارقند سے سالتورو کے راستے خپلو پہنچے اور اسلام کی تبلیغ کی۔ بازار سے نکل کر ایک سڑک اوپر چڑھتی ہوئی قلعہ خپلو تک جاتی ہے۔ اس قلعہ کو 1840ء میں یبگو راجا خپلو نے تعمیر کیا۔ یبگو خاندان کے لوگ وسطی ایشیاء کے علاقے یارقند سے یہاں وارد ہوئے اور خپلو پر 700 سال تک حکمرانی کی۔کے ٹو کو سر کرنے والے کوہ نورد اسی ضلع کے آخری گاؤں سے ہوتے ہوئے اس پہاڑی کو سر کرنے جاتے ہیں ۔
[pullquote]گانچھے کی سیاست[/pullquote]
گانچھے کو تین سب ڈویژن خپلو ، داغونی اور مشربرم میں تقسیم کیا گیا ہے -اسی طرح تین حلقوں جی بی 22 ، 23، 23 پر مشتمل اس ضلع میں پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان انتخابی مقابلہ ہوتا ہے ۔ اس علاقے میں انتخابی نعروں میں تعلیم اور انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ گانچھے کے ان گاؤں کے بچھڑے لوگوں کو آپس میں ملانے کا وعدہ ہوتا ہے جو لائن آف کنٹرول کے آر پار ڈھائی کلومیٹر کے فاصلے پر رہتے ہیں –لیکن آپس میں مل نہیں سکتے کیونکہ ایک طرف پاکستان کا گلگت بلتستان ہے اور دوسری طرف لداخ۔
[pullquote]انفراسٹکچر کے مسائل[/pullquote]
گانچھے کا سب سے اہم مسئلہ سڑکوں کا نہ ہونا ہے ۔ خپلو شہر کی اندرونی سڑکوں کے علاوہ، وہی سڑکیں پُختہ ہیں جن کا اختتام کسی نہ کسی فوجی چوکی پر ہی ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر سڑکیں خستہ حالی کا شکار ہیں ۔ ان علاقوں تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں چیزیں بھی مہنگی ملتی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ روزگار کے مواقع بھی کم ہیں.
[pullquote]تعلیم کے مسائل[/pullquote]
گانچھے میں سکولوں کی کمی ہے، پی سی فور منظور نہیں ہوتے ہیں۔ ایک ڈگری کالج ہے جو صرف انٹر تک ہے۔تعلیمی رینکنگ میں یہ ضلع 29نمبر پر ہے جب کہ سہولیات اور انفراسٹرکچر کے حوالے سے 118 نمبر پر ہے ۔ جو سکول موجود ہیں ان میں تربیت یافتہ اساتذہ نہیں ہیں ۔ اسی طرح یہاں کے طلبہ کو اعلی تعلیم کے مواقع میسر نہیں ہیں ۔
[pullquote]صحت کے مسائل[/pullquote]
گانچھے خپلو میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال موجود ہے لیکن ہسپتال میں ڈاکٹر موجود نہیں ۔ اگر یہاں ڈاکٹر تعینات ہوتے بھی ہیں تو سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے کچھ دن لگا کر واپس چلے جاتے ہیں۔ ادویات کی قلت ہے، گانچھے میں پوسٹنگ ہوجائے تو ڈاکٹرز استعفیٰ دینے کو تیار ہوتے ہیں۔ضلع کے کئی نوجوان کوٹے کی سیٹوں پر ڈاکٹر بنتے ہیں ۔ لیکن وہ واپس یہاں آ کر کام کرنے کو تیار نہیں ہوتے ہیں۔ مریضوں کو علاج کے لئے ملک کے دیگر حصوں کو رخ کرنا پڑتا ہے ۔
[pullquote]بجلی اور پانی کے مسائل[/pullquote]
ضلع کے کئی علاقوں میں پانی کا نظام موجود نہیں ہے ،اگرچہ یہاں چشموں کا پانی ہے لیکن سپلائی لائینیں نہ ہونے کے باعث پانی لانے کے لئے کافی مسائل درپیش ہوتے ہیں۔ دوردراز علاقہ ہونے کے باعث یہاں بجلی کا نظام بھی بہتر نہیں ہے ۔ سردیوں میں تو لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ دنوں پر پھیلا ہوتا ہے ۔ یہاں شدید سردی پڑتی ہے اور درجہ حرارت منفی بیس ڈگری تک چلا جاتا ہے ۔
[pullquote]سیاحت اور ثفافتی سرگرمیاں[/pullquote]
ضلع گانچھے خوبصورت پہاڑوں ، ندی نالوں ، بہتے چشموں ، دریاؤں اور حسین وادیوں پر مشتمل وادی ہے ۔ یہاں مختلف دریاؤں کے سنگم ہیں ۔ اسی طرح کے ٹو کی طرف جانے والی راہداری ہے ۔ اور انسانی آبادی کا آخری گاؤں بھی اسی ضلع کا حصہ ہے ۔ قدرتی حسن سے مالا مال اس وادی کے حوالے سے سیاحت کی تشہیر ابھی تک نہیں ہو سکی ہے ۔ اگر اس علاقے میں سیاحت کو فروغ دیا جائے تو یقینا یہاں کے لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے .
[pullquote]انٹرنیٹ[/pullquote]
چند ایک علاقوں میں انٹرنیٹ ہے لیکن وہ بھی ٹھیک طریقے سے کام نہیں کر رہا . یہاں کے لوگ آج بھی خط و کتابت کرتے ہیں اور اب تک ڈاک کا نظام چل رہا ہے۔
[pullquote]گانچھے کے مسائل کا حل[/pullquote]
سڑکوں کی تعمیر کے منصوبوں پر جلد از جلد کام مکمل کیا جائے .
سیاحتی مقامات کی تشہیر سمیت دلکش مقامات تک رسائی کے لئے مختص رقم خرچ کی جائے تاکہ یہاں کے لوگوں کا معیار زندگی بلند ہو سکے ۔
پانی کی سکیموں پر کام کیا جائے . نالوں میں پن بجلی کے منصوبوں کا آغاز کیا جائے .
نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں . خواتین کے لیے دستکاری سنٹرز سمیت ہنرسکھانے کے ادارے قائم کیے جائیں .
پی سی فور میں دیے گیے منصوبوں کی جلد از جلد منظوری دی جائے ۔ تا کہ سکولوں کی مرمت اور نئے سکولوں کی تعمیر کی جا سکے .
نوٹ : یہ مضمون آئی بی سی اردو کے زیر اہتمام فریڈرک ایبرٹ سٹفٹنگ (ایف ای ایس) کے اشتراک سے منعقدہ ورکشاپ کے دوران گھانچھے کے صحافی نثار علی کی معاونت سے تیار کیا گیا . ورکشاپ میں انتخابات سے پہلے "گلگت بلتستان کے ترقیاتی منشور ” کی تیاری کے بارے میں صحافیوں اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کے درمیان مکالمہ ہوا . مکالمہ کے رپورٹ آپ اس لنک پر ملاحظہ کر سکتے ہیں .
۔[/pullquote]