گلگت،بلتستان:سنٹرل جیل مناور میں قیدیوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک

گلگت(رپورٹ: ) گلگت بلتستان سنٹرل جیل مناور میں قیدیوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک، جیل قوانین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہے،قیدی بدترین موسمی صورتحال میں بھی تمام سہولیات سے محروم، کوئی پوچھنے والا نہیں۔معمولی نوعیت کے کیسز کے قیدی بھی زہنی امراض میں مبتلا ہونے لگ گئے۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل اور انتظامیہ نے ملی بھگت سے اپنی مرضی کا نمبردار منتخب کرلیا ہے، جیل قیدیوں کے نام پر ملنے والا راشن اور بسترے راستے میں غائب، قیدیوں کے نام پر آنے والی لکڑی بھی کرپشن کا شکار ہوگئی ہے۔ سنٹرل جیل مناور کے قیدیوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔

گلگت بلتستان سنٹرل جیل مناور میں 300 سے زائد قیدی موجود ہیں جن میں خطرناک قیدیوں اور معمولی قیدیوں کا کوئی فرق نہیں ہے، جیل قوانین کے مطابق کیٹیگری بنانے کا اختیار ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے صوابدیدپر۔ جیل قیدیوں کو دسمبر کے سرد ترین مہینے میں بھی گرم پانی اور انتظامیہ کی طرف سے بستر کی فراہمی سے محروم رہ گئے ہیں۔ گلگت بلتستان سنٹرل جیل مناور میں قیدیوں کو طبی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، قیدیوں کے علاج معالجے کے نام پر کاغذوں میں دس بیڈ ہسپتال جبکہ زمینی حقائق کے مطابق پیراسیٹامول جیسی چند دوائیوں پر مشتمل ایک ڈسپنسری ہے جس کی وجہ سے مریضوں کو معمولی قسم کی ادویات بھی باہر سے منگوانی پڑتی ہے۔

جیل قوانین کے مطابق قیدیوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے لئے ایک الگ میڈیکل سپیشلسٹ ڈاکٹر متعین ہونا ناگزیر ہے۔ جیل کے قیدیوں کے لئے سہولیات نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے، مناور داس کے سرد ترین موسمی صورتحال میں بھی پینے کا پانی میسر نہیں ہے، قیدیوں کو واش روم کا پانی پلایا جاتا ہے جو کہ بجلی نہ ہونے کے وقت میسر بھی نہیں ہوتا ہے، اکثریتی قیدیوں کو گرم پانی نام سے واقفیت بھی نہیں ہے، جبکہ نامعلوم وجوہات کی بناء پر باہر سے آنے والے نئے قیدیوں کو سب سے پہلے ’ڈیتھ سیل‘ میں رکھا جاتا ہے جو کہ محض 12*10 کا ایک کمرہ ہے جس میں کچن اور واش روم بھی شامل ہے۔ قیدیوں کو رضائی اور کمبل بھی انتظامیہ اپنی مرضی سے مہیا کرتی ہے۔ قیدیوں کے مابین معاملات کی نگرانی اور ارباب اختیار تک پہنچانے کے لئے نمبردار متعین ہوتا ہے جسے ملی بھگت سے اپنی مرضی سے ’فرمانبردار‘ قیدی کو مقرر کیا جاتا ہے جسے قیدیوں کے حقوق اور مسائل سے کوئی غرض نہیں ہے۔

جیل قیدیوں کے مطابق سنٹرل جیل گلگت بلتستان قیدیوں کے لئے اصلاح خانہ نہیں بلکہ پاگل خانہ بن چکا ہے۔ قیدیوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میڈیا کے ہمراہ سنٹرل جیل مناور گلگت بلتستان کا دورہ کریں اور صورتحال کا خود جائزہ لیں تاکہ ان پر واشگاف ہوسکے، انتظامیہ ہمیشہ صرف حکام بالا سے ملاقات کراکے انسانی حقوق کی تنظیموں کو سبزباغ دکھاتی ہے جبکہ زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے