اسلام آباد کی احتساب عدالت میں آصف زرداری کے خلاف نیویارک پراپرٹی کیس کی سماعت کے دوران موبائل فون کی رنگ ٹون پر بچے کے رونے کی آواز آنے لگی۔
اس موقع پر جج نےریمارکس دیے کہ ایسا لگ رہا ہے کسی کا بچہ رو رہاہے ، جج کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
آصف زرداری کے وکیل نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کےدلائل پر بچے بھی روپڑے ہیں جس پر نیب پراسیکوٹر نے کہا کہ ہم نے تو ابھی دلائل شروع ہی نہیں کیے۔
بعد ازاں اس کیس میں عدالت نے آصف زرداری کی ضمانت منظور کرلی۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے آصف علی زرداری کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی۔ سابق صدر اپنے وکیل فاروق ایچ نائیک کے ہمراہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ نیو یارک پراپرٹی کیس کی نیب تحقیقات کر رہا ہے۔ نیب نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ابھی تک وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے تاہم چیئرمین نیب انکوائری کے کسی بھی مرحلے پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کر سکتے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے ضمانت کی درخواست کی مخالفت کی اور کہا کہ جب وارنٹ گرفتاری ہی جاری نہیں ہوئے تو ضمانت کی درخواست مسترد کی جائے لیکن عدالت نے ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ سنایا۔