جمعرات : 03 مارچ 2022 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]یوکرین کا فوجی ڈھانچا تباہ کریں گے، روس[/pullquote]

روسی وزیر خارجہ کے مطابق ان کا ملک امن مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن یوکرین کے فوجی ڈھانچے کو تباہ کرنے کی کوششیں جاری رہیں گی۔ روسی حکام کے مطابق یہ فوجی ڈھانچا ان کے ملک کے لیے خطرہ ہے۔ وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے مطالبات یوکرینی حکام کے حوالے کر دیے ہیں اور اب جواب کے انتظار میں ہیں۔ جمعرات کو روسی اور یوکرینی حکام کی دوبارہ ایک ملاقات ہو رہی ہے۔ روسی وزیر خارجہ کے مطابق ان کا ایسے مطالبات پر زور ہے کہ یوکرین دوبارہ روس کے لیے فوجی خطرات کی نمائندگی نہ کرے۔ انہوں نے یوکرین میں عام شہریوں کی ہلاکت پر بھی افسوس کا اظہار کیا ہے۔

[pullquote]یوکرینی مہاجرین کی تعداد دس لاکھ سے زائد ہو گئی[/pullquote]

ایک ہفتہ قبل روسی حملے کے بعد سے تقریبا ایک ملین یوکرینی شہری نقل مکانی کرتے ہوئے ہمسایہ ممالک میں منتقل ہو گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے مطابق ان مہاجرین کو حفاظت اور مدد کی فوری ضرورت ہے۔ یورپی یونین کرائسز مینجمنٹ کمشنر کے مطابق یوکرینی مہاجرین کی تعداد ستر لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ سینتیس ملین آبادی والے یوکرین کے پانچ لاکھ سے زائد شہری گزشتہ چند روز میں ہمسایہ ملک پولینڈ پہنچے ہیں جبکہ ہنگری پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد تقریبا ایک لاکھ تینتیس ہزار بنتی ہے۔

[pullquote]ہمیں روسی معیشت کو مفلوج کرنا ہو گا، برطانیہ[/pullquote]

برطانوی وزیر خارجہ لِز ٹرس نے اپنے یورپی اتحادیوں سے کہا ہے کہ روس کی معیشت کو مفلوج کیا جانا ضروری ہے۔ ان کے مطابق یہ وہ واحد راستہ ہے، جس سے صدر پوٹن کے یوکرین پر حملے کو جاری رہنے سے روکا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بات لیتھوانیا میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ہے۔ مغربی ممالک پہلے ہی روسی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر چکے ہیں جبکہ روس کے سات بڑے بینکوں کو بھی ادائیگی کے بین الاقوامی نظام سوفٹ سے الگ کر دیا گیا ہے۔ متعدد ممالک روس کے بیرون ملک اثاثے بھی منجمد کر چکے ہیں۔

[pullquote]ترکی میں افراط زر کی شرح 54.4 فیصد تک پہنچ گئی، سرکاری اعداد و شمار[/pullquote]

ترکی میں افراط زر کی شرح گزشتہ دو عشروں کے مقابلے میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق فروری میں افراط زر کی شرح میں تقریبا پانچ فیصد اضافہ ہوا اور اس طرح افراط زر کی سالانہ شرح بڑھ کر 54.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ سن دو ہزار اکیس میں ترک کرنسی لیرا کی ڈالر کے مقابلے میں 44 فیصد قدر کم ہوئی۔ کورونا وبا کے ساتھ ساتھ صدر ایردوآن کی پالیسیوں کو بھی اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔

[pullquote]اقوام متحدہ کے زیادہ تر ممالک کی طرف سے روسی حملے کی مذمت[/pullquote]

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی ایک بڑی اکثریت نے بدھ کے روز ووٹنگ میں یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کے 193 میں سے 141 رکن ممالک نے اس قرارداد کی حمایت کی، جس میں روس سے یوکرین سے اپنی افواج نکالنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ چین، بھارت اور 33 دیگر ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ صرف پانچ ممالک نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔ ان میں روس، بیلاروس، شام، شمالی کوریا اور اریٹیریا شامل ہیں۔ یوکرین نے روس پر حملے کے دوران ’نسل کشی‘ اور جنگی جرائم کا الزام عائد کیا ہے۔ دوسری جانب بین الاقوامی فوجداری عدالت نے یوکرین میں ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

[pullquote]روسی فوجیوں نے یوکرین کے پہلے بڑے شہر پر قبضہ کر لیا[/pullquote]

یوکرینی حکام نے تصدیق کی ہے کہ روسی فوج نے جنوبی یوکرین کے بندرگاہی شہر خیرسون پر قبضہ کر لیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ روسی فوجی شہر کے تمام حصوں میں موجود ہیں۔ دو لاکھ نوے ہزار آبادی والا یہ شہر روس کے زیرقبضہ یوکرینی علاقے کریمیا سے زیادہ دور نہیں ہے۔ ایک ہفتہ قبل حملے کے بعد سے یہ پہلا بڑا شہر ہے، جس پر روس نے کنٹرول حاصل کیا ہے۔ بندرگاہی شہر ماریوپول بھی روسی فوجیوں کی شدید گولہ باری کی زد میں ہے۔ دریں اثناء دارالحکومت کییف پر بھی شدید حملوں کا سلسلہ جاری ہے لیکن مزاحمت کی وجہ سے روسی فورسز کی پیش قدمی سست روی کا شکار ہے۔

[pullquote]جرمنی یوکرین کو طیارہ شکن میزائل فراہم کرے گا[/pullquote]

جرمنی نے یوکرین کو طیارہ شکن میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق یوکرین کو ستائیس سو طیارہ شکن میزائل فراہم کیے جائیں گے۔ دوسری جانب جرمن فوج اپنے ذخیرے سے مزید ہتھیار اور سازو سامان یوکرین کو فراہم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ یوکرین کی مسلح افواج نے طبی سامان، گولہ بارود اور گاڑیوں سے متعلق ایک طویل فہرست نیٹو کو بھیجی ہے۔ نیٹو میں شریک زیادہ تر مغربی ممالک نے یوکرین کو ہتھیار، سازوسامان اور گولہ بارود فراہم کیا ہے۔ جرمن طیارہ شکن میزائلوں کو ’گیم چینجر‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

[pullquote]امریکہ، بھارت اور دیگر ممالک کی کواڈ میٹنگ[/pullquote]

بھارتی حکام کے مطابق جمعرات کو کواڈ ممالک کی ایک اہم میٹنگ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اس آن لائن اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، آسٹریلوی وزیراعظم سکاٹ موریسن اور جاپانی وزیراعظم فومیو کشیدہ شامل ہوں گے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق اس میٹنگ کے دوران انڈو پیسیفک میں ہونے والی اہم پیش رفت کے بارے میں خیالات اور جائزوں کا تبادلہ کیا جائے گا۔ اندازوں کے مطابق اس میں یوکرینی تنازعے پر بھی بات چیت ہو گی کیوں کہ امریکا کے ساتھی بھارت نے ابھی تک روسی حملے کی مذمت نہیں کی ہے۔ چین اس کواڈ اتحاد کی مذمت کرتا ہے۔ چین کے مطابق اسے ’سرد جنگ‘ کے لیے بنایا گیا ہے اور اس کا مقصد دیگر ممالک کو نشانہ بنانا ہے۔

[pullquote]تقریبا 500 مہاجرین اسپین داخل ہونے میں کامیاب[/pullquote]

تقریبا پانچ سو مہاجرین مراکش سے اسپین میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ گزشتہ روز اسپین کے میلیلا انکلیو پر تقریبا پچیس سو تارکین وطن نے اچانک دھاوا بول دیا تھا۔ ان میں زیادہ تر افریقی تارکینِ وطن تھے۔ ہسپانوی سرحدی محافظوں کے مطابق ان میں سے پانچ سو سرحد اور وہاں لگی باڑیں عبور کرنے میں کامیاب رہے۔ میلیلا اور سیوطہ دو ایسے شمالی افریقی ساحلی انکلیو ہیں، جہاں سے اکثر مہاجرین یورپ داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ افریقہ سے آنے والے مہاجرین مراکش میں داخل ہو کر انتظار کرتے رہتے ہیں اور پھر اچانک مراکشی اور ہسپانوی سرحدی محافظوں سے بچتے ہوئے سرحد عبور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

[pullquote]رومانیہ میں ہیلی کاپٹر اور جنگی جہاز کی ٹکر، آٹھ افراد ہلاک[/pullquote]

رومانیہ کے مشرق میں ایک ہیلی کاپٹر اور جنگی طیارے کے آپس میں ٹکرانے سے کم از کم سات افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ حادثہ خراب موسم کی وجہ سے پیش آیا ہے۔ بحیرہ اسود کے قریب پیش آنے والا یہ حادثہ رومانیہ کی حالیہ تاریخ کا بدترین فضائی حادثہ ہے۔ یورپی یونین کا یہ رکن ملک مشرق کی جانب نیٹو کا فرنٹ لائن اتحادی ہے۔ رومانیہ سابق سوویت یونین کا حصہ تھا لیکن بعدازاں یہ یورپی یونین اور نیٹو کا رکن بنا۔ اس ملک میں امریکا نے بھی اپنے فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔ یوکرینی مہاجرین پناہ لینے کے لیے اس ملک میں بھی داخل ہو رہے ہیں۔

[pullquote]بشکریہ ڈی دبلیو اُردو[/pullquote]

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے