ملزم کی سزا مثالی ہے، آج انصاف کی فتح ہوئی: والد نور مقدم

اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس میں مقتولہ کے والد نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو ملنے والی سزا کو مثالی قرار دیاہے۔

عدالتی فیصلے کے بعد نور مقدم کے والد سابق سفارتکار شوکت مقدم نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج ہمیں کیس میں انصاف ملا ہے، آج عدالت اور انصاف کی فتح ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان کی جانب سے راضی نامے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی اور اگر کوئی کوشش کرے گا تو اسے قبول نہیں کریں گے۔

شوکت مقدم کا کہنا تھا کہ کیس میں سوسائٹی اور میڈیا نے بہت ساتھ دیا،ساری قوم ہمارے لیے دعاگو تھی اور قوم نے ہمارا ساتھ دیا، اس کاز پر ہمیں کسی کو کچھ بولنے کی ضرورت نہیں پڑی، سب نے ہمارے لیے بہت کچھ کیا، ہمارے اہلخانہ میڈیا کےشکر گزار ہیں۔

مقتولہ نور مقدم کے والد نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو ملنے والی سزا کو مثالی قرار دیا۔

واضح رہےکہ نور مقدم قتل کیس میں نامزد ملزم ظاہر جعفر پر الزام تھا کہ اس نے 20 جولائی 2021 کو اپنے گھر میں نور مقدم کو قتل کیا، پولیس نے ظاہر جعفر کو خون آلود قمیض میں سیکٹر ایف سیون اسلام آباد کے گھر سے گرفتار کیا اور آلہ قتل بھی برآمد کیا تھا۔

[pullquote]نور سب سے مختلف تھی، ضد نہیں کرتی تھی: اہلخانہ[/pullquote]

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے گزشتہ برس جولائی میں قتل کی جانے والی نور مقدم کے کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنا دی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی ) پر نور کی فیملی کی ایک ویڈیو رپورٹ شیئر کی گئی ہے جس میں نور مقدم کے اہلخانہ نے مقتولہ کی عادت و اطوار پر بات کی اور اس دوران نور کو یاد کرکے ان کے کئی عزیز رنجیدہ بھی ہوگئے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے نور مقدم کے والد شوکت مقدم کا کہنا تھا کہ نور دوسرے بچوں سے مکمل مختلف تھی، وہ کبھی ضد نہیں کرتی تھی۔

والدہ کوثر مقدم نے کہا کہ نور کی سوچ مذہبی تھی، نور نے ہمارے ساتھ حج کیا اس کے بعد 4 سال حجاب لیا تاہم اسلام آباد جاکر نور نے حجاب لینا چھوڑدیا تھا۔

نور مقدم کی بہن سارہ مقدم کا کہنا تھا کہ نور کے بارے میں ہی ہر وقت سوچتی رہتی ہوں، وہ میری بہترین دوست تھی، ہم دو جسموں میں ایک روح کی طرح تھے۔

نور کی کزن کا کہنا تھا کہ ان کی موت کی خبر سن کر جو منظر نور کے گھر میں دیکھا وہ بیان سے باہر ہے اسے بھلایا نہیں جاسکتاہے۔

[pullquote]کیس کا پسِ منظر[/pullquote]

کیس میں نامزد ملزم ظاہر جعفر پر الزام تھا کہ اس نے 20 جولائی 2021 کو اپنے گھر میں نور مقدم کو قتل کیا، پولیس نے ظاہر جعفر کو خون آلود قمیض میں سیکٹر ایف سیون اسلام آباد کے گھر سے گرفتار کیا اور آلہ قتل بھی برآمد کیا۔

نو رمقدم قتل کیس کا ٹرائل 4 ماہ 8 دن جاری رہا جس کے دوران گواہوں کے بیانات قلمبند ہوئے، شہادتیں ریکارڈ ہوئیں اور جرح کے بعد وکلاء نے حتمی دلائل دیے جس کے بعد عدالت نے 22 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے