عظیم گلوکار محمد رفیع کی آج 91 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے

برصغیر پاک و ہندکے عظیم گلوکار محمد رفیع کے مداح آج ان کی 91 ویں سالگرہ منا ر ہے ہیں ۔ان کی مترنم آوازمیں گائے ہوئے سینکڑوں گیت آج بھی سننے والوں پر سحر طاری کر دیتے ہیں۔

سروں کے شہنشاہ محمد رفیع 24 دسمبر 1924 کو امرتسر کے گاؤں کوٹلہ سلطان سنگھ میں پیدا ہوئے اور دس سال کی عمر میں استاد عبدالوحید خان سے موسیقی کی تعلیم حاصل کی ۔

رفیع نے لاہور ریڈیو پر پنجابی نغموں سے اپنے سفر کی ابتدا کی جن کا پہلا فلمی گانا زینت بیگم کیساتھ ریکارڈکیاگیا۔ فلم جگنو میں ملکہ ترنم نور جہاں کے ساتھ ان کا گیت ’’یہاں بدلہ وفا کا بے وفائی کے سوا کیا ہے‘‘انکے ہزارہا یاد گار نغموں میں سے ایک ہے۔

رفیع کی زندگی میں سب سے بڑا موڑ اس وقت آیا جب موسیقار اعظم نوشاد نے فلم”بیجو باؤرا” انہیں اپنی آواز میں جادو جگانے کا موقع فراہم کیا، جس کے بعد ازاں تمام نغمے سپر ہٹ ہوئے۔

محمدرفیع کو کلاسیکی سے شوخ وچنچل ہر طرح کے گیت گانے میں مہارت حاصل تھی۔”من تڑپت ہری درشن ” جیسا کلاسیکی گیت اور "چاہے کوئی مجھے جنگلی کہے ” ایسا چنچل نغمہ انکی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

دلوں پر راج کرنے والے رفیع نے نہ صرف اردو اور ہندی بلکہ میراٹھی، گجراتی، بنگالی، بھوجپوری اور تامل کے علاوہ کئی زبانوں میں بھی ہزاروں گیت گائے اور 31 جولائی 1980کواس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے