تھالی کا بیگن

ہم نو ہم نو بہن بھائی تھے، میں سب سے چھوٹی تھی اور سب سے بہت پیار کرتی تھی ،جب گھر میں آپس میں بہنوں کی لڑائی ہوتی تھی تو بہنیں امی کے سامنے مجھے پیش کرتی تھی اپنی اپنی صفائی کے لیےاور میں ہر بہن کا ساتھ دیتی کسی کو بھی غلط نہیں کہتی تھی وقت کا یہ پہیہ آہستہ آہستہ آگےبڑھنے لگا ،پھر بہنیں مجھ سے یہ رائے لینے لگی ،کبھی رنگوں کے بارے میں تو کبھی کپڑوں کے بارے میں تو کبھی اسی فیشن کے بارے میں بات ہوتی اور پھر بہن کے ساتھ مل کر میں اس کی ہاں میں ہاں ملاتے تھی، کبھی کسی بھی بہن کی کسی بھی بات سے اختلاف نہیں کیا اور نہ ان کے بچوں میں برابری کی سب کو ایک جیسا دیکھا، ایک دن ہم سب بہنیں بیٹھی تھی اور اسی بات کے بارے میں بڑی گرما گرم گفتگو ہو رہی تھی، جب میری بھی رائے کی باری آئی تو میری بہن نے کہا اس سے نہ پوچھو یہ تو تھالی کا بینگن ہے ہر ایک کی ہاں میں ہاں ملاتی ہے.

مجھے بہت افسوس ہوا یہ بات سن کر مگر میں بولی کچھ نہیں میری عادت بھی یہی تھی میں کبھی پلٹ کر جواب نہیں دیتی تھی دل دکھ جاتا تھا خاموش ہو جاتی تھی مگر یہ بات کچھ زیادہ ہی میرے دل کو دکھی کر گئی تھی وقت تیزی سے آگے بڑھا اور میں بھی سسرال کی ہوگی اللہ نے میرے آنگن میں چار پھول کھلائے دو بیٹیاں اور دو بیٹے میری شوہر بہت اچھے انسان تھے اور ہم دونوں میں بہت انڈرسٹینڈنگ بھی تھی ساس سسر ہماری شادی سے پہلے ہی اللہ کی رحمت میں چلے گئے تھے ایک نندتھی جو دوسرےشہر میں بیاہی گئی تھی زندگی اللہ کے کرم سے بڑے پیار و محبت سے گزر رہی تھی .

میری بڑی بیٹی جو میٹرک میں تھی ایک دن اس نے مجھ سے پوچھا امی کیا ضروری ہے کہ جب کوئی ہم سے رائےلے تو ہم اس پر نقطہ چینی ہی کریں اس میں کوئی نہ کوئی برائی نکالیں پھر میری بیٹی نے کہا امی انسان کی وہ رائے جس سے کسی کو کوئی فرق نہ پڑے یعنی کپڑوں کے بارے میں بالوں کے بارے میں چیزوں کے بارے میں اگر کوئی پوچھے تو ہم ہر چیز کو اچھا کہہ دیں تو حرج ہی کیا ہے کیونکہ یہ چیزیں تو ثانوی حیثیت رکھتی ہیں انسان اپنی رائے کو سنبھال کر رکھے جہاں ضرورت ہو وہاں پر اس کا اظہار کرے آپ کی رائے کہیں پر بہت قیمتی ہوتی ہے اسے فضول باتوں پر ضائع کیوں کریں کیونکہ آپ کی رائے اتنی قیمتی ہے کہ کہیں پر اس کی وجہ سے زندگیاں بدل جاتی ہیں میری بیٹی بول رہی تھی اور میں سوچ رہی تھی میں بھی اس کی عمر میں یہی سوچا کرتی تھی مگر بجائے مجھے سمجھنے کے تھالی کے بینگن کا خطاب ملا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے