[pullquote]ماسکو نے عالمی عدالت انصاف کا حکم ماننے سے انکار کر دیا[/pullquote]
کریملن نے عالمی ادارہ انصاف کی طرف سے بدھ کے روز سنائے گئے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ گزشتہ روز دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالت انصاف نے فیصلہ سنایا تھا کہ وہ یوکرین میں حملوں کا سلسلہ فی الفور روکے۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کے مطابق روس اس فیصلے پر عمل نہیں کر سکتا۔ اس کی وجہ انہوں نے بتائی کہ اس فیصلے پر عملدرآمد کے لیے روس اور یوکرین دونوں کا اس پر متفق ہونا ضروری ہے اور اس وقت یہ اتفاق رائے ممکن نہیں۔
[pullquote]پوٹن کو ’جنگی مجرم‘ تسلیم کیا جائے، یوکرائن کی یورپی یونین کا ارکان پارلیمان سے مطالبہ[/pullquote]
یوکرینی وزیر دفاع نے یورپی یونین کے ارکان پارلیمان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو ’جنگی مجرم‘ تسلیم کریں۔ ساتھ ہی انہوں نے اس بلاک سے کہا ہے کہ روسی فوجوں کے مقابلے کے لیے اسے ہتیھاریوں کی فراہمی میں اضافہ کیا جائے۔ یہ مطالبہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روز ولادیمیر پوٹن کو یوکرینی شہروں میں بمباری پر ایک جنگی مجرم قرار دیا تھا۔ ویڈیو لنک کے ذریعے یورپی یونین کے قانون سازوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے یوکرینی وزیر دفاع اولیکسی ریزنکوف کا کہنا تھا کہ محض جنگ نہیں ہے، یہ ریاستی دہشت گردی ہے اور جارح ملک کی باقاعدہ فوج سول آبادی کا خاتمہ کر رہی ہے، اس لیے واشنگٹن کی طرح یورپی یونین کو بھی چاہیے کہ وہ پوٹن کو جنگی مجرم قرار دے۔
[pullquote]روس نے ایک تھیئٹر پر بمباری کی ہے جہاں لوگ پناہ لیے ہوئے تھے، یوکرین[/pullquote]
یوکرینی حکام نے کہا ہے کہ روس نے ماریوپول ڈرامہ تھیئٹر کی عمارت پر بم گرایا ہے جس سے یہ مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ اطلاعات کے مطابق اس تھیئٹر کی عمارت میں ایسے سینکڑوں باشندے پناہ لیے ہوئے تھے جن کے گھر ماریوپول میں روسی بمباری کے سبب تباہ ہو چکے ہیں۔ یوکرین کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ روس کو معلوم ہونا چاہیے تھا کہ تھیئٹر ایک سویلین پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہا تھا۔ تاہم ماسکو کا کہنا ہے کہ بمباری کا ذمہ دار وہ نہیں بلکہ انتہائی دائیں بازو کا گروپ Azov بٹالین ہے۔ ماسکو کی طرف سے گزشتہ ہفتے بھی ایسا ہی دعویٰ کیا گیا تھا جب ماریوپول میں ایک میٹرنٹی ہسپتال کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا۔ دوسری طرف روسی اور یوکرینی نمائندوں میں جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات بدھ کے روز بھی جاری رہے۔
[pullquote]یوکرین جنگ کے سبب جرمنی کی متوقع سالانہ شرح نمو نصف[/pullquote]
یوکرین پر روسی حملے کے تناظر میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ جرمنی کی سال 2022ء کے لیے سالانہ شرح نمو اندازوں کے مقابلے میں نصف رہنے کا امکان ہے۔ جرمنی کے کِیل انسٹیٹیوٹ فار ورلڈ اکانومی کے مطابق رواں برس جرمنی کی شرح نمو 2.1 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ قبل ازیں اس کا اندازہ چار فیصد لگایا گیا تھا۔ ساتھ ہی افراط زر کا اندازہ رواں برس کے لیے 5.8 فیصد لگایا گیا ہے جو 1990ء میں جرمنی کے اتحاد کے بعد سے اب تک کی مہنگائی کی سب زیادہ شرح ہے۔
[pullquote]ایرانی ساحل کے قریب متحدہ عرب امارات کا کارگو بحری جہاز سمندر برد[/pullquote]
متحدہ عرب امارات کا ایک کارگو بحری جہاز ایرانی ساحل کے قریب سمندر میں ڈوب گیا ہے۔ ایرانی نیوز ایجنسی IRNA کے مطابق اس بحری جہاز پر عملے کے 30 ارکان موجود تھے جن میں 29 ارکان کو ایرانی امدادی ارکان نے بحفاظت نکال لیا ہے۔ جبکہ آخری رکن کی تلاش کا کام جاری ہے۔ دبئی میں قائم اس بحری جہاز کی مالک کمپنی کے مطابق یہ جہاز خراب موسم کے سبب ایران کے عسلویہ نامی بندرگاہی شہر سے قریب 50 کلومیٹر دور سمندر میں ڈوب گیا۔
[pullquote]یوکرینی صدر کا امریکی کانگریس سے خطاب[/pullquote]
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے گزشتہ روز امریکی کانگریس سے خطاب کیا۔ ویڈیو لنک کے ذریعے کیے گئے اس خطاب میں زیلنسکی نے دنیا کی سب سے بڑی فوج کے مالک اس ملک کے ارکان پارلیمان کو روسی حملے کے خلاف یوکرین کی مدد پر قائل کرنے کے لیے پرل ہاربر اور نائن الیون حملوں کی مثالیں دیں۔ زیلنسکی نے امریکی حکومت سے درخواست کی کہ روسی ارکان پارلیمان اور درآمدات پر بھی پابندیاں عائد کی جائیں۔ یوکرینی صدر نے امریکی انتظامیہ کو ایک بار پھر قائل کرنے کی کوشش کی کہ یوکرین پر حملے روکنے کے لیے نو فلائی زون لاگو کیا جائے۔ تاہم بائیڈن انتظامیہ کا موقف ہے کہ ایسا عمل نیٹو اور روس کے درمیان براہ راست ٹکراؤ کی وجہ بن سکتا ہے۔ امریکی حکومت کی طرف یوکرین کو سکیورٹی امداد کے طور پر 800 ملین ڈالر کی اضافی رقم دینے کا اعلان کیا گیا۔
[pullquote]جو بائیڈن کی طرف سے پوٹن کو جنگی مجرم کہنے پر روس کا سخت ردعمل[/pullquote]
ماسکو نے امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے روسی صدر پوٹن کو ’جنگی مجرم‘ کہنے پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے اور اسے ’ناقابل قبول اور ناقابل معافی‘ قرار دیا ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ ان کے خیال میں ولادیمیر پوٹن ایک جنگی مجرم ہیں۔ ولادیمیر پوٹن کے پریس سیکرٹری دیمتری پیسکوف نے کہا کہ ماسکو سمجھتا ہے کہ یہ بیان ناقابل قبول اور ناقابل معافی ہے اور یہ کہ یہ بیان بازی ایک ایسے ملک کا سربراہ کررہا ہے جس کے بموں سے دنیا بھر میں لاکھوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
[pullquote]امریکا کے ایک لاکھ فوجی اس وقت یورپ میں ہیں، نیٹو[/pullquote]
یوکرین پر روسی حملے کے تناظر میں نیٹو ممالک کے وزرائے دفاع کا خصوصی اجلاس گزشتہ روز ہوا۔ روسی حملے کے مشرقی یورپ پر اثرات اس اجلاس کا مرکزی موضوع تھا۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے مطابق اس وقت امریکا کے ایک لاکھ فوجی یورپ میں موجود ہیں، جن میں سے 40 ہزار نیٹو کمانڈ کے تحت تعینات ہیں۔ اس اجلاس میں روسی حملے کے قلیل اور طویل المدتی اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ نیٹو کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ تنازعے کو یوکرینی سرحد سے باہر نہ پھیلنے کو یقینی بنایا جائے۔ آئندہ ہفتے نیٹو اتحاد میں شریک ممالک کے سربراہوں کا غیر معمولی اجلاس برسلز میں منعقد ہو رہا ہے۔
[pullquote]روس فوری طور پر یوکرین میں حملوں کا سلسلہ روکے، بین الاقوامی عدالت انصاف[/pullquote]
اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت نے روس کو حکم دیا ہے کہ وہ یوکرین میں حملوں کا سلسلہ فوری طور پر روکے۔ کییف حکومت نے اس فیصلے کو ’مکمل فتح‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک اس کیس کی پیروی کرے گی جب تک ’یوکرین کے عوام معمول کی زندگی کی طرف واپس نہیں لوٹ جاتے‘۔ بین الاقوامی عدالت انصاف کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر آیا ہے جب روسی فورسز نے یوکرینی دارالحکومت کییف سمیت متعدد شہروں کا گھیراؤ کر رکھا ہے۔ اس فیصلے پر تاہم عملدرآمد لازمی نہیں اور نہ ہی روس یا یوکرین نے اس عالمی عدالت کے دائرہ انصاف کو تسلیم کرنے کی دستاویز پر دستخط کر رکھے ہیں۔
[pullquote]جرمنی میں روسی باشندوں کے خلاف حملوں میں اضافہ[/pullquote]
جرمنی کے جرائم کے انسداد کے وفاقی دفتر کے مطابق حالیہ عرصے میں جرمنی میں موجود روسی نژاد لوگوں کے خلاف سیاسی بنیادوں پر حملوں اور املاک کی توڑ پھوڑ میں اضافہ ہوا ہے۔ جرمنی کے وفاقی کریمنل پولیس کے دفتر کی طرف سے گزشتہ روز بتایا گیا کہ یوکرین پر روسی حملے کے آغاز سے اب تک جرمنی میں روسی اور یوکرینی برادریوں پر سیاسی محرکات کے تحت حملوں کی کم از کم 500 رپورٹیں درج کی جا چکی ہیں۔ ان میں ہراساں کرنا، دھمکی دینا، زبانی حملے کرنا اور توڑ پھوڑ وغیرہ شامل ہے۔ تاہم پولیس کے مطابق بعض صورتوں میں یہ واقعات زیادہ پر تشدد بھی ہوتے ہیں۔ ایسے حملوں کا زیادہ تر نشانہ روس سے تعلق رکھنے والے افراد ہی بنے ہیں۔
[pullquote]بشکریہ ڈی ڈبلیو اُردو[/pullquote]