2005ءکے ہولناک زلزلے کو 15سال گزرگئے ،نئی نسل جوان ہوگئی، لیکن زلزلے میں تباہ شدہ خیبرپختونخواکے 621سکولوں کو تاحال تعمیرنہیں کیاجاسکا، خیبرپختونخواحکومت کاکہناہے کہ ان سکولوں کی تعمیر وفاقی حکومت کے ادارے ”ایرا“کی ذمہ داری ہے جبکہ وفاقی حکومت کاکہناہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد اب صوبوں کی ذمہ داری ہے کہ ان تباہ شدہ سکولوں کوتعمیرکرے ،اپوزیشن جماعتوں کاکہناہے کہ اس وقت کے اداروں نے ترقیاتی فنڈکے حصول کےلئے بعض جزوی تباہ شدہ سکولوں کوبھی مکمل طور پر تباہ کردیا۔محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم کے مطابق 2005 میں تباہ شدہ 621سکولوں کی تعمیر پر چارارب82کروڑکی لاگت آئے گی، تباہ شدہ سکولوں سے خیبرپختونخواکے سا ت اضلاع کے پچاس ہزارکے قریب طلبہ متاثرہورہے ہیں ۔
2005 کے زلزلے میں تباہ شدہ 621سکولوں 15 سال بعد بھی تعمیر نہ ہو سکے
[pullquote] یبخرپختونخواکے کتنے سکول زلزلے سے تباہ ہوئے تھے۔۔؟[/pullquote]
محکمہ تعلیم کے مطابق 2005ءکے زلزلے میں خیبرپختونخواکے 1800سے زائد تعلیمی ادارے جزوی یامکمل طو رپر تباہ ہوئے تھے ، تباہ شدہ تعلیمی ادارے ہزارہ ڈویژن،ملاکنڈڈویژن میں واقع تھے، ان تباہ شدہ سکولوں میں سب سے زیادہ تعلیمی ادارے کوہستان کے تھے، اس وقت کی حکومت نے غیرملکی امداد کے تحت ”ایرا “کے ذریعے تباہ شدہ منصوبوں کی تعمیرنوشروع کی، لیکن بعدازاں ایران نے کئی تعلیمی اداروں کو تعمیرکئے بغیرادھوراچھوڑدیا ۔معلومات تک رسائی کے قانون رائٹ ٹوانفارمیشن ایکٹ 2013ء کے مطابق خیبرپختونخواکے سات اضلاع میں 621 ایسے تعلیمی ادارے ہیں جو 2005ء کے زلزلے میں تباہ ہوئے تھے ، لیکن پندرہ سال گزرجانے کے باوجود بھی ان کی تعمیرکوممکن نہیں بنایاجاسکا۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق تباہ شدہ سکولوں میں 305 کا تعلق کوہستان کے تین اضلاع سے ہے ، 158تباہ شدہ سکول مانسہرہ میں ہیں ،46کاتعلق ایبٹ آباد اور17کا تعلق شانگلہ سے ہے۔اس کے علاوہ 12سکولوں کا تعلق ہری پور سے ہے، حکومت کے مطابق بیشترتعلیمی ادارے مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں، جب کہ کئی تعلیمی ادارے جزوی طورپربھی تباہ ہوئے ہیں ۔
[pullquote]تباہ شدہ سکول کون تعمیرکرے گا۔۔؟[/pullquote]
محکمہ تعلیم خیبرپختونخواکے مطابق زلزلے کی امدادی کارروائیوں کی مد میں تمام ترترقیاتی فنڈ”ایرا“نے وصول کیاتھااورانہوں نے وعدہ کیاتھاکہ یہ سکولزوہ تعمیر کرے گا ، سیکرٹری پی اینڈڈی ہمایون خان کاکہناہے کہ تباہ شدہ سکولوں کی تعمیر کےلئے بعدازاں ایرا نے فنڈ کی فراہمی کاوعدہ بھی کیاتھا، لیکن اس کو ممکن نہیں بنایاجاسکا ، اس متعلق وفاق سے متعددبار رابطہ بھی کیاگیاہے تاہم معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش کاکہناہے کہ زلزلے کے نتیجے میں تباہ شدہ سکولوں کی تعمیرکاکام ایرا نے کرناہے ، لیکن اگراگلے سال تک ایرا نے ان سکولوں کی تعمیرکاآغازنہیں کیاتوخیبرپختونخواحکومت اپنے تئیں ان منصوبوں کاآغاز کرے گی ۔محکمہ ترقی ومنصوبہ بندی کے مطابق ایرانے 1800تباہ شدہ منصوبے خیبرپختونخواحکومت کے حوالے کئے تھے ، جن میں تعلیمی اداروں کے علاوہ پل ،سڑکیں ،بی ایچ یوزاوردیگرکئی سرکاری عمارتیں ہیں، انہوں نے وعدہ کیاتھاکہ ان اداروں کے متعلق فنڈکی فراہمی کویقینی بنایاجائے گا،لیکن تاحال فنڈفراہم نہیں کیاگیا ۔
[pullquote]کیافنڈکے حصول کےلئے غیرتباہ شدہ سکولوں کوبھی گرایاگیا۔۔؟[/pullquote]
خیبرپختونخوااسمبلی میں کچھ عرصہ قبل عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سرداربابک نے کہاتھاکہ ترقیاتی فنڈزکے حصول کےلئے اس وقت کے اداروں نے ایسے سکولوں کوبھی گرایاتھا، جس میں کچھ کمروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچاتھا ، لیکن وہاں پر غیرتباہ شدہ کمروں کوبھی گرایاگیا تاکہ زیادہ سے زیادہ فنڈکوحاصل کیاجائے ، پی ڈی ایم اے کے ایک اعلیٰ افسرنے تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ 2005ءکے زلزلے کے بعد کئی سکولوں کو جوغیرتباہ شدہ تھے ، مکمل طورپر گرائے گئے اورآج تک ان سکولوں کی تعمیرکوممکن نہیں بنایاجاسکا، محکمہ تعلیم کے مطابق خیبرپختونخواکے زلزلے سے تباہ شدہ 621سکولوں میں کئی سکول ایسے تھے،جن کو محکمہ تعلیم کے حوالے بھی نہیں کیاگیاتھا ۔