پرامن معاشرہ محض خواہش کی بنیاد پر نہیں بلکہ اس معاشرے کے رہنے والوں اورلکھنے والوں کی مثبت سوچ کی وجہ سے تشکیل پاتا ہے ۔ آج کے دور میں پرامن معاشرہ تو ہر کوئی چاہتا ہے لیکن اس کے لیے عملی کام کرنے سے لوگ کتراتے ہیں،صحافی امن کی بات کرنے سے ڈرتا ہے تو وہیں دوسری جانب لکھاری اپنے مثبت خیال لوگوں تک نہیں پہنچارہا، اپنے معاشرے کو پرامن بنانے کے لیے ہم سب کو کام کرنا ہوگا۔لکھاری سننے میں ایک بہت معمولی سا لفظ لگتا ہے لیکن لکھنے والے اپنے اندر ایک دنیا سموئے ہوئے ہیں۔دنیا میں جہاں منفی باتیں اورحالات لوگوں تک پہنچائے جارہے ہیں تو وہیں دوسری طرف ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ لکھاری اس دنیا اورمعاشرے کی اچھائی اور مثبت حالات اور رویے لوگوں کو بتائے تاکہ ان کے ذہنوں میں اس معاشرے کا ایک پرامن سانچہ بنے اور لوگ منفی سے مثبت خیالات کی طرف آئیں۔لکھاری پر فرض ہے کہ وہ مختلف طریقوں سے اس معاشرے کی خوبصورتی کو اپنے الفاظ میں لوگوں تک پہنچائے۔
مگر امن کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ معاشرے سے تمام تر اختلافات کو ختم کردیا جائے،اختلافات تو معاشرے کا حصہ ہیں ،ان اختلافات کے ساتھ رہتے ہوےلوگوں کو امن کی ترجیح دینا ایک صحافی سے بہترکوئی نہیں بتاسکتا۔ میڈیا کو ملک کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے میڈیا ہی ایک ایسا واحد پلیٹ فارم ہے جس کی مدد سے ملک میں امن اور استحکام لایا جا سکتا ہے۔ اگر میڈیا معاشرے میں امن اور استحکام لانا چاہتا ہےتو اسے مثبت کردار ادا کرنا ہو گا اور اگر میڈیا اپنا منفی کردار ادا کرے گا تو معاشرےمیں ہر طرف بگاڑ ہی نظر آئے گا تو لہذا چینلز کو چاہیے کہ وہ اپنی ریٹنگ اور کاروبار کو ایک طرف رکھ کر معاشرے میں امن اور استحکام کے لیے کام کریں تاکہ معاشرہ ترقی کر سکے اور امن صحافت پروان چڑھ سکے۔
صحافی جو بات جس طرح عوام تک پہنچاتا ہے، عوام اسے سچ مان کر اس پر عمل درآمد کرتی ہے ۔ تو صحافی کو چاہیئے کہ وہ ایک پر امن طریقے سے لوگوں تک سچ اور حق کی بات پہنچائے ۔ صحافت صرف ایک پیشہ یا محض ملازمت نہیں بلکہ ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے جیسے معاشرے میں امن قائم رکھنے کی ذمہ داری ، لوگوں تک معاشرے کے مثبت پہلو پہنچانے کی ذمہ داری ہے ۔ صحافت معاشرے کی تشکیل کا دوسرا نام ہے ۔ خوبصورت ذہنوں اور مثبت خیالوں کی تشکیل ایک صحافی کی ذمہ داری ہے ۔معاشرے میں امن کی تشکیل اور فروغ کے لیئے ضروری ہے کہ ایک لکھاری اور صحافی مل کر کام کریں لکھاری لکھنے کے بعد صحافی کی مدد سے اپنی بات لوگوں تک بآسانی پہنچا سکتاہے ۔ جس طرح ایک لکھاری اور صحافی پر یہ ذمہ داری عائد ہے کہ وہ امن کو فروغ دیں اسی طرح اس معاشرے کے ہر فرد پر بھی معاشرے میں امن کو فروغ دینا فرض ہے۔
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقرر کا ستارہ