بدھ : 03 فروری 2021 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]آنگ سان سوچی پر غداری کا الزام لگائے جانے کا امکان[/pullquote]

میانمار میں سوشل نیٹ ورکس کے ذریعے موصولہ اطلاعات کے مطابق اقتدار پر قبضہ کر لینے والی فوجی قیادت خاتون سیاسی رہنما آنگ سان سوچی پر ملک سے غداری کے سنگین الزامات عائد کرنا چاہتی ہے۔ اس طرح اقتدار سے باہر کر دی گئی سول حکومت کے دیگر سیاستدانوں کو بھی عدالتی کٹہرے میں لایا جا سکتا ہے۔ میانمار میں غداری کے جرم کی سزا یا تو موت ہو سکتی ہے یا پھر 20 سال تک کی سزائے قید۔ دوسری طرف سوچی کی پارٹی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے ایک رکن نے اعلان کیا کہ نئے فوجی حکمران سوچی پر ملک کے امپورٹ ایکسپورٹ قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرنا چاہتے ہیں۔ میانمار میں پیر کے روز فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا، جس کی بین الاقوامی سطح پر ابھی تک مذمت کی جا رہی ہے۔

[pullquote]یو این مشن کی جانب سے افغان جیلوں میں تشدد کی شکایت[/pullquote]

اقوام متحدہ کے افغانستان مشن نے ایک بار پھر سرکاری جیلوں میں تشدد کی شکایت کی ہے۔ ایک تازہ رپورٹ کے مطابق اس مشن نے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے ساتھ مل کر مختلف جیلوں میں بند سینکڑوں قیدیوں کے انٹرویو کیے، جن پر دہشت گردی یا سکیورٹی کے منافی جرائم کے الزام عائد کیے گئے ہیں۔ جن قیدیوں کے انٹرویو کیے گئے، ان میں سے تقریباﹰ ایک تہائی نے اپنے قابل اعتماد موقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں تشدد اور ناروا سلوک کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ تشدد کے ایسے واقعات میں مار پیٹ، بجلی کے جھٹکے، نیند سے محرومی اور جنسی تشدد شامل ہیں۔ عالمی ادارے کے افغانستان مشن کے مطابق زیر حراست نابالغ افراد پر بھی تشدد کیا گیا۔

[pullquote]ناوالنی کے لیے سزائے قید پر عالمی لیڈروں کی طرف سے مذمت[/pullquote]

عالمی رہنماؤں نے روسی اپوزیشن سیاست دان ناوالنی کو سنائی گئی سزائے قید کی شدید مذمت کی ہے جبکہ روس نے اسے اپنے داخلی معاملات میں مداخلت قرار دے کر اس تنقید کو مسترد کر دیا ہے۔ جرمن چانسلر میرکل کے ترجمان نے ٹوئٹر پر لکھا کہ الیکسی ناوالنی کے خلاف فیصلہ قانونی اصولوں کے معیارات سے ماورا ہے اور روس میں مظاہرین کے خلاف تشدد بند کیا جانا چاہیے۔ آسٹریلوی وزیر خارجہ نے ناوالنی کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی ناوالنی کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے انہیں سزائے قید سنانے کے عمل کو بزدلی قرار دیا۔ یورپی کونسل کے صدر شارل مشیل نے بھی کہا ہے کہ یورپی یونین اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرے گی۔ امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے بھی ناوالنی اور گرفتار کیے گئے سینکڑوں روسی مظاہرین کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

[pullquote]جوہری تنازعے سے متعلق ایرانی تجویز پرامریکا کا محتاط رد عمل[/pullquote]

ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے ضمن میں تہران کی تازہ ترین تجویر پر امریکا نے محتاط رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن انتظامیہ اس بارے میں پہلے امریکا کے اتحادی ممالک سے مشاورت کرے گی۔ قبل ازیں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکا کے ساتھ جوہری تنازعے میں یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے نگران اہلکار جوزیپ بوریل کی طرف سے ثالث کا کردار ادا کیے جانے کی تجویز پیش کی تھی۔ اس پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ایران کے ساتھ دوبارہ ’براہ راست رابطہ‘ کرنے سے پہلے اپنے اتحادیوں سے صلاح و مشورہ کرے گی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اگر تہران 2015ء کے معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر پوری طرح عمل کرتا ہے، تو امریکا بھی ایسا ہی کرے گا۔

[pullquote]میرکل کا عالمی وبا کے دوران بین الاقوامی یکجہتی پر زور[/pullquote]

جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور کئی دیگر عالمی رہنماؤں کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا ایک نئے ’ورلڈ آرڈر‘ کے لیے ایک موقع بھی ہے۔ جرمن اخبار ’فرانکفرٹر الگمائنے سائٹُنگ‘ اور دیگر اخبارات میں شائع ہونے والے انگیلا میرکل کے تحریر کردہ ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ کورونا کی وبا کے بعد دنیا بالکل مختلف ہو جائے گی۔ ساتھ ہی جرمن چانسلر نے اس مضمون میں یہ بھی لکھا کہ موجودہ بحران ’مؤثر تعاون، یکجہتی اور مربوط اقدامات کے ذریعے ایک نئے عالمی نظام‘ پر متفق ہونے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور کئی دیگر یورپی سیاستدان بھی اس بارے میں چانسلر میرکل کے ہم خیال ہیں۔

[pullquote]یورپی مرکزی بینک کے سابق صدر اٹلی میں حکومت سازی کے لیے امیدوار[/pullquote]

اٹلی کے صدر سرجیو ماتاریلا بظاہر یورپی مرکزی بینک کے سابق صدر ماریو دراگی کا نام نئے حکومتی سربراہ کے طور پر تجویز کرنے والے ہیں۔ روم میں ملکی صدر کے ترجمان نے اعلان کیا کہ ماتاریلا نے آج بدھ کے روز ماریو دراگی کو ان کی طرف سے ممکنہ حکومت سازی سے متعلق بات چیت کے لیے مدعو کیا ہے۔ اس سے قبل اٹلی میں سابقہ حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے مابین مذاکرات ناکام ہو گئے تھے۔ ملکی حکومت کے غیر جماعتی سربراہ جوزیپے کونٹے نے گزشتہ ہفتے حکمران سیاسی اتحاد ٹوٹ جانے کے بعد مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔

[pullquote]کورونا کے باعث پابندیوں میں نرمی کی فی الحال کوئی گنجائش نہیں، جرمن چانسلر[/pullquote]

جرمنی میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار میں کمی کے باوجود چانسلر انگیلا میرکل نے ملکی عوام کو موجودہ لاک ڈاؤن اور سخت پابندیوں میں نرمی کی کوئی امید نہیں دلائی۔ جرمن نشریاتی ادارے اے آر ڈی کو انٹرویو دیتے ہوئے میرکل نے کہا کہ گرچہ اب ملک میں سات روزہ مدت میں فی ایک لاکھ شہریوں میں 100 سے بھی کم نئی انفیکشنز ریکارڈ کی گئی ہیں، جو اس وبا کی روک تھام کے لیے کی گئی کوششوں کا مثبت نتیجہ ہے، تاہم جرمنی تاحال اس وائرس پر مکمل طور پر قابو پانے میں کامیاب نہیں ہوا۔ میرکل نے کہا کہ ایسا بھی نہیں ہو گا کہ ان پابندیوں میں نرمی اس وقت کی جائے جب تمام شہریوں کی ویکسینیشن ہو چکی ہو۔

[pullquote]ایمیزون کے انتظامی بورڈ کے نئے سربراہ کے نام کا اعلان[/pullquote]

آن لائن کاروبار کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ایمیزون نے اپنی گورننگ باڈی میں ایک بڑی تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔ کمپنی کے بانی جیف بیزوس نے رواں برس کی تیسری سہ ماہی میں انتہائی منافع بخش کاروبار کے ذریعے اس کمپنی کو عروج پر پہنچانے والے مینیجر اینڈی جیسی کو بورڈ کی سربراہی سونپ دینے کا اعلان کیا ہے۔ ایمیزون نے یہ اعلان امریکی شہر سیاٹل میں کیا۔ امکان ہے کہ بیزوس اپنے موجودہ عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد بھی بورڈ آف ڈائریکٹرز کے مینیجنگ چیئرمین کی حیثیت سے اس گروپ میں آئندہ بھی بہت زیادہ اثر و رسوخ کے حامل رہیں گے۔

[pullquote]ناوالنی کو سنائی جانے والی سزائے قید کے باعث روس پر شدید بین الاقوامی تنقید[/pullquote]

روس میں صدر پوٹن کے ناقد الیکسی ناوالنی کو تقریباﹰ تین سال کی سزائے قید سنائے جانے پر بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ناوالنی کی فوری رہائی اور ان کے حامی ’پرامن مظاہرین کے خلاف تشدد کے خاتمے‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ یورپی کمیشن کی صدر اُرزُولا فان ڈئر لاین نے بھی الیکسی ناوالنی کو سنائی گئی قید کی سزا کی ’سخت ترین الفاظ میں‘ مذمت کی ہے۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کے نگران اہلکار جوزیپ بوریل بھی ناوالنی کی رہائی کے لیے روس پر دباؤ ڈال رہے ہیں ۔ توقع ہے کہ وہ کل جمعرات کے دن سے ماسکو کا دو روزہ دورہ بھی کریں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے