پاکستان : اکتوبر میں سوشل میڈیا پر کیا لکھا اور پڑھا گیا ؟

ماہ اکتوبر سوشل میڈیا کے حوالے سے بہت زیادہ گرم رہا ۔ نئے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی کی تعنیاتی پر آرمی چیف اور وزیراعظم میں اختلافات کی خبریں ، رحمت للعالمین اتھارٹی کا قیام ، میلاد النبی کی تقریبات ، عاصمہ شیرازی کے کالم اور اس پر وفاقی وزرا کے بیانات کا قصہ ، بارہ ربیع الاؤل سے تحریک لبیک کا دھرنا ، وزیراعظم اپنی اہلیہ اور ایک بڑے وفد کے ہمراہ عمرہ ، پی ایس ایل میچز میں پاکستان کی انڈیا ، نیوزی لینڈ ، افغانستان سے فتوحات ، تحریک لبیک کے کارکنان کے ہاتھوں پولیس کی ہلاکتیں ، تحریک لبیک کےاور حکومت کے درمیان خفیہ معاہدے سمیت کئی اہم موضوعات سوشل میڈیا والز پر رنگینیاں دکھاتے رہے ۔

[pullquote]عاصمہ شیرازی کے خلاف ٹرینڈ[/pullquote]

عاصمہ شیرازی معروف صحافی اور آج نیوز کی اینکر پرسن ہیں ۔ وہ بی بی سی اردو پر ہفتہ وار کالم بھی لکھتی ہیں ۔ اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں ان کے کالم پر تحریک انصاف کے کارکنان نے شدید احتجاج کیا۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گِل نے ایک پریس کانفرنس میں عاصمہ شیرازی پر مسلم لیگ ن کی قربت کا الزام لگایا اور کر ان سے وزیراعظم کی اہلیہ پر لگائے گئے الزامات کے ثبوت مانگے۔انہوں نے ٹوئٹر پر عاصمہ شیرازی کے خلاف ٹویٹس کو ’عوام کا ردعمل‘ قرار دیا۔ شہباز گل نے کہا کہ ’جب وزیراعظم اور ان کے خاندان کو آپ گالیاں دیں گے تو سوشل میڈیا پر لوگ ری ایکٹ کریں گے۔عاصمہ شیرازی کے کالم پر تحریک انصاف کی جانب سے سخت ردعمل دیکھا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے ان پر ’جانبدارانہ صحافت‘ کرنے کا الزام عائد کیا گیا اور سوشل میڈیا پر ان کے خلاف تضحیک امیز ٹرینڈز بنائے گئے .

[pullquote]ڈی جی آئی ایس آئی کی تعنیاتی کا مسئلہ [/pullquote]

وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے ڈی جی آئی ایس آئی کے نوٹیفیکیشن جاری نہ کرنے کا مسئلہ بھی پاکستان میں سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹریند بنا رہا ۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے لیفٹینیٹ جنرل نوید انجم کو بطور ڈی جی آئی ایس آئی مقرر کرنے کی پریس ریلیز جاری کی گئی تھی تاہم وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے نوٹیفیکیشن پر دستخط نہیں کیے گئے۔ اس بات کو لیکر سوشل میڈیا پر اور پیج پھٹ گیا کے ٹرینڈ بنائے گئے .سوشل میڈیا کے مطابق وزیراعظم چاہتے تھے کہ افغانستان کی صورتحال کی وجہ سے جنرل فیض اگلے چھ ماہ تک بدستور ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے پر رہیں ۔ وزیر اعظم ہاؤس کی جانب یہ باتیں بھی منسوب کی گئیں کہ وزیر اعظم ربڑ اسٹیمپ نہیں ہیں اور ڈی جی آئی ایس آئی کی تعنیاتی کا فیصلہ ان کا صوابدیدی اختیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فوج تین نام ریکمنڈ کرے ،وزیراعظم ان کے انٹرویوز کر کے ہی نئے ڈی جی آئی ایس آئی کا فیصلہ کریں گے ۔ سوشل میڈیا پر اس لحاظ سے کئی میمز بنائی گئیں جس میں ڈی جی آئی ایس آئی کے لیے انٹرویو کے سوالات درج تھے ۔ اس ساری صورتحال پر اپوزیشن کی جانب سے سخت اور دلچسب تبصرے کیے گئے ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان نے اداروں کی توقیر خراب کی ہے ۔ سوشل میڈیا پر عمران خان کے حامیوں اور بعض غیر جانبدار لوگوں نے لکھا کہ پہلی بار کسی وزیر اعظم نے اپنے صوابدیدی اختیار پر کمپرومائز نہیں کیا ۔ وزیر اعظم نے عمرے سے واپسی کے بعد بیس نومبر سے لیفٹینیٹ جنرل نوید انجم کو بطور ڈی جی آئی ایس آئی تعنیات کرنے کے نوٹیفیکیشن پر دستخط کر دیے۔ کچھ لوگوں نے اس ساری صورتحال کو ستاروں کی چالوں ، ٹوٹکے منتروں کے ساتھ تعبیر کیا ۔ بنی گالہ سے وزیر اعظم ہاؤس کی جانب راستوں پر درختوں کے ساتھ بندھی سرخ کپڑوں کی لیروں اور ان پر لگی گانٹھوں کو بھی اس سارے عمل سے جوڑا تاہم وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے ان تمام باتوں کو "مضحکہ خیز اور غیر ذمہ دارانہ جرنلزم ” قرار دیا ۔

[pullquote]تحریک لبیک کے سربراہ حافظ سعد حسین رضوی کی رہائی [/pullquote]

عدالتوں کی جانب سے تحریک لبیک کے سربراہ حافظ سعد رضوی کی رہائی کا فیصلہ کیا گیا تاہم حکومت نے ماتحت عدالتوں سے لیکر سپریم کورٹ تک کسی کا حکم نہیں مانا اور حافظ سعد رضوی کورہا نہیں کیا ۔ حکومت کے اس رویے کے خلاف سوشل میڈیا پر تحریک لبیک نے روزانہ کی بنیاد پر ٹرینڈ بنائے جو ٹاپ ٹرینڈ بنے رہے ۔ گذشتہ ماہ تحریک لبیک نے پاکستان میں سوشل میڈیا کی تاریخ کا ٹاپ ٹرینڈ بنایا تھا جس میں تیرہ لاکھ سے ٹویٹیس کی گئی تھیں ۔ ٹویٹر پر سعد رضوی کو رہا کرو، رضوی مشن جاری رہے گا وغیرہ کے ٹاپ ٹرینڈ بنائے گئے ۔

[pullquote]تحریک لبیک کا دھرنا اور مارچ [/pullquote]

سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود جب سعد رضوی کو رہا نہیں کیا گیا تو تحریک لبیک نے بارہ ربیع الاؤل کے جلوس کو دھرنے میں تبدیل کر دیا اور تین روز بعد اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کرنے کی دھمکی دے دی ۔ تیسرے روز تحریک لبیک نے دھرنے کا آغاز کر دیا ۔ ملک کے اکثر مقامات پر پولیس نے راستے بند کر دیے ۔ کئی مقامات پر گہری خندقیں کھود کر راستے بند کر دیے گئے ۔ جڑواں شہروں سمیت ملک بھر میں تحریک لبیک کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا جس میں مبینہ طور پر تین ہزار سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ۔ کئی مقامات پر پولیس اور کارکنوں کی جھڑپیں ہو ئیں ۔ زخمیوں اور ہلاکتوں سے متعلق مختلف متضاد دعوے بھی سامنے آئے جن کی آزاد ذارئع سے تصدیق نہیں ہو سکی ۔ حکومت نے کہا کہ وہ تحریک لبیک کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹے گی تاہم بعد میں وزیر اعظم ہاؤس میں علماٗ اور مشائخ کا ایک وفد بلایا گیا ۔ تحریک لبیک کے ساتھ مذاکرات کے لیے بارہ رکنی کمیٹی قائم کی گئی تاہم اس کمیٹی کے قیام کے فوری بعد ہی سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہونا شروع ہوگئی جس میں بریلوی مکتب فکر کے معروف عالم دین مفتی منیب الرحمان ، سیلانی ویلفئیر ٹرسٹ کے سربراہ مولانا بشیر فاروق قادری ، معروف بزنس مین عقیل کریم ڈھیڈی اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ موجود تھے ۔وزیر اعظم کی بارہ رکنی کمیٹی پس پشت چلی گئی اور مفتی منیب الرحمان ، مولانا بشیر فاروق قادری اور تحریک لبیک کی جانب سے مفتی غلام غوث بغدادی ، انجنئیر حفیظ اللہ قلبی پر مشتمل ایک نئی کمیٹی بن گئی ۔ اس کمیٹی نے مزاکرات کر کے ایک خفیہ معاہدہ کیا جس کے بعد وزیر آباد میں جاری دھرنا سڑک سے قریبی پارک میں منتقل ہو گیا ۔ معاہدے کے بارے میں کہا گیا کہ یہ بعد میں پبلک کیا جائے گا تاہم معاہدے کی کچھ تفصیلات میڈیا پر زرائع ابلاغ کے نمائندوں نے اپنے ذرائع سے شئیر کر دی ہیں ۔مبینہ معاہدے کے مطابق کالعدم تنظیم فرانسسی سفیر کی ملک بدری کے مطالبے سے دستبردار، آیندہ کسی لانگ مارچ یا دھرنے سے گریز کرےگی، آیندہ بطور سیاسی جماعت سیاسی دھارے میں شریک ہو گی، حکومت نے کالعدم تنظیم کے گرفتار کارکنوں کو رہا کر ے گی ، دہشت گردی سمیت سنگین مقدمات کا سامنا کرنے والے کارکنوں کو عدالت سے ریلیف لینا ہو گا، دھرنے کے شرکا آج رات تک راستہ کھول دیں گے، شرکا ایک سے دو روز میں واپس گھروں کو جائیں گے، حکومت ٹی ایل پی کو کالعدم تنظیم قرار دینے کا فیصلہ واپس لے گی،دھرنے کے شرکا کے خلاف حکومت کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کرے گا، کالعدم تنظیم کی جانب سے مفتی منیب الرحمان نے بطور گارنٹر معاہدے کےلیے کردار ادا کیا،حکومت کی جانب سے شاہ محمود قریشی، اسد قیصر، علی محمد خان نے معاہدے پر دستخط کیے۔ سوشل میڈیا پر اس معاہدے کی حق اور مخالفت میں ٹویٹیس جاری ہیں ۔

[pullquote]تحریک لبیک کے معروف ٹاپ ٹرینڈ [/pullquote]
#لبیک ناموس رسالت_مارچ
#رضوی مشن جاری_رہیگا
#لبیک یارسول_اللہ
#فرانس قرادووٹ_کرادو
#وعدہ خلاف قاتل _حکومت
#PtiGovNoMore_Terrorism
#TLPprotest
#TLPMarch
#TLPDharna
#NoMore_Misscommitment

[pullquote]پولیس اہلکاروں کا قتل اور معاہدہ [/pullquote]

پولیس اہلکاروں کی ہلاکت اور معاہدے کے خلاف سوشل میڈیا صارفین کا غصہ اور اشتعال دیکھنے کو ملا ، صارفین نے لکھا کہ حکومت نے پولیس اہلکاروں کو باندھ کر تحریک لبیک کے سامنے پھینک دیتی ہے . کئی لوگوں نے پولیس اہلکاروں کے بچوں کی تصویریں شئیر کر کے لکھا کہ ریاست مدینہ ان یتیموں کا بدلہ لے گی یا ان کے قاتلوں سے معاہدے کرکے انہیں بری کر دے گی . کئی سابقہ پولیس افسران اور صحافیوں نے بھی اس طرز عمل کو پولیس کا مورال ڈاؤن کرنے کی کوشش قرار دیا .

[pullquote]VeenaExposesAbusiveFifthias[/pullquote]
اکتوبر کے مہینے میں نامور شوبز سٹار اسوقت سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنی جب وہ اے آر وائی نیوز پر وسیم بادامی کے شو میں آئیں ۔ صارفین کے مطابق وینا ملک کے تویٹر ہینڈل سے مختلف سیاسی اور لبرل اقدار پر یقین رکھنے والوں کے خلاف تضحیک امیز ٹویٹس کی جاتی ہیں ۔ وسیم بادامی نے جب وینا ملک سے ان کی تویٹیس کے بارے میں پوچھا تو انہیں علم ہی نہیں تھا کہ وہ ٹویٹس ان کی ہیں ۔ وہ اپنی ہی ٹویٹس کے بارے میں جواب نہ دے سکیں ۔ انہوں نے کہ ٹویٹس کے الفاظ ان کے نہیں ہوتے تاہم سوچ ان کی ہی ہوتی ہے ۔ اس پر سوشل میڈیا وینا ملک کے بارے میں دلچسب میمز سے بھر گیا ۔

[pullquote]پاکستان سے شکست پر ویراٹ کوہلی کی نو ماہ کی بچی کو ریپ کی دھمکی[/pullquote]

ٹی۔20 کرکٹ میں پاکستان سے شکست اور بھارتی گیند باز محمد شامی کی حمایت کرنے پر بھارتی کرکٹ کپتان ویراٹ کوہلی اور ان کی اہلیہ اداکارہ انوشکا شرما کو ان کی نو ماہ کی بیٹی کو ریپ کرنے کی دھمکی موصول ہوئی ہے۔ ڈی ڈبلیو کے مطابق بھارتی کرکٹ کپتان ویراٹ کوہلی اور ان کی اہلیہ بالی وڈ اداکارہ انوشکا شرما کو ان کی نو ماہ کی بچی کو ریپ کی دھمکی کی مختلف حلقوں سے شدید مذمت کی جاری ہے۔ٹی 20 کے پہلے میچ میں دیرینہ حریف پاکستان سے بری طرح شکست کے بعد تیز گیندباز محمد شامی کو مذہب کی بنیاد پر زبردست نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ حتی کہ انہیں غدار بھی کہا گیا۔ایسے میں بھارتی کپتان ویراٹ کوہلی نے ٹرولرز کو کھری کھری سنائیں اور کہا کہ جو لوگ ایسا کر رہے ہیں وہ بغیر ریڑھ کی ہڈی کے انسان ہیں۔ ٹرولرز کو ویراٹ کی یہ بات ایک آنکھ نہیں بھائی۔ اس دوران بھارت دوسرے میچ میں نیوزی لینڈ سے ہار گیا، جس کے بعد کچھ لوگوں نے نہ صرف ان کے خلاف بلکہ ان کے خاندان کے خلاف بھی انتہائی نازیبا تبصرے شروع کردیے۔ حتی کہ ان کی نو ماہ کی بچی کو ریپ کی دھمکی دے ڈالی۔ دھمکی دینے والے نے ویراٹ کی بیٹی وامیکا کی تصویر بھی شیئر کردی۔ حالانکہ اس اکاونٹ کو فی الحال ڈیلیٹ کردیا گیا ہے لیکن ابھی یہ پتہ نہیں چل سکا ہے کہ کس نے یہ ٹوئٹ کیا تھا۔پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے ویرات اور انوشکا کا بھرپور ساتھ دیا اور ٹویٹر پر ان کی حمایت میں ٹرینڈ بھی بنائے گئے .

بشکریہ تجزیات

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے