دنیا کے جس خطے پر ہم آباد ہیں خدائی نعمتوں سے بھرپور ایک ارض جنت ہےمگر معاشرتی امور میں عدم توازن کی وجہ سے ہم ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینے میں کامیاب نہ ہوسکےجہاں ہر رنگ ونسل کا انسان سکھ کا سانس لے سکے،پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس میں مختلف رنگ ونسل،لا تعداد اقوام اور بے شمار مسالک سے تعلق رکھنے والے انسان بستے ہیں،مگر مذاہب ،اقوام اور مسالک کا یہ اختلاف جو کہ حقیقت میں ایک نعمت ہے،بدقسمتی سے یہاں عذاب کی صورت اختیار کررہا ہے،لسانیت اور اس کے بعد فرقہ واریت اور مسلکیت کے نام پر باہمی تنازعات نے ہمیں اندر سے کھوکھلا کر کےرکھ دیا ہے.
پاکستان حقیقی معنوں میں پرامن اور خوشحال ملک بن سکتا ہے تو مذاہب، مسالک اور زبانوں کے مخصوص خول سے اتحاد اور یگانگت کی ایک خوبصورت فضاء کی طرف لوٹنے میں ہی بن سکتا ہے،اور اس میں اگر کوئی بنیاد ی کردار ادا کرسکتے ہیں تو وہ اس معاشرے کے مذہبی قائدین ہیں،جو اس ملک کے عوام کی اکثریت کے دلوں پر حکمرانی کررہے ہیں،مذہبی قائدین اگر تہیہ کرلے کہ وہ آپس کے اختلافات کو قومی مفاد کی خاطر پس پشت ڈالیں گے تو ایک پرامن معاشرے کی تشکیل میں دنیا کی کوئی طاقت ہمیں نہیں روک پائے گی، مذہبی رہنماؤں کےپاس اس وقت ایک بہت بڑا پلیٹ فارم منبر و محراب کی صورت میں موجود ہے،جہاں سے وہ اپنے ماننے والوں کی درست رہنمائی کرسکتے ہیں.