مولانا ڈاکٹر عادل خان جامعہ فاروقیہ میں سپرد خاک

کراچی: شیخ الحدیث مولانا ڈاکٹر عادل خان کی نماز جنازہ جامعہ فاروقیہ میں ادا کر دی گئی ہے۔

گزشتہ روز کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں شہید کئے گئے شیخ الحدیث مولانا عادل خان کی نماز جنازہ جامعیہ فاروقیہ حب ریور روڈ پر ادا کردی گئی ہے۔ مولاناعادل خان کی نمازجنازہ ان کے بڑے بھائی مولانا عبیداللہ خالد نے پڑھائی۔

نماز جنازہ میں جید عالم دین مفتی محمد تقی عثمانی، مفتی محمد رفیع عثمانی، مولانا حنیف جالندھری، سینیٹر عبدالغفور حیدری، مولانا راشد سومرو، علامہ اورنگ زیب فاروقی ، مولانا منظور مینگل ، جامعۃ الرشید کے مفتی عبدالرحیم ، مہتمم جامعہ بنوریہ مفتی نعمان اور حافظ نعیم الرحمان کی قیادت میں جماعت اسلامی کے وفد کے علاوہ طلبہ اور عقیدت مندوں سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

بعد ازاں مولانا عادل شہید کی تدفین جامعہ فاروقیہ میں ان کے والد مولانا سلیم اللہ خان کے پہلو میں کردی گئی۔

[pullquote]پولیس کی عینی شاہدین سے اپیل[/pullquote]

ڈی آئی جی کراچی شرقی نعمان صدیقی کا کہنا ہے کہ واقعے کا مقدمہ مقدمہ دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج کیا جائے گا، جائے وقوعہ کی جیو فینسنگ کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں چند موبائل فون نمبرز پر تحقیقاتی ٹیم کام کررہی ہے، عینی شاہدین واقعے کے حوالے سے بیان ریکارڈ کروائیں، بیان ریکارڈ کرانے والوں کے نام صیغہ راز میں رکھے جائیں گے۔

واضح رہے کہ معروف عالم دین مولانا ڈاکٹر عادل کو گزشتہ روز شاہ فیصل کالونی نمبر دو میں فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا تھا۔

[pullquote]آرمی چیف کی مذمت[/pullquote]

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستان کے دشمنوں کی جانب سے ملک میں بدامنی پیدا کرنے کی سازش قرار دیا ہے ۔ آرمی چیف نے ہدایت کی کہ مجرموں کوانصاف میں کٹہرے میں لانے کے لئے سول انتظامیہ کی ہرممکن مدد کی جائے۔

[pullquote]بھارت فرقہ وارانہ فسادات کرانا چاہتا ہے، وزیر اعظم[/pullquote]

گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے عالم دین مولانا عادل کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ہمارے ملک میں علما کی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے فرقہ وارانہ فسادات کرانا چاہتا ہے، ہماری حکومت اس بات سے آگاہ ہے اور میں بارہا ٹی وی پر اس خدشے کا اظہار کرچکا ہوں، گزشتہ تین ماہ کے دوران بھارت سنی اور شیعہ علما کرام کی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے ملک بھر میں فرقہ وارانہ تصادم کرانے کی کئی کوششیں کرچکا ہے۔

[pullquote]ڈاکٹر محمد عادل خان کا مختصر تعارف[/pullquote]

مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان کی عمر 63سال تھی۔ وہ معروف علمی شخصیت مولانا سلیم اللہ خان کے بڑے صاحبزادے تھے۔

مولانا سلیم اللہ خان تھے جو دیوبندی مکتب فکر کے نامور عالم اور استاد رہے. وہ وفاق المدراس العربیہ پاکستان کے صدر اور تحریک سواد اعظم کے بنیادی قائدین میں شامل تھے۔ مولانا سلیم اللہ خاں دارالعلوم دیوبند سے فارغ التحصیل تھے اور 1955 میں پاکستان آئے تھے، مولانا سلیم اللہ کا تعلق آفریدی پٹھانوں کے خاندان ملک دین خیل سے تھا ان کے قبیلے کے کچھ افراد مظفرنگر یوپی کے قصبہ حسن پور لوہاری میں آبسے تھے۔

مولانا ڈاکٹر عادل‌ خان جامعہ فاروقیہ کے صدر تھے، انہوں نے تین مضامین میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہوئی تھی . یونیورسٹی کا درجہ رکھنے والے جامعہ فاروقیہ میں عربی اور اسلامیات میں ایم اے کے علاوہ پی ایچ ڈی سطح کی تعلیم دی جاتی ہے۔

1973 دینی درسگاہ جامعہ فاروقیہ سے ہی سند فراغت حاصل کی، کراچی یونیورسٹی سے1976 بی اے ہیومن سائنس ،1978میں ایم اے عرابک اور 1992 میں اسلامک کلچرمیں پی ایچ ڈی کی۔ 1980ء( اردو انگلشن اور عربی ) میں چھپنے والے رسالے الفاروق کے ایڈیٹر رہے ۔ تحریک سواد اعظم اہلسنت میں اپنے والد محترم مولانا سلیم اللہ خان کے شانہ بشانہ رہے. 1986ءسے 2010 تک جامعہ فاروقیہ کراچی کے سیکرٹری جنرل رہے اور اسی دوران آپ نے اپنے والد سے مل کر جامعہ کے بہت سے تعلیمی وتعمیری منصوبوں کی تکمیل کی۔

مولانا ڈاکٹر عادل خان امریکا میں بھی مقیم رہے اور جہاں انہوں نے کیلفورنیا میں ایک بڑا اسلامی سینٹرقائم کیا۔ بعد ازاں انہیں امریکا سے فنڈز جمع کر کے پاکستان بھجوانے اور امریکا کے خلاف تقاریر کی وجہ سے امریکا بدر کر دیا گیا .

امریکا سے واپسی کے بعد انہوں نے ملائیشیا کولالمپور کی مشہور اسلامک یونیورسٹی میں 2010ء سے 2018 تک کلیۃ معارف الوحی اور انسانی علوم میں بطور پروفیسر خدمات انجام دی۔ 2018 ریسرچ وتصنیف وتحقیق میں ملیشیاءہائیر ایجوکیشن کی جانب سے فائف اسٹار رینکنگ ایوارڈ سے نوازا گیا ، یہ ایوارڈآپ کو ملیشیا کے صدر کے ہاتھوں دیا گیا ۔

وفاق المدارس المدارس العرابیہ کے مرکزی کمیٹی کے سینئر رکن اور وفاق المدارس کی مالیات نصابی اور دستوری کمیٹی جیسی بہت سی اہم کمیٹیوں کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں ۔

مولانا ڈاکٹر عادل خان کو اردو انگلش اور عربی سمیت دس زبانوں پر عبور حاصل تھا وہ بہترین معلم ، خطیب اور ادیب ہونے کے ساتھ ساتھ علوم القرآن ، علوم الحدیث ، تعارف اسلام ، اسلامی دنیا ، اسلامی معاشیات ، اخلاقیات فقہی مسائل آیات احکام القرآن اور احکام فی الاحادیث ، مقاصد شریعہ ، تاریخ اسلام ، خاص کر تاریخ پاکستان اور اردو اور عربی ادب جیسے موضوعات پر دلچسپی رکھتے تھے ۔

پسماندگان میں مولانا مفتی محمد انس عادل ، مولانا عمیر ، مولانا زبیر ، مولانا حسن ، ایک بیٹی ،، ایک بیوہ ، دو بھائی مولانا عبیداللہ خالد اور عبدالرحمن سوگوار چھوڑا،دوبیٹے مولانا زبیر اور مولانا حسن اور ایک بیٹی ملیشیا میں مقیم ہیں ۔

2017 ء میں والد مولانا سلیم اللہ خان کے انتقال کے بعد پاکستان واپس آئے دینی درسگاہ جامعہ فاروقیہ کی دونوں شاخوں کا نظم ونسخ سنبھالا اور شیخ الحدیث کے عہدے پر فائز ہوئے، بعدازاں جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل اپنے بھائی مولانا عبیداللہ خالد کے حوالے کرکے اپنی تمام تر توجہ جامعہ فاروقیہ حب چوکی پر مرکوز کی جس کو وہ ایک جدید خالص عربی پر مبنی تعلیمی ادارہ اور یونیورسٹی بنانا چاہتے تھے . آپ جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل کے سرپرست اور جامعہ فاروقیہ حب چوکی کے مہتمم تھے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے