سائیڈ لائن گورنر

8اگست 1952کو پیدا ہونے والے چوہدری محمد سرور کو جب 2013میں مسلم لیگ (ن) نے گورنر پنجاب بنایا تو 29جنوری 2015کو اُنہوں نے گورنر شپ سے استعفیٰ دے دیا۔ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور تین بار گلاسگو سے برطانوی رکنِ پارلیمان منتخب ہو چکے ہیں۔ انہوں نے 13سال تک گلاسکو مرکز کی لیبر پارٹی کی طرف سے نمائندگی کی، وہ پہلے مسلمان تھے جو برطانوی پارلیمان کے رکن بنے۔چوہدری محمد سرور پیر محل ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ایک چھوٹے سے قصبے میں پیدا ہوئے، وہ برطانیہ میں یونائیٹڈ ہول سیل کے نام سے کاروبار کرتے رہے، وہ مسلم فرینڈز آف لیبر کے بانی چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔ چوہدری سرور نے ہمیشہ برطانیہ اور پاکستان میں پل کا کردار ادا کیا ہے۔ عمر کے اِس حصے میں بھی وہ نجانے اتنا کام کیسے کر لیتے ہیں، ان کے دماغ پر ہر وقت کام سوار رہتا ہے، ہر وقت کچھ نہ کچھ کرتے رہنے کے عادی ہیں، ان کی گورنر شپ کی وجہ سے تحریک انصاف کی پنجاب میں عزت بنی ہوئی ہے کیونکہ جس طرح گورنر ہائوس کی دوسری جانب چپ ہے، اسی کا کفارہ گورنر پنجاب تقریبات میں پہنچ کر، لوگوں کو وقت دے کر، میڈیا ٹاک کرکے اور محافل میں شرکت کر کے کرتے ہیں۔

چوہدری محمد سرور نہ صرف لاہور اور پنجاب بلکہ چاروں صوبوں کی تقریبات میں پہنچ کر تحریک انصاف کا موقف پیش کرتے ہیں بلکہ میرا یہ کہنا بھی برحق ہوگا کہ یہ گورنر پنجاب ہی ہیں جو پنجاب کے بڑے شہروں کے علاوہ چھوٹے قصبوں اور دیہات میں ذاتی حیثیت میں پہنچ کر صاف پانی کی فراہمی کےلیےواٹر فلٹریشن پلانٹ لگواتے نظر آتے ہیں، وہ کبھی عبدالرزراق ساجد کے المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ لاہور کے اسپتال میں جاکر اس کا افتتاح کر رہے ہوتے ہیں تو کبھی المصطفیٰ ٹرسٹ کے پاکستان بھر میں پھیلے ہوئے پروجیکٹس کا افتتاح چھوٹے بڑے شہروں میں جاکر کرتے ہیں، یہی نہیں وہ تو سید لخت حسنین شاہ کے مسلم ہینڈز کے ساتھ مل کر بھی پنجاب کے دور دراز شہروں اور بلوچستان میں بھی جاری فلاحی منصوبوں کا افتتاح کرتے نظر آتے ہیں۔1996میں روزنامہ جنگ نے برطانیہ میں ایک مذاکرہ کروایا تھا کہ کیا برطانیہ میں کوئی ایسا پاکستانی ہے جو برطانوی پارلیمنٹ کا ممبر بننے کی صلاحیت رکھتا ہے؟اِس چیلنج کو چوہدری محمد سرور نے قبول کیا اور 1997میں پہلی مرتبہ ممبر پارلیمنٹ بنے۔ آپ پہلےپاکستانی تھے جو ہائوس آف کامن کے ممبر بنے اُس وقت تک کوئی پاکستانی ہائوس آف لارڈزکا ممبر نہیں تھا۔ممبر پارلیمنٹ بننے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں چوہدری صاحب نے یہ نکتہ اُٹھایا کہ آپ کے تعصبانہ رویے کی وجہ سے آج تک کوئی مسلمان ہائوس آف لارڈز کا ممبر نہیں بن سکا۔جس کے بعد 5مسلمان ہائوس آف لارڈز کے ممبر بنے۔ چوہدری صاحب نے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر حلف اُٹھایا تھا، وہ قرآن پاک آج بھی برطانوی پارلیمنٹ میں موجود ہے۔

چوہدری محمد سرور کا رجحان جب پاکستانی سیاست کی طرف زیادہ ہوا تو اُنہوں نے 2010میں برطانوی پارلیمنٹ سے استعفیٰ دے دیا۔ پاکستان میں حافظ امیر علی اعوان سے چوہدری سرور کا سب سے پرانا تعلق ہے۔ 2013کے عام انتخابات میں ٹکٹوں کی تقسیم کی ساری منصوبہ بندی چوہدری محمد سرور نے کی تھی، اُنہی کی منصوبہ بندی سے مسلم لیگ ن کو کامیابی حاصل ہوئی۔چوہدری محمد سرور کی کوششوں سے پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس بحال ہوا، چوہدری محمد سرور اِس وقت بھی دو فلاحی اسپتال اور کئی تعلیمی اداروں کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ پچھلے دنوں انہوں نے ہمیں خصوصی طور پر گورنر ہائوس کے ایک ظہرانے پر بلایا۔ کھانے کی میز پر میرے علاوہ معروف بزنس مین اور ہمارے جنگ کے کالم نگار خلیل احمد نینی تال والا، حافظ امیر علی اعوان، طاہر خلیق، حافظ خالد اشرفی اور اعظم خان بھی موجود تھے۔ خلیل احمد نینی تال والا بھی خدمتِ خلق کرنے والے دِل کے مالک ہیں۔ اِس موقع پر گورنر پنجاب سے وعدہ کیا کہ ایک ہزار واٹرفلٹریشن پلانٹ لگائیں گے۔

لنچ کی میز پر ملک و ملت کے مختلف مسائل اور اُن کے حوالے سے مفید بات چیت بھی ہوئی، گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ جب میں نے مسلم لیگ (ن) کی گورنر شپ چھوڑی تو اُس وقت گورنر شپ چھوڑنے کی ایک ہی وجہ تھی کہ اُس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف مجھے صاف پانی کے حوالے سے آزادی سے کام کرنے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔کھانے کی میز پر ہی میں نے سوال کیا کہ آپ اتنی سخت باتیں کرتے ہیں، کھل کر سچ بولتے ہیں، آپ نے ایک بیان بھی دیا کہ آئی ایم ایف نے 6ارب ڈالر کے عوض ہمارے تمام اثاثے گروی رکھ لیے ہیں، ڈالروں کے عوض ہم سے سب کچھ لکھوا لیا ہے؟ اُن کا کہنا تھا کہ یہی تو کہہ رہا ہوں کہ مجھے پوری آزادی ہے، کام کرنے کی اور سچ بولنے کی، انہوں نے میری طرف دیکھ کر قہقہہ لگایا اور کہا کہ آپ لوگ بھی اپنی مرضی سے میرے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔ مجھے گورنر پنجاب کی باتوں سے لگا کہ وہ آنے والے الیکشن میں حصہ لینے کے خواہش مند ہیں آخر میں چوہدری صاحب کے صاحبزادے انس سرور کی بات بھی ہو جائے۔ انس سرور اسکاٹش لیبر پارٹی کے نئے منتخب لیڈر ہیں۔ گلاسگو سے تعلق رکھنے والے اسکاٹش پارلیمنٹ کے رکن انس سرور نے اپنی مقابل مونیکا لینن کو شکست دی تھی۔ انس سرور برطانیہ میں مقیم واحد پاکستانی ہیں جنہوں نے کسی سفید فام کے خلاف الیکشن لڑ کے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔ وہ 16سال کی عمر میں اسکاٹش لیبر پارٹی کے رکن بن گئے تھے۔ گلاسگو یونیورسٹی سے گریجویشن کی۔

بشکریہ جنگ

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے