سوشل میڈیا پر مذہبی انتہا پسندانہ رحجانات آئے روز بڑھتے جا رہے ہیں ۔ حالیہ دنوں میں پیش آنے والے واقعات نے معاشرے کے انتہا پسندانہ رحجانات کو نمایاں کیا ہے ۔ جون کے مہینے میں سوشل میڈیا پر کئی اہم موضوعات زیر بحث رہے ۔ پارلیمان میں وزیر اعظم کے خطاب کو سراہا گیا تاہم وزیر اعظم کی جانب سے برطانوی ٹی وی اور وزیر خارجہ کی جانب سےافغانستان کے ٹی وی کو دیے گئے انٹرویوز بہت زیادہ گفتگو کی گئی ۔
رحیم یار خان میں پولیس اہلکار کے ہاتھوں نوجوان کا قتل
رحیم یار خان میں 24 سالہ نوجوان وقاص توہین رسالت کے الزام میں تین سال جیل میں گزارنے کے بعد جب بے گناہ ثابت ہو کر رہا ہوا تو پولیس کانسٹیبل عبدالقادر نے اسے ٹوکے کے وار کر کے قتل کر دیا . وقاص کے بھائی نے جب اسے بچانے کی کوشش کی تو اس پر بھی حملہ کیا گیا جس سے اس کا بھائی زخمی ہو گیا ۔ وقاص کے ساتھ ہونے والے اس واقعے پر سوشل میڈیا پر #justiceforwaqas کا ٹرینڈ چلا ۔ یہ خبر شئیر کرنے پر لاہور سے تعلق رکھنے والے صحافی سلیم نواز کو مبینہ طور تحریک لبیک کے کارکنان کی جانب سے دھمکیاں بھی دی گئیں ۔
سیکورٹی گارڈ کو سزائے موت
خوشاب میں کچھ عرصہ قبل سیکورٹی گارڈ کی جانب سے ذاتی رنجش کی بنیاد پر بینک منیجر کو احمدی کہہ کر قتل کرنے والے سیکورٹی گارڈ کو عدالت نے موت کی سزا سنا دی ۔ عدالت کے اس عمل کو شہریوں کی جانب سے سراہا گیا تاہم انتہا پسند مذہبی رحجان رکھنے والے حلقوں کی جانب سے کہا گیا کہ اس قسم کے واقعات کے فیصلے عدالتیں جلدی کرتی ہیں تاہم قانون توہین رسالت سے متعلق کیسسز کو جان بوجھ کر لٹکایا جاتا ہے ۔
احمدی میت کو قبرستان میں دفن نہ کرنے دینے کا مسئلہ
صفدر آباد شیخو پورہ میں احمدی خاتون کی تدفین کے وقت مقامی لوگوں نےحملہ کر دیا گیا۔مبینہ طور پر یہ مشترکہ قبرستان تھا۔ 74 کے بعد اسی قبرستان کاایک حصہ احمدیوں کودے دیا گیاتب سے معاملات پر امن طور پر چل رہے تھے۔گذشتہ برس سے ایک مذہبی تنظیم کے لوگ احمدیوں سے یہ حصہ بھی لینا چاہتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو انتہائی تیزی سے وائرل ہوگئی۔ #AhmadiApartheid کے نام سے ایک ہیش ٹیگ بنایا گیا ۔
وزیر اعظم کا ریپ سے متعلق بیان
وزیر اعظم کی جانب سے ایک ٹی وی چینلز کو انٹرویو کے دوران دیے گئے کمنٹس پر سوشل میڈیا میں بہت زیادہ تبصرے کیے گئے . سوشل میڈیا پر #RapeApologistSelectedPM کے ٹرینڈ چلائے گئے اور کچھ لوگوں نے خود کو آئی ایم روبوٹ لکھنا شروع کر دیا ۔ وزیر اعظم نے اپنے انٹرویو کے دوران کہا کہ ریپ کے واقعات کی وجوہات میں ایک وجہ لڑکیوں کا نامناسب لباس ہے ۔ کوئی روبوٹ ہی ہوگا جسے نیم (جاذب نظر )لباس دیکھنے کے بعد مسئلہ پیدا نہ ہو . وزیر اعظم کی اس گفتگو کے بعد پاکستان سمیت پوری دنیا میں اس پر بحث ہوئی تاہم پاکستان کے مذہبی حلقوں کی جانب سے اس عمل کی زبردست حمایت کی گئی ۔ سراج الحق ، مفتی منیب الرحمان ، انصار عباسی ، اوریا مقبول جان سمیت رائٹ ونگ کے بہت سے لوگوں نے وزیر اعظم کی تقریر کو سراہا ۔
کراچی میں بحریہ ٹاؤن اور گھوٹھوں کا مسئلہ
کراچی کے گھوٹھوں پر قبضے کے خلاف سندھ میں احتجاج ہوئے اور سوشل میڈیا پر بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے خلاف زبردست مہم چلا ئی گئی . ملک ریاض کے خلاف #MalikRiazIsLandGrabber کے ہیش ٹیگ سے ٹرینڈ بھی چلایا گیا ۔
مدارس میں بدفعلی کے واقعات
لاہور میں دیوبندی مسلک کے بڑے مدرسے جامعہ منظور الاسلامیہ کے شیخ الحدیث ، جمیعت علمائے اسلام ف لاہور کے نائب امیر ، وفاق المدارس کے مسئول کی جانب سے سوات سے تعلق رکھنے والے طالب علم صابر شاہ کا تعلیمی استحصال کر کے جنسی عمل پر مجبور کرنے والے مفتی عزیز الرحمان کے خلاف سوشل میڈیا پر کئی ٹرینڈ چلائے گئے ۔ مفتی عزیز نے قرآن پر ہاتھ کر کہا کہ انہیں چائے میں نشہ آور چیز پلا کر زبردستی یہ کام کروایا گیا ۔ پولیس نے مفرور مفتی کو میانوالی سے اس وقت گرفتار کیا جب وہ ایک مدرسے میں چھپا ہوا تھا ۔ مفتی کے دونوں بیٹوں کو بھی مختلف مدارس سے گرفتار کیا گیا ۔گرفتاری کے بعد مفتی عزیز واقعے کو سازش قرار دیا گیا ۔ کئی علماء نے ستر پوشی کی بات کہی ۔ راولپنڈی سے ایک مولوی مفتی اسماعیل طورو کی اس وجہ سے گرفتار کیا گیا کہ انہوں نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ اس طرح کے واقعات صحابہ کے دور میں بھی ہوتے رہے ۔
مدارس میں بدفعلی کے واقعات کی ویڈیوز
مفتی عزیز الرحمان کے واقعے کے بعد دیگر مسالک کے مدارس کے اساتذہ کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر آنا شروع ہو گئیں ۔ ان واقعات پر ملک کی کسی بڑی سیاسی ، مذہبی ، تبلیغی اور سماجی جماعت نے کوئی بیان نہیں دیا ۔ ملکی میڈیا بھی خاموش ہی رہا تاہم سوشل میڈیا پر بہت زیادہ اس ایشو پر بات کی گئی ۔
صحافیوں کو دھمکیاں
اس واقعے پر سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا پر بات کرنے کی وجہ سے صحافی سبوخ سید کے خلاف سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بنائے گئے اور دھمکیاں دی گئیں ۔ اس موضوع پر بات کرنے کی وجہ سے ڈان نیوز کے اینکر مبشر زیدی ، جی این این کی اینکر عائشہ بخش اور جیو نیوز کی سابق اینکر رابعہ انعم کے خلاف بھی انتہائی نازیبا زبان استعمال کی گئی ۔
#اہلِ_علم_مدارس_والے
#ArrestMuftiAzizUrRehman
#muftiazizurrehman
#MazharAbbasNajfi
ہم اسٹائل ایوارڈز کی تقریب
ہم اسٹائل ایوارڈز کی تقریب چار جولائی کو لاہور میں ہوئی ۔ تقریب میں شریک فنکاروں کے لباس پر مذہبی حلقوں کی جانب سے بہت زیادہ تنقید کی گئی ۔ رائٹ ونگ کے نظریاتی صحافیوں کی جانب سے ٹی وی شوز کے ساتھ ساتھ اخبارات میں کالم اور سوشل میڈیا پر ایوارڈ سے متعلق مواد لکھا گیا ۔
#HumStyleAwards
ریپ کے بڑھتے واقعات
جون میں کم سن لڑکیوں اور لڑکوں کے ساتھ اسکولوں اور محلوں میں جنسی زیادتی کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ۔ ان واقعات کے خلاف سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بنائے گئے اور حکومت سے زیادتی کرنے والوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ۔
گھریلو تشدد کے خلاف بل کے خلاف مہم
جماعت اسلامی اور جمیعت علمائے اسلام (ف) کے رہنماوؤں نے گھریلو تشدد بل کی مخالفت کرتے ہوئےکہا کہ یہ بل پاکستان کی ثقافت، مذہب اور کلچر کے خلاف ایک سازش ہے جس کا مقصد یہاں کے خاندانی نظام کو تباہ کرنا ہے۔ اس بل کے خلاف سوشل میڈیا پر درج ذیل ٹرینڈ بھی بنا کر چلائے گئے ۔
خاندانی نظام کے خلاف گھریلو تشدد بل نامنظور نامنظور نامنظو
#والدین_کی_خدمت_فرض_ہے
#اصلاح_معاشرہ
#DomesticViolenceBill_Rejected
شہنشاہ نقوی کو گرفتار کرو
کراچی سے تعلق رکھنے والے شیعہ مسلک کے عالم شہنشاہ نقوی کے خلاف دو روز تک ٹویٹر ٹاپ ٹرینڈ ہیش ٹیگ شہنشاہ نقوی کو گرفتار کرو ۔ مبینہ طور پر علامہ شہنشاہ نقوی نے ایک مجلس کے دوران سنی مکتب فکر کی مقدس شخصیات کے حوالے کچھ ایسے جملے کہے جنہیں سنی مسلک میں کافی احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔
تحریک لبیک کے ٹرینڈ
تحریک لبیک کی جانب سے جون کے مہینے میں ہفتہ وار بنیادوں پر ٹرینڈ چلائے گئے ۔ان ٹرینڈز میں تحریک لبیک کی جانب سے ان کے امیر سعد رضوی کی رہائی کے ساتھ ساتھ دیگر ایشوز بھی زیر بحث لائے گئے ۔ تحریک لبیک کے اہم ایشوز جن پر ٹرینڈ بنائے گئے وہ درج ذیل ہیں ۔
#بلاجواز_گرفتاریاں_بندکرو
#بلاجواز_گرفتاریاں_بندکرو
#ReleaseLabikan
#TeamRRF
#TLPLawyers
#Mujahid_Team
#لبیک_پرموشن
#ٹی_ایل_پی_پروموشن
#Mujahid_Team
#محافظ_ناموس_رسالت_گرفتارکیوں
#ReleaseSaadHussainRizvi
#رضوی_مشن_جاری_رہے_گا